سردیوں کی بیماریاں

موسمِ سرما میں کچھ بیماریاںبڑھ جاتی ہیں اور گھر کے چھوٹوں بڑوں سب کے لیے کئی طرح کی پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔ ان سے کیسے نمٹا جائے، یہ جاننا بہت اہم ہے۔ نزلہ، زکام، کھانسی‘ ناک بند ہونا، ناک میں ریشہ کا جمائو (Sinusits)، نمونیہ، الرجی (دمہ)، جسم اور بالوں کی خشکی، کمر درد اور جوڑوں کا درد، خارش اور دل کے امراض۔
سرد موسم میں جسم کا خود کار نظام اپنی حرارت بچانے کے لیے بیرونی اعضا اور جلد کی طرف خون کے بہائو میں کمی کر دیتا ہے۔ اس طرح ہمارے بازو‘ ٹانگیں‘ ناک‘ کان اور جلد ٹھنڈک کا شکار ہو کر مختلف تکالیف میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ جب سردی کی وجہ سے ہمارا ناک‘ گلا اور نظامِ تنفس کا اوپری حصہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے تو بیرونی ٹھنڈی ہوا جس میں جراثیم اور الرجی پیدا کرنے والے ذرات ہوتے ہیں‘ ہمارے نظام تنفس میں داخل ہو کر نزلہ، زکام اور کھانسی وغیرہ پیدا کر دیتے ہیں۔
ایسے ہی ہمارے جلد اور سر کے بال خشک ہو جاتے ہیں۔ مزید یہ کہ گرم پانی کے ساتھ نہانے کے باعث جسم اور سر کے بالوں کی قدرتی چکناہٹ ضائع ہو جاتی ہے۔ جس سے خشکی اور سکری بڑھ جاتی ہے۔ کمر اور جوڑوں کے درد کا ایک سبب پٹھوں اور جوڑوں کی بافتوں کا اکڑائو ہوتا ہے۔ خارش کا سبب ایک چھوٹا سا کیڑا ہے جو جلد میں داخل ہو کر خارش پیدا کرتا ہے یہ کیڑا خارش زدہ فرد کے بستر یا لباس وغیرہ استعمال کرنے سے صحت مند شخص کے جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔ سردیوں میں دل کے امراض بڑھنے کی وجہ خون کے بہائو میں کمی اور ایسی غذا ہے جو کولیسٹرول بڑھا کر خون کے بہائو میں کمی کرتی ہے۔
احتیاطی تدابیر
سردی سے سب ہی متاثر ہوتے ہیں لیکن بچے اور بڑی عمر کے افراد جن میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ سر، چہرہ، ناک، کان اور منہ کو ڈھانپ کر رکھنے سے نزلہ، زکام اور سانس کی کئی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ سڑک پر گاڑیوں کے دھوئیں سے بھی بچنا چاہیے۔ کمرے کو گرم اور ٹھنڈی ہوا سے بچنے کے لیے دروازے کھڑکیاں بند کر کے ان کے آگے پردہ ڈالنا چاہیے۔ اگر کمرا گرم کرنے کے لیے کوئلہ، لکڑیاں وغیرہ جلانے کی ضرورت ہو تو ان کو کمرے سے باہر اچھی طرح جلا کر کمرے میں لانا چاہیے ورنہ کاربن مونو آکسائیڈ گیس پیدا ہو کر زندگی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
کسی بھی طرح سے جلائی ہوئی آگ کا دھواں اور ماحول میں ہوا کی نمی سے بھی کھانسی اور سانس کی تکالیف بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے دھوئیں کے نکاس کا انتظام ضرور کرنا چاہیے۔ کھانسی اور خاص طور پر ٹی بی کے مریضوں کو اپنا بلغم پھینکنے میں احتیاط کرنی چاہیے، کمرے کو گرم رکھنے کے لیے اگر ہیٹر چلایا جائے تو اس پر پانی کا برتن رکھنا چاہیے تا کہ اس سے نکلتی ہوئی بھاپ ہوا میں نمی کم نہ ہونے دے۔
کمرے میں بچھائے ہوئے کارپٹ یا قالین میں گرد و غبار جراثیم اور بہت سے انرجن موجود ہوتے ہیں۔ ان میں ایک بہت چھوٹا سا کیڑا (Mite) بھی ہو سکتا ہے۔ جس کا فضلہ سانس کی تکالیف کا باعث بنتا ہے اس لیے اگر قالین اور کارپٹ پر کوئی چادر وغیرہ بچھائی جائے تو یہ ایک اچھی حفاظتی تدبیر ہے۔ کمرے میں خوشبو کا استعمال بھی سانس کی تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔ کھانسی اور سانس کی تکالیف والے مریضوں کو پھول کبھی نہیں سونگھنا چاہیے پھولوں میں موجود پولن ایسے مریضوں کے لیے انتہائی پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔
سرد موسم میں جسم کو گرم رکھنے کے لیے زیادہ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے میٹھی اشیا خشک میوہ جات انڈا، مچھلی اور گوشت کا استعمال کرنا چاہیے۔ مچھلی کے سرے کنڈے اور سیاہ چنے کا شوربہ کم خرچ اور بالا نشین ہے اس سے پلائو بھی بنایا جا سکتا ہے۔ رات سونے سے پہلے کشمیری قہوہ سردی اور تھکن کم کر دیتا ہے۔ گھریلو خواتین کو پانی میں کام کرتے ہوئے مناسب کپڑے پہننا چاہئیں۔ بچوں کو سردی عام طور پر ماں کی ٹھنڈی گود اور ٹھنڈے دودھ سے لگتی ہے۔ اس لیے ماں کو بچہ لینے سے پہلے گود گرم کر لینی چاہیے۔
نزلہ اور زکام کہا جاتا ہے کہ ہر انسان سال میں دو یا تین بار نزلہ زکام کا شکار ہوتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر نزلہ زکام کا علاج نہ کیا جائے تو آرام آنے میں سات دن لگتے ہیں اور اگر علاج کیا جائے تو بھی ایک ہفتہ لیکن اگر کھانسی‘ ریشہ کی شدت‘ بخار اور جسم درد زیادہ ہو تو علاج کرنا چاہیے۔ زیادہ اینٹی باڈیز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ مچھلی، بھنا ہوا گوشت، شہد ملا نیم گرم پانی، قہوہ فائدہ مند ہے۔
بچوں کا ناک نزلہ اور زکام کی وجہ سے بند ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کو لیٹنے میں دِقت محسوس ہوتی ہے۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ ریشہ کی وجہ سے ان کے کان میں بھی درد شروع ہو جاتا ہے۔ جو بچوں کو مزید پریشان کر تا ہے۔ ایسے بچے جن کی ناک لسہ رہی ہو ان کے ناک کا پانی یا ریشہ ’’بے بی سکر‘‘ کی مدد سے کھینچ کر صاف کرنے سے بچے کا ناک کھل جاتا ہے اور وہ خاموش ہو جاتا ہے۔
بچے کے ناک کے اندر اگر خشک ریشہ ہو تو اس کو عام نمکین پانی کا ایک ایک قطرہ دونوں نتھوں میں ڈال کر نرم کر کے بے بی سکر سے نکالا جا سکتا ہے۔ یہ ’’بے بی سکر‘‘ میڈیکل اسٹورز سے آسانی سے مل جاتا ہے۔ اس سے بچہ اوراس کے گھر والے رات آرام سے گزار سکتے ہیں۔ بچے کو شروع ہی میں رات 11 سے صبح 5 بجے تک دودھ نہ پلانے کی عادت ڈال لینی چاہیے۔ ہر بچہ عام طور پر دودھ پینے کے آدھ گھنٹہ بعد پیشاب کرتا ہے۔
اس لیے کبھی وہ دودھ کے لیے روتا ہے اور کبھی گیلا ہو کر روتا ہے اور ماں رات میں بار بار اس لیے اٹھتی رہتی ہے جس سے ماں کو سردی میں نزلہ یا زکام بھی ہو سکتا ہے اور سردی سے پٹھوں میں درد بھی۔ اگر بچہ رات کو دودھ پینے کا عادی ہو تو اس کو فیڈر میں تھوڑا سا پانی ڈال کر دینے سے یہ عادت چھڑوائی جا سکتی ہے۔ رات کو چینی والے دودھ کا فیڈر منہ میں رکھ کر سونے والے بچوں کے اکثر دانت خراب ہو جاتے ہیں۔ بچوں اور بڑی عمر کے افراد میں چوں کہ قوتِ مدافعت کم ہوتی ہے اس لیے وہ جلد نزلہ یا زکام کا شکار ہوتے ہیں۔
کھانسی
کچھ افراد سردی کے موسم میں کھانسی کا شکار ہو جاتے ہیں ان میں زیادہ تر سگریٹ اور حقہ پینے والے ہوتے ہیں۔ ان کو بتائی گئی احتیاطی تدابیر پر اچھی طرح عمل کرنا چاہیے کیوں کہ باربار کھانسی میں پھیپھڑے کمزور ہو جاتے ہیں اور سانس پھولنے لگتا ہے۔ پندرہ دن سے زیادہ کھانسی کی صورت میں سینہ کا ایکسرے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ بلغم کا معائنہ بھی کرا لینا چاہیے۔
جمائو
ہمارے چہرے کی ہڈیاں اسفنجی ساخت کی ہیں اور ان کے درمیان ہوا کے لیے کوٹھڑیاں Sinuses بھی موجود ہیں۔ جس سے ہمارا سر اور چہرہ حجم کے مطابق وزن میں ہلکا ہے۔ بار بار نزلہ زکام یا ناک کے اوپری طرف موجود پولیپ (Polype) کی وجہ سے ان کوٹھڑیوں کے سوراخ بند ہو جاتے ہیں اور ان کوٹھڑیوں میں ریشہ بھر جاتا ہے جس کی وجہ سے ناک کے اوپر اور باہر کی طرف اور بھنوئوں کے اندر کی طرف بوجھ اور درد کا احساس رہتا ہے۔ اگر ان کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ دائمی مرض بن جاتا ہے۔
اس سے پیچھا چھڑانا مشکل ہوتا ہے اور بار بار آپریشن پہ بات چلی جاتی ہے۔ اس لیے ناک کھولنے کے لیے Vicks یا نمک ڈال کر گرم پانی کی بھاپ لینی چاہیے تا کہ ناک کھل جائے۔ گرمیوں میں بھاپ نہیں لینی چاہیے بلکہ ناک کھولنے والے قطرے کبھی کبھار استعمال کرنے چاہئیں۔ نیم گرم پانی سے وضو کرنا بھی سود مند ہے۔ بچوں کو گرم پانی کے برتن پر بھاپ نہ دیں ان کے لیے کاٹن کا کپڑا گیلا کر کے استری کر لیں اور اس کی بھاپ دیں یہ ایک محفوظ طریقہ ہے۔
بچوں میں اگر ناک بند ہو اور بو آ رہی ہو تو دیکھنا چاہیے کہ کہیں بچے نے اپنی ناک میں ربڑ، موئی، موم کا ٹکڑا یا کوئی اور ایسی چیز تو نہیں پھنسا لی، میں نے ایک بچے کے ناک میں سے مکئی کا دانہ نکالا تھا جس میں ایک سنڈی بھی تھی۔ الرجی (دمہ) سانس کی بیماریوں میں دمہ ایک تکلیف دہ بیماری ہے جو بچوں سے لے کر بوڑھوں تک کو بہت پریشان کرتی ہے۔ سانس میں سیٹیوں کی آواز آتی ہے۔ سانس اندر لیتے ہوئے، سینہ کی درمیانی ہڈی کے اوپر گڑھا بنتا ہے۔ ایسے بچوں اور بوڑھوں کو دھواں گرد وغبار، خوشبو دار کپڑے اور اناج کی جھاڑ جھنکار سے بچنا چاہیے۔ موسم کی تبدیلی میں بھی احتیاط کرنی چاہیے۔ دمہ میں مبتلا مریض خواہ وہ بچہ ہی ہو‘ کے لیے انہیلر دوائی کھانے سے زیادہ بہتر ہے۔ انہیلر لینے کے بعد کلّی ضرور کرلیں۔
نمونیہ
کمزور بچے اور بڑی عمر کے افراد سردیوں میں نمونیہ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس میں تیز بخار ہوتا ہے، نتھنے اور پسلیاں جلتی ہیں، کھانسی بے چین کرتی اور بھوک کم ہو جاتی ہے۔ اس صورت میں ماہر ڈاکٹر کو دکھانا ضروری ہے۔
جسم اور بالوں کی خشکی
سردیوں میں جسم اور بالوں کی خشکی سے بچائو کے لیے اگر نہانے سے آدھا گھنٹا پہلے خالص سرسوں یا زیتوں کا تیل جسم پر مل لیا جائے تو خشکی کم ہو جاتی ہے۔ ہفتے میں ایک یا دوبار دہی میں تیل ملا کر سردھونے سے آدھا گھنٹا پہلے سر پر لگا لیا جائے تو بال نرم اور ان کی خشکی کم ہو جاتی ہے۔ سر دھونے اور نہانے کے لیے ایسا شیمپو اور صابن استعمال کرنا چاہیے جس میں قدرتی کنڈیشنرز ہوں۔ بادامِ روغن اور زیتون کا تیل بہترین قدرتی کنڈیشنرز ہیں۔ گاجر اور گاجر کا جوس کا روزانہ استعمال خشکی کا اچھا علاج ہے۔ زیادہ گرم پانی سے نہیں نہانا چاہیے۔
کمر اور جوڑوں کا درد
سرد موسم میں کمر درد اور جوڑوں کی درد میں اضافے کی وجہ سے بھی پھٹوں اور جوڑوں کی بافتوں کا ٹھنڈک کی وجہ سے اکڑائو ہے۔ گرم ملبوسات مناسب ورزش اور خشک انجیر کا کھانا سردیوں میں فائدہ مند ہے۔
دل کے امراض
دل کے امراض والوں کو زیادہ سردی سے بچنا چاہیے۔ کھانا کھانے کے فوراً بعد زیادہ پیدل چلنا اور جسمانی مشقت سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ٹھنڈی اور تیز ہوا میں چلنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ زیادہ چکناہٹ کا استعمال ٹھیک نہیں۔ ان کے لیے بہترین چکناہٹ زیتوں کا تیل اور خالص مکھن ہے۔ ایسی چکناہٹ جو ہاتھ اور منہ میں آسانی سے گھل جائے اس کا مناسب مقدار میںاستعمال ٹھیک ہے۔