چاچا کی سائیکل

302

چاچا ہمارے سائیکل سنبھالے
چلے آ رہے ہیں تھکن کے مارے
پوچھا تو بولے چین ہے ٹوٹی
کئی میل تک پھر سائیکل گھسیٹی
ہر ایک ناظر حیرت میں ڈوبا
چاچا کی سائیکل تو ہے اک عجوبہ
کھڑکھڑ کرتی جب سڑک پہ آئے
ہر ایک ڈر کے مارے پرے ہو جائے
کبھی ہو پنکچر ‘ کبھی چین ٹوٹے
کبھی ہینڈل اور بریک ان سے روٹھے
سلام ہے چچا کی ہمت کو مخلص
سائیکل سے ان کی محبت ہے خالص

حصہ