دانت، کان، کمر اور آدھے سر کا درد

824

’’کمر کا درد‘‘ ایک بہت عام تکلیف ہے۔ ہر کوئی اس سے کبھی نہ کبھی ضرور متاثر ہوتا ہے۔ خاص کر بیٹھ کر کام کرنے والے اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ کمر کے درد کے لیے بے شمار دوائیاں استعمال کی جاتی ہیں۔

مضر اثرات

٭متلی، قے، بے چینی، گھبراہٹ٭پیٹ میں گڑ بڑ، معدے میں جلن
٭لمبے عرصے تک کھانے سے معدے میں السر کا ہونا

احتیاط

٭کمر درد کے لیے دوا ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے لیں۔ ٭کوئی بھی دوا زیادہ لمبے عرصے کے لیے استعمال نہ کریں۔٭پیٹ میں جلن ہونے کی صورت میں دوا کا استعمال ترک کر دیں۔

دوا کی نوعیت اور ضرورت کی اہمیت

کمر درد سے ہر کسی کو پالا پڑتا ہے۔ بڑھاپے میں جب قویٰ مضمحل ہو جاتے ہیں اور کمر جھک جاتی ہے تو کمر کی درد بھی شدید تر ہوتی ہے اس سلسلے میں مشہور پنجابی شاعر نے کیا خوب کہا ہے!۔

کوئی آکھے لَک دی پیڑ کوئی آکھے چُک
اصل گَل محمد بخشا اندروں جاندی مُک

زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنے والے آفس ورکرز اس کا جلدی شکار ہوتے ہیں۔ اچانک ہونے والا کمر درد کچھ دیر آرام کرنے یا درد کی کوئی دوا لینے سے خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن لمبے عرصے تک رہنے والا کمر درد جو کسی بیماری کی وجہ سے ہو یعنی شیاٹیکا یا کوئی انفکیشن وغیرہ تو اس کے لیے ضروری امر یہ ہے کہ پہلے تشخیص کی جائے تا کہ کمر درد کا باعث بننے والی بیماری کا علاج کر کے اس سے نجات حاصل کر لی جائے۔
کمر کے درد کے لیے مختلف قسم کی دوائیں تجویز کی جاتی ہیں۔ یہ دوائیں درد دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں لیکن دوا استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔

آسان اور متبادل علاج

کمر کے درد کے علاج کے لیے سب سے پہلے اور ضروری امر یہ ہے کہ آفس ورکرز دیکھیں کہ ان کے بیٹھنے کے انداز میں کوئی خرابی تو نہیں ہے کیونکہ اگر آپ کی کرسی کی پشت ٹھیک نہیں ہے تو آپ کو زیادہ جھک کر کام کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے کمر کے اوپری حصے میں درد اور تکلیف ہو گی۔ زیادہ دیر بیٹھنے والوں کو چاہیے کہ وقفے وقفے سے کام کریں۔ کچھ دیر کام کرنے کے بعد سستا لیں یا لیٹ کر کمر سیدھی کر لیں اور کچھ کام کھڑے ہو کر کریں۔ کمر کے درد سے چھٹکارا پانے کے لیے مندرجہ ذیل آسان اور آزمودہ نسخے پر عمل کریں:
آپ کا بستر سخت اور مضبوط ہونا چاہیے۔ اس کا آسان حل جو کسی بھی Orthopaedie یا سپیشل گدے سے زیادہ دیر پا اور فائدہ مند ہے وہ ہے بستر محمدیؐ یعنی فرش پر سونا۔ اس سے کمر سیدھی رہتی ہے اور درد میں بھی افاقہ رہتا ہے۔
صحت و تندرستی حاصل کرنے کا قدرتی ذریعہ صرف قدرتی غذاؤں کا استعمال ہے۔
٭کھانے میں زیادہ کھٹی اور گھی والی چیزیں استعمال نہ کریں۔
٭سوجی اور ادرک کاحلوہ بنا کر استعمال کریں۔
٭سونٹھ کا سوپ بنا کر پئیں اور اس کے ساتھ ابلی ہوئی مچھلی لیں۔
٭انجیر کھائیں۔
٭شدید درد کی صورت میں انجیر کے درخت کی چھال کی راکھ سرکہ میں حل کر کے کمر پر اس کی ہلکی مالش کریں انشاء اللہ درد دور کرنے والی قیمتی کریموں سے زیادہ فائدہ ہو گا۔

ؐطب نبوی

٭کمر درد، سر درد، سینہ میں طاقت پیدا کرنے کے لیے بکرے کی پٹھ کا گوشت مفید ہے کیونکہ یہ زود ہضم ہے۔
٭کمر درد سے نجات کے لیے بستر محمدیؐ استعمال کریں۔

آدھے سر کا درد

آدھے سر کا درد پورے سر کے درد کے مقابلہ میں بہت تکلیف دہ ہوتا ہے۔ اس لیے اس کا علاج بھی مشکل ہوتا ہے۔ آدھے سر کے درد کے علاج کے لیے مختلف دوائیوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

مضر اثرات

٭متلی، سستی، حرارت، منہ میں خشکی ٭پٹھوں میں درد، تھکاوٹ ٭دل کی تکلیف

احتیاط

٭آدھے سر کے درد کی دوا دوران حمل استعمال نہ کریں۔ ٭دل کی بیماری کے دوران احتیاط سے استعمال کی جائیں۔ ٭آدھے سر کے درد کی دوائیں صرف اس وقت استعمال کی جائیں جب اس کی صحیح تشخیص ہو جائے۔

دوا کی نوعیت اور ضرورت کی اہمیت

آدھے سر کا درد بہت ہی تکلیف دہ درد ہے۔ دورے کے دوران شدید درد ہوتا ہے۔ ایسے لگتا ہے سر پھٹا جا رہا ہے۔ کسی قسم کی درد دور کرنے کی دوا بالکل اثر نہیں کرتی اور رو رو کر آنکھیں سوج کر کُپّا ہو جاتی ہیں۔
اس لیے ضروری ہے کہ پہلے تسلی کر لی جائے کہ واقعی درد آدھے سر کا ہے پھر ڈاکٹر کے مشورہ سے درد کا دورہ شروع ہونے سے پہلے دوا لینے سے افاقہ ہو جاتا ہے۔ دوائیوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ دورہ کے دوران مریض کو پوری تسلی دی جائے اور ایسے تمام عوامل سے بچا جائے جو سر درد بڑھانے کا سبب بنتے ہوں۔

نفسیاتی

پریشانی، فکر، سوچ اور اعصابی تناؤ

ماحولیاتی

موسمی تغیرات، صنعتی کثافتیں

ذاتی

سگریٹ نوشی، خوشبویات

غذائی

پنیر، چاکلیٹ، ترش پھل، کافی اور کولا ڈرنکس
دوائیں

مانع حمل

ان عوامل سے پرہیز کرنے سے آدھے سر کے درد سے بچا جا سکتا ہے۔

آسان اور متبادل علاج

جسمانی اور ذہنی بیماریوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ سادہ طرز زندگی اپنایا جائے۔ مرغن کھانوں سے پرہیز کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کیا جائے اور سادگی اور قناعت کو شعار بنایا جائے۔ آدھے سر کے درد کی صورت میں مندرجہ ذیل آسان گھریلو نسخے پر عمل کریں۔
٭مریض کا سر کسی کپڑے سے اچھی طرح باندھ دیں۔ سر پہ زیتون کے تیل کی 10-5 منٹ کے لیے مالش کریں۔ زیتون کا تیل میسر نہ ہو تو تھوڑا سا سرسوں کا تیل ہلکا گرم کر کے مالش کریں۔
٭اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے شفاء کی دعا مانگیں اور سات دفعہ سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کریں۔
٭مریض کے پاؤں کی تیل اور ویسلین سے مالش کریں۔
٭چاکلیٹ، پنیر، کافی، کولا ڈرنکس سے مکمل پرہیز کریں۔
٭اپنی خوراک میں زیادہ پھل اور سبزیاں استعمال کریں۔
٭سر درد کے خاتمے کے لیے روزانہ صبح ناشتے میں سیب کے قتلے نمک ڈال کر کھائیں۔
٭گاجر، چقندر اور آڑو تینوں کا جوس نکال کر ایک مہینے تک ناشتے میں ایک سے دو گلاس روزانہ استعمال کریں۔
٭ایک لیموں، ایک چمچ ادرک کا جوس اور ایک چمچ شہد لے کر ایک گلاس نیم گرم پانی میں حل کر کے آدھے سر کے درد کے دورہ کے دوران ٹھہر ٹھہر کر پئیں۔

دانتوں میں درد کے لیے دوائیں

دانتوں، مسوڑھوں یا داڑھ میں درد عموماً زیادہ تر انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس وجہ سے درد اور انفیکشن کو دور کرنے کے لیے درد دور کرنے والی، اینٹی بائیوٹک اور سوجن دور کرنے والی دواؤں کو ساتھ ملا کر استعمال کیا جاتا ہے۔

مضر اثرات

٭متلی، قے، ڈھائریا، منہ اور زبان کا پکنا ٭دس سال سے کم عمر کے بچوں میں دانتوں کی پیلاہٹ، الرجی اور خارش ٭خون کے سفید خلیوں میں کمی

احتیاط

٭حاملہ اور بچے کو دودھ پلانے والی عورتیں ٭گردوں کے مریض ٭ ٹیٹڑا سائیکلین دوا خالی پیٹ استعمال کریں ٭فلیجل حمل کے دوران استعمال نہ کریں

دوا کی نوعیت اور ضرورت کی اہمیت

اچھے اور خوبصورت دانت ہر کسی کو بھلے لگتے ہیں۔ منہ کے ذریعے ہی تمام خوراک جسم میں جاتی ہے اگر دانتوں اور مسوڑھوںمیں انفیکشن ہو جائے تو پورے جسم کی صحت متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اس لیے دانتوں اور مسوڑھوں کی صحیح حفاظت بہت ضروری ہے۔ اگر دانتوں کو صبح شام کھانے کے بعد صحیح طور پر صاف رکھا جائے تو دانتوں اور مسوڑھوں کی تکلیف ہونے کا بہت کم خدشہ ہوتا ہے۔ اگر کوئی انفیکشن ہو بھی جائے تو فوری طور پر دانتوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے تاکہ بیماری کے مطابق دوائی کا استعمال کیا جا سکے۔
درد اور سوجن اور نفیکشن کے لیے مختلف دوائیوں کی ’’کاک ٹیل‘‘ (مجموعہ) استعمال کی جاتی ہے تین سے پانچ روز دوا استعمال کرنے سے افاقہ ہو جاتا ہے۔

آسان اور متبادل علاج

جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے کہ دانتوں کی صفائی سب سے ضروری ہے۔ اس کے لیے سب سے زیادہ موثر اور آزمودہ طریقہ مسواک کرنا ہے۔ مسواک کسی بھی برش اور اعلیٰ سے اعلیٰ ٹوتھ پیسٹ سے بہتر ہے۔ اس میں شامل قدرتی اجزا اور ریشے دانتوں کی مکمل صفائی کرتے ہیں اور باقاعدگی سے مسواک کرنے والوں کے دانت کبھی خراب نہیں ہوتے۔ مسواک کرنا ویسے بھی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ وضو کے ساتھ مسواک کا استعمال دانتوں کو مضبوط اور صحت مند رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں دانتوں کی تکالیف دور کرنے کے لیے مندرجہ ذیل آسان گھریلو نسخوں پر عمل کریں۔
٭دانتوں کا درد ہو رہا ہو تو فوری طور پر اس میں لونگ پیس کر لگائیں۔ دانتوں کے درد کو دور کرنے کے لیے عرق لیموں اور لونگ کا تیل ملا کر دوا بنا لیں اور اسے بوقت ضرورت استعمال کریں۔ لونگ میں اللہ تعالیٰ نے درد اور انفیکشن دور کرنے کی صلاحیت رکھی ہے۔
٭مسوڑھوں کی تکلیف میں لیموں کا رس شہد میں ملا کر صبح شام مسوڑھوں پر ملیں۔
٭دانتوں کا میلاپن دور کرنے کے لیے مسواک یا ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ لیموں کا تازہ رس دانتوں اور مسوڑھوں پر ملیں۔
٭سرکے میں شہد ملا کر ملنے سے بھی دانتوں کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔
٭سرکہ میں نمک اور پھٹکڑی ملا کر لگانے یا کُلیاں کرنے سے مسوڑھوں سے خون بہنابند ہو جاتا ہے۔
٭پیاز کے عرق میں روئی بھگو کر دانت میں رکھنے سے دانت کا درد دور ہو جاتا ہے۔

طبِ نبویؐ

٭شہد میں نمک ملا کر مسوڑھوں پر ملنے سے دانت اور مسوڑھے مضبوط ہو جاتے ہیں۔
٭دانتوں کی حفاظت کے لیے مسواک اکسیر ہے۔

کانوں میں درد انفیکشن کے لیے دوائیں

’’کان میں درد‘‘ بڑوں اور بچوں کے لیے خاصا تکلیف دہ ہوتا ہے۔ یہ کان میں کسی انفیکشن کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے یا اس میں جمی ہوئی میل وغیرہ کی وجہ سے۔ درد اور انفیکشن دور کرنے کے لیے کھانے والی دوائیں بھی استعمال کی جاتی ہیں لیکن زیادہ تر کان میں ڈالنے کے قطرے استعمال ہوتے ہیں۔
مضر اثرات:
٭اونگھ، ہاتھ اور پاؤں میں چبھن اور سنسناہٹ ٭کان میں الرجی اور خارش ٭زود حساسیت (الرجی)
(زود حساسیت : کوئی بھی دوا پہلی دفعہ لینے کے بعد اس کا غلط ردعمل ہونا)

احتیاط

٭کان میں ایک یا دو سے زیادہ قطرے نہ ڈالیں۔ دوا ڈالنے کے بعد کچھ دیر ایک سائڈ پر لیٹے رہیں۔ ٭دوا سے الرجی ہونے کی صورت میں اس کا استعمال ترک کر دیں اور ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
دوا کی نوعیت اور ضرورت کی اہمیت
کان میں درد یا تو انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے یا پھر کان میں میل wax جمع ہوتا رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے ایک گولا سا بن جاتا ہے جو کان کے اندرونی حصے میں سوجن کا باعث بنتا ہے۔ انفیکشن یا تو بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے یا کسی فنگس کی وجہ سے۔
نہریا کسی سوئمنگ پول سے گندے پانی میں نہانے کی وجہ سے عموماً کان میں انفیکشن ہو جاتا ہے کان میں بلاوجہ انگلیاں اور تیلیاں مارنے سے بھی انفیکشن ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس طرح کرنے سے کان کا اندرونی پردہ پھٹنے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ کان کی تکالیف کی کوئی بھی دوا شروع کرنے سے پہلے ضروری ہے ہے کہ پہلے کان کا معائنہ کرا لیا جائے۔ کان کا اندرونی معائنہ کرانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے لیے صاف اور جراثیم سے پاک Sterilized آلات استعمال کیے جائیں کیونکہ گندے آلات کی وجہ سے خود انفیکشن ہو جاتا ہے۔ فٹ پاتھوں پر کان صاف کرنے والے حضرات بیٹھے ہوتے ہیں جو رنگ برنگی دوائیوں کے ساتھ بیٹھے کان صاف کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ایسے تمام لوگوں سے بچنا چاہیے۔ کئی ایسے دوستوں سے ملنے کا اتفاق ہوا۔ جو راہ چلتے ان لوگوں کے ہتھے چڑھ گئے اور کان کی مسلسل تکلیف سے دوچار ہوئے۔ کسی کے کان کا پردہ پھٹ گیا اور کسی کو مستقل انفیکشن ہو گیا۔

آسان اور متبادل علاج

صفائی نصف ایمان ہے۔ اگر آپ کا جسم صاف ہے تو کسی قسم کا انفیکشن ہونے کا ویسے بھی کوئی خطر ہ نہیں رہتا ہے۔ اس لیے سب سے پہلے اور اہم ضرورت ہے کہ صفائی کا خاص خیال رکھا جائے نہانے کے دوران کانوں میں اچھی طرح انگلیاں ڈال کر صاف کریں اور صاف روئی سے آہستہ آہستہ کان صاف کریں تاکہ کسی قسم کا میل کان کے اندر جمع نہ ہو۔ کان کی تکالیف کے لیے مندرجہ ذیل گھریلو نسخوں پر عمل کریں۔
٭کان میں میل ہونے کی صورت میں پیاز کے جوس کے ایک یا دو قطرے صبح، دوپہر، شام ڈالیں۔ اس سے دو تین دنوں میں میل نکل آئے گا۔
٭لہسن کاجوس نکال کر اس کے قطرے کان میں ڈالیے ایک دو ہفتے ڈالنے سے کان کا انفیکشن ختم ہو جائے گا۔
٭تلوں کا تیل نکال کر کان میں ڈالیں۔ اس سے کان میں میل بھی نرم ہو کر نکل آتا ہے اور درد بھی دور ہو جاتی ہے۔

حصہ