ناگہانی آفات اور الخدمت کی سرگرمیاں

273

سال 2020ء پاکستان میں کئی چیلنج سامنے لایا جن میں کورونا کی وبا اور طوفانی بارشیں نمایاں ہیں۔ لاک ڈائون کے دوران کراچی کا ایک بڑا طبقہ بے روزگاری کے ساتھ فاقہ کشی پر مجبور ہوچکا تھا، غربت کا پہاڑ غریب عوام پر قیامت بن کر ٹوٹا۔ لاک ڈائون کی صورتِ حال ابھی جاری تھی کہ بارشوں نے پریشانی میں مزید اضافہ کردیا۔
اس ساری صورتِ حال میں پاکستان کا سب سے بڑا فلاحی ادارہ ’’الخدمت‘‘ جو کئی دہائیوں سے فلاحی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور پریشانی میں مبتلا افراد کی دل و جان سے مدد کررہا ہے۔ پاکستان میں کہیں بھی ناگہانی آفت آتی ہے تو الخدمت کے رضاکاروں کی ایک بڑی تعداد امدادی سرگرمیاں کرتی دکھائی دیتی ہے۔ اگر رضاکاروں کی تعداد کی بات کی جائے تو شاید یہ غلط نہ ہوگا کہ الخدمت اس وقت رضاکاروں کا نیٹ ورک رکھنے والا پاکستان کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ رضاکاروں کی اتنی بڑی تعداد شاید ہی کسی اور فلاحی ادارے پاس ہو۔
الخدمت کے رضاکار صحرا، دریا، سمندر،گائوں، دیہات ہر جگہ پورے سال فلاحی سرگرمیاں کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔کورونا لاک ڈائون ایمرجنسی میں ڈاکٹر، پیرا میڈیکل اسٹاف کو حفاظتی کٹ کی فراہمی ہو، یا بے روزگار خاندانوں میں راشن اور پکے ہوئے کھانے کی فراہمی… سستا بازار ہو یا سستی روٹی کے تندور… یہاں تک کہ پاکستان بھر میں کورونا کا سب سے سستا ٹیسٹ بھی الخدمت نے فراہم کیا، اور اب حالیہ بارشیں جنہوں نے کراچی کے نشیبی اور غریب علاقوں کے ساتھ ساتھ پوش علاقوں کا بھی وہ حال کیا ہے جس کی توقع کسی کو نہ تھی۔ بارش میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے اور ان کی بحالی کے لیے الخدمت نے یہاں بھی دن رات ایک کردیے۔
الخدمت نے اُن تمام علاقوں میں اپنے رضاکار پہلے دن سے ہی تعنیات کردیے تھے جہاں بارش کے پانی نے تباہی مچائی تھی۔ رضاکار دن رات ان علاقوں میں موجود تھے اور لوگوں کو پانی سے بچاکر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ متاثرین میں راشن، پکا ہوا کھانا، پینے کا صاف پانی، ترپالیں اور میڈیکل کی سہولیات مہیا کرنا شروع کردی تھیں۔
الخدمت نے نشیبی علاقوں میں کشتیوں کا انتظام بھی کیا تھا۔ الخدمت نے متاثرہ علاقوں میں ہر ممکن امداد پہنچائی،اس کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل نے رین ایمرجنسی سینٹر قائم کیا جو کہ کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیارتھا۔
سیکورٹی فورسز ہوں یا حکومتی ادارے کو سپورٹ کرنے کی بات ہو، الخدمت پیش پیش نظر آتی ہے۔ صدر الخدمت کراچی حافظ نعیم الرحمن، چیف ایگزیکٹو الخدمت کراچی انجینئر سلیم اظہر، ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی نے کراچی میں الخدمت کی فلاحی سرگرمیوں کی نگرانی کی اور دن رات فلاحی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔
کراچی کی وہ تمام شاہراہیں جو زیر آب آگئی تھیں اور جہاں سے گاڑیوں کا گزرنا ممکن نہ تھا جس کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب ہوچکی تھی، الخدمت نے اپنی میت گاڑیوں کے ذریعے وہاں کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
ان تمام فلاحی سرگرمیوں کے ساتھ الخدمت کے ذمہ داران شہریوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ الخدمت کے رضاکار بن کر کسی بھی طرح الخدمت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ دکھی انسانیت کے دکھوں کا کچھ مداوا ہوسکے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک شہری کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کی جائے تاکہ آپ کا ساتھ کسی مجبور کو راحت فراہم کرسکے۔

حصہ