کیٹو ڈائٹ پلان

1883

کیٹو ڈائٹ آج کل ایک مشہور ڈائٹ پلان ہے، آپ نے بھی ضرور اس کے بارے میں سنا ہوگا، کیوں کہ اس غذائی ترکیب کو بہت سے لوگ آزما رہے ہیں اور اس ڈائٹ کے ذریعے اپنا وزن کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ آیئے ہم آپ کو کیٹو ڈائٹ یعنی ’’کیٹو جینک ڈائٹ‘‘ کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہیں۔ آپ نے عموماً بزرگوں کو کہتے سنا ہوگا کہ اگر وزن کم کرنا ہے تو چربی اور چکنائی والی غذائوں سے پرہیز کریں۔ مگر کیٹو ڈائٹ اس نقطۂ نظر سے بالکل مختلف ہے۔ اس ڈائٹ پلان میں چربی والی غذائیں زیادہ کھائی جاتی ہیں اور نشاستہ یعنی کاربو ہائیڈریٹ اور پروٹین سے پرہیز کیا جاتا ہے۔
کاربوہائیڈریٹ یعنی نشاستہ ہمارے جسم میں داخل ہوکر خون میں گلوکوز کے ذریعے انرجی اور توانائی فراہم کرتا ہے، لیکن جب ہم نشاستے والی غذائوں سے پرہیز کرتے ہیں تو ہمارے خون میں گلوکوز کی کمی واقع ہونے لگتی ہے اور ہمارا جسم مجبور ہوجاتا ہے کہ جسم میں موجود جمع شدہ چربی کو پگھلائے اور انرجی پیدا کرے۔ یہ توانائی کیٹونز نامی کیمیکلز کے ذریعے پیدا ہوتی ہے جو کہ چربی کے پگھلنے سے وجود میں آتے ہیں۔ اس لیے اس ڈائٹ پلان کا نام کیٹو جینک ڈائٹ رکھا گیا ہے۔ آہستہ آہستہ ہمارا جسم چکنائی سے توانائی پیدا کرنے کا اتنا عادی ہوجاتا ہے کہ نہ صرف جسم میں موجود چربی کو ختم کرتا ہے بلکہ جو چکنائی اور چربی کھائی جاتی ہے اسے فوراً ہی ختم کردیتا ہے اور آدمی پتلا ہوجاتا ہے یا وزن کم کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ مگر اس ڈائٹ کے لیے کم نشاستہ کھانا اور زیادہ چکنائی کھانا ضروری ہے۔ کیٹو جینک ڈائٹ میں نشاستہ صرف دس فیصد استعمال کرسکتے ہیں، پروٹینز بیس فیصد استعمال کرسکتے ہیں، اور باقی ستّر فیصد غذائی ضروریات چکنائی والی غذائوں سے پوری کی جاسکتی ہیں۔
کیٹو جینک ڈائٹ کے مشہور ہونے کی اہم وجہ یہ ہے کہ بہت سی اداکارائوں نے اس کے ذریعے اپنا وزن کم کیا۔ آج کل سوشل میڈیا میں اس کا بہت چرچا ہے، لوگوں نے کیٹو جینک ڈائٹ کی معلومات، اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کے لیے گروپ بنا لیے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کیٹو جینک ڈائٹ بہت سی بیماریوں میں مفید ہے جیسے کہ شوگر کے علاج کے لیے کم نشاستے والی غذائیں کھانے پر زور دیا جاتا ہے، اور یہ ڈائٹ شوگر لیول کم کرتی ہے، اس کے علاوہ مٹاپے کے لیے، دماغی امراض جیسے ایپی لیپسی (مرگی) میں اثر رکھتی ہے، اور کہا جاتا ہے کہ اس ڈائٹ سے دماغ میں اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بڑھاپے میں الزائمر جیسے امراض سے بچائو ہوتا ہے۔ جو غذائیں کیٹوڈائٹ میں کھانی چاہئیں ان میں مچھلی اور جھینگے وغیرہ شامل ہیں جنہیں ہفتے میں کم از کم دو بار ضرور کھانا چاہیے۔
سمندری غذا میں اومیگا تھری پایا جاتا ہے جو دل اور دماغ کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ کم نشاستے والی سبزیاں مثلاً ہری سبزیاں پالک، گوبھی، بند گوبھی دن میں ایک بار ضرور کھائیں۔ ایک کپ پالک میں صرف ایک گرام کاربوہائیڈریٹ ہوتا ہے، جبکہ وٹامنز کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ جسم میں آئرن کی کمی کو پورا کرتا ہے۔ سبزیوں میں آلو، شکرقندی، چقندرجیسی غذائیں جن میں کاربوہائیڈریٹ کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو آپ کی ڈائٹ کو تباہ کرسکتی ہے، ان سے پرہیز کرنا ہے۔
تیسری اہم غذا پنیر ہے جو کہ کیلشیم کا خزانہ ہے اور کیٹو ڈائٹ میں آپ جتنا مرضی کھا سکتے ہیں۔ پھلوں میں تمام پھلوں سے پرہیز کریں، سوائے کچھ بیریوں کے، جیسے کہ اسٹرابیری ، بلیک بیری ، رس بیری کھائی جا سکتی ہے۔ آڑو ایک ایسا پھل ہے جو کیٹوڈائٹ میں نہایت مفید ہے۔ کیٹوڈائٹ میں گوشت اور مرغی آپ کے جسم کو پروٹین فراہم کریں گے۔ گوشت اور مرغی آپ خالی کھا سکتے ہیں۔ کھانا پکانے اور تلنے کے لیے صرف زیتون یا ناریل کا تیل استعمال کریں۔ مکھن اور بالائی کا استعمال کیٹوڈائٹ میں آپ کھل کر کرسکتے ہیں، بلکہ گھی کا استعمال بھی عام ہے۔
خشک میوہ جات استعمال کریں جو کہ آپ کے جسم کو غذائی قلت سے بچائیں گے اور اہم پروٹینز اور وٹامنز دماغ اور دل کو پہنچائیں گے۔ اس کے علاوہ ڈارک چاکلیٹ اور کوکو پائوڈر کا مناسب مقدار میں استعمال منع نہیں ہے۔ چائے اور کافی پر بھی پابندی نہیں ہے۔
اب آتے ہیں اس حقیقت کی طرف کہ کیا واقعی کیٹو جینک ڈائٹ آپ کی صحت کے لیے مفید ہے؟ کیوں کہ یہ ڈائٹ وزن تو کم کرتی ہے مگر ڈاکٹر اور محقق اس ڈائٹ کے نقصانات اور فوائد کے بارے میں شک و شبہ کا شکار ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس ڈائٹ کے بارے میں جو تحقیق کی گئی ہے وہ بہت چھوٹے پیمانے پر کی گئی ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں جن میں اس ڈائٹ کا اثر دل، دماغ اور جسم کے دوسرے اعضا پر کیا پڑتا ہے؟ کیوں کہ انسانی جسم جب زیادہ عرصے اہم غذا سے محروم رہے گا تو ضرور وہ کسی نہ کسی کمی کا شکار ہوگا جو کہ جسم کے اہم اعضا کے لیے نقصان کا باعث بنے گی۔
کہا جاتا ہے کہ کیٹو ڈائٹ سے جسم میں نقصان دہ چربی یعنی ایل ڈی ایل میں اضافہ ہوتا ہے جو کہ دل کے امراض بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔
ڈاکٹر ایتھن ویس جو کہ محقق ہونے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں دل کے امراض کے ڈاکٹر بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ وہ کیٹو ڈائٹ کے بارے میں متذبذب تھے، مگر انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس کے بارے میں تحقیق کریں گے اور اس ڈائٹ کو اپنائیں گے، جس کے لیے انہوں نے سب سے پہلے ناشتا چھوڑا اور سلاد، ڈرائی فروٹس، چیز اور سبزیوں پر گزارا کیا، جس کے نتیجے میں کچھ ہی دنوں میں ان کا وزن بیس پائونڈ کم ہوگیا، اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنا جسم ہلکا ہلکا محسوس کیا، اس سے پہلے انہوں نے ایسی کیفیات کبھی محسوس نہیں کیں۔ اس کام کے بعد انہوں نے ایک ایپ بنائی جو کہ کیٹو جینک ڈائٹ کرنے والے لوگوں کو اہم سوالات کے جوابات دیتی تھی جس کے ذریعے انہوں نے خاصے پیسے کمائے اور ایک ایجاد کی جس کا نام انہوں نے ’’کیٹے ٹو‘‘ رکھا، یہ ایک قلم جیسا آلہ ہے جو خون میں موجود کیٹونز کا شمار کرکے بتاتا ہے۔ اس کے ذریعے لوگ اندازہ رکھ سکتے ہیں کہ ان کی ڈائٹ کتنی کامیاب جارہی ہے۔
اس سب کے باوجود بہت سارے محققین اس ڈائٹ پلان پر تنقید کرتے ہیں جیسے کہ پچھلے مہینے ہی تین ڈاکٹروں نے جاما انٹرنیشنل جنرل آف میڈیسن میں ایک مضمون شائع کروایا جو کہ کیٹو ڈائٹ کے خلاف تھا۔ ان ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی واضح ثبوت اور تحقیق موجود نہیں کہ کیٹوڈائٹ واقعی شوگر اور وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اور اس ڈائٹ کے بہت سے نقصانات بھی ہیں جیسے کہ قبض، کمزوری اور ایل ڈی ایل کا بڑھ جانا، اس کے علاوہ کیٹو الرجی ہوجانا۔ یہ ڈائٹ جتنی تیزی سے وزن گھٹاتی ہے، ڈائٹ چھوڑنے کے نتیجے میں اتنی ہی تیزی سے وزن بڑھتا بھی ہے۔ کچھ محققین کا کہنا ہے کہ یہ ایک امیرانہ ڈائٹ ہے جس میں گوشت، مرغی، مکھن ، پنیر جم کر کھانا ہے اور روٹی، چاول جو کہ بھوک مٹاتے ہیں ان سے پرہیز کرنا ہے۔

حصہ