عالم ارواح میں ایک خط پھوپھی کے نام

500

بیتے لمحوں کی کچھ باتیں میری پیاری پھو پھو حلیمہ داؤد پوٹو کے نام۔
بہت ہر دلعزیز پھوپھی جان! کہاں ہیں آپ؟ بہت یاد آتی ہے آپ کی۔ جب بھی یادوں کے دریچوں میں جھانکوں تو آپ کا چہرہ نظروں کے سامنے آجاتا ہے۔ آپ کے ساتھ گزرا ہوا ایک ایک پل‘ ایک ایک لمحہ دماغ میں آنے لگتا ہے۔ جی چاہتا ہے آپ کو واپس بلا لوں یا میں آ جاؤں آپ کے پاس۔
آپ کو ہم سے جدا ہوئے پورے تین برس بیت گئے ہیں لیکن آج بھی سوچوں تو یقین نہیں آتا۔ ایسا لگتا ہے کہ ابھی کل ہی کی بات ہے جب میں اور آپ گھنٹوں باتیں کیا کرتے تھے، میں آپ کو اپنی خواہشات کی لمبی داستان سناتی اور آپ سے فرمائش کرتی تھی، کیوں کہ مجھے پتا ہوتا تھا کہ آپ اسے ضرور پورا کریں گی، میرے اندر آپ کی جان بستی تھی، اگر کبھی کالج سے آنے میں مجھے ذرا سی دیر ہو جائے تو آپ بے چین ہوجاتیں اور کھانا تک نہیں کھاتی تھیں۔
آج تمام مناظر آنکھوں کے سامنے اس طرح گردش کررہے ہیں گویا کل کی بات ہے۔ آپ تو ابدی آرام گاہ میں ہیں، ہر دکھ ہر پریشانی سے آزاد… آپ کو ہم لوگ تو یاد آتے ہوں گے ناں؟ ہمیں توآپ بہت یاد آتی ہیں۔
مجھے آج بھی یاد ہے آپ کی خوش مزاجی، کھلکھلانا… میری پیدائش پر میرا ایک پیارا سا نام رکھا ’’سجنی‘‘۔ آج سارے گھر والے مجھے اسی نام سے بلاتے ہیں۔ آپ کہتی تھیں یہ میری پرسنل سیکرٹری بنے گی… آہ! آپ کی یہ تمنا پوری نہ ہوسکی۔ مجھے پڑھاکر اس مقام تک لانے والی آپ ہیں، آپ کی دلی خواہش تھی کہ میں ایک دن اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائوں، ان شاء اللہ ایک دن میں آپ کی یہ خواہش ضرور پوری کروں گی۔
آپ کا خلوص بلاشبہ ہم سب کے لیے مثال ہے۔ میں نے آپ کو کبھی غلط بیانی کرتے یا جھوٹ بولتے ہوئے نہیں دیکھا۔ جو بات اچھی لگتی، آپ کھل کر اس کی تعریف کرتی تھیں، اور جس بات سے آپ کو دکھ ہوتا اس کاکھل کر اظہار کرتی تھیں، یعنی کوئی بات دل میں نہیں رکھتی تھیں۔
اگر کوئی مجھ سے آپ کی بہترین خوبی کے بارے میں پوچھے تو میں جواب دوں گی ’’فراخ دلی‘‘۔ آپ بے حد غنی تھیں، ہمیشہ کہا کرتی تھیں کہ ’’جب کوئی شخص کہیں جاتا ہے تو اس کا رزق وہاں پہلے پہنچ جاتا ہے۔‘‘ آپ کا یہ جملہ اکثر مجھے یاد آتا ہے۔
آپ ہمیشہ کھانا بناتے ہوئے کھلا ہاتھ رکھتی تھیں۔ کسی کو کچھ کھلاتے پلاتے ہوئے پریشان نہ ہوتیں بلکہ خوش ہوا کرتی تھیں۔ آپ کی مہمان نوازی کی تو میں بھی گواہ ہوں۔ گھر آنے والے شخص کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں یہ میں نے آپ سے سیکھا ہے۔ آپ اُن لوگوں میں سے تھیں جنہیں اپنے سے زیادہ اپنے سے جڑے لوگوں کی پروا ہوتی ہے، جو بھلے خود بھوکے سوجائیں لیکن دوسروں کو کھلا کر خوش ہوتے ہیں۔ آپ کو شاید یہ یقین تھا کہ ’’بانٹنے سے بڑھتا ہے‘‘۔ آپ کو پتا ہے ہمیں بھی اب اس بات پر یقین ہوگیا ہے کہ چاہے وہ محبت ہو، عزت ہو، دولت ہو یا علم… بانٹیں گے تو بڑھتا چلا جائے گا۔
آپ نے اپنی پوری زندگی اپنے بہن بھائیوں کے نام کردی، پھر اپنی ساری چاہت اپنے بھائی کے بچوں یعنی ہمارے نام کردی، ہمیں ہر دھوپ چھاؤں سے بچایا۔ آپ کا سب سے زیادہ لاڈلا زلفی ہوا کرتا تھا، اُس نے کوئی فرمائش کی نہیں کہ آپ نے پوری کردی، دل و جان سے ہمیں چاہا۔ آپ نے کبھی ہم میں فرق نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے بیچ اتنی محبت پیدا کی جس کو لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔
جب 2017ء میں آپ کی طبیعت اچانک خراب ہوئی تب بھی میرے وہم و گمان میں نہ تھا کہ آپ یوں ہمیں چھوڑ کر چلی جائیں گی، یہی امید تھی کہ ہمیشہ کی طرح جلد صحت یاب ہوجائیں گی۔ کبھی تصور بھی نہ کیا تھا کہ آپ کے بنا بھی رہنا پڑے گا، آپ چھوڑ جائیں گی ہمیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے۔
27 اگست 2017ء، شام 6 بجے آپ ابدی منزل کی طرف جانے کے لیے تیاری پکڑ چکی تھیں۔ میرا ہی ہاتھ پکڑے مجھے دیکھ رہی تھیں۔ ذرا میری نظر ہٹی اور آپ اس فانی دنیا سے رخصت ہوگئیں، میں وہ وقت بھلا نہیں سکتی کیونکہ مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ آپ چلی گئی ہیں۔ یہ میری زندگی کا بہت المناک واقعہ تھا۔
رخصت ہوتے وقت آپ کے سامنے کھڑے ہوکر بے شمار لوگوں نے آپ کے نیک اطوار کی گواہی دی تھی۔ وہاں موجود تقریباً ہر شخص آپ کی اُس محبت، خلوص اور عزت کا شاہد تھا جو آپ ہمیشہ بانٹا کرتی تھیں، اس خیال سے بے فکر ہوکر کہ سامنے والے کا رویہ آپ کے ساتھ کیسا ہے۔
میری پیاری پھوپھی جان! میں نے آپ کو کبھی کوئی نماز جان بوجھ کر ترک کرتے نہیں دیکھا۔ اگر کوئی نماز بیماری کی وجہ سے قضا ہو بھی جاتی تو آپ بہت فکرمند ہوتی تھیں۔ میں نے ہمیشہ دیکھا کہ آپ نماز کو اوّل وقت میں ادا کرنے کی کوشش کرتیں، اور ان نمازوں کا نور اور طمانیت اس دن بھی آپ کے چہرے پر جھلک رہی تھی۔ آپ بے حد مطمئن تھیں۔ ہر فکر سے بے نیاز… دنیا کے جھمیلوں سے آزاد۔ اللہ تعالیٰ کے حضور پہنچنے کے لیے تیار۔
دل چاہتا ہے وقت واپس لوٹ آئے۔ ہم پھر بیتے لمحات جئیں ایک ساتھ مل کر! میں پہلے موت سے ڈرا کرتی تھی، خوف آتا تھا مجھے اس دنیا سے رخصت ہونے کا سوچ کر ہی… لیکن آپ کے چلے جانے کے بعد مجھے اب یقین ہوگیا ہے کہ ’’ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔‘‘ (القرآن)۔
آج آپ گئی ہیں، کل ہمیں بھی جانا ہے۔ بس اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو آپ کے لیے صدقۂ جاریہ بنائے، اور آپ کو، مجھے اور ہم سب کو اپنی ابدی جنتوں میں اکٹھا کرے،آمین۔

حصہ