اگلا جہان

395

ایک بادشاہ نے اپنی سلطنت میں اعلان کروایا کہ جو شخص سب سے زیادہ بے وقوف ہو گا اس کو انعام و اکرام سے نوازا جائے گا سلسلے میں بادشاہ نے بیوقوفوں کے درمیان باقاعدہ مقابلہ کروانے کا حکم دیا حکم نامے کے مطابق بیوقوفوں کے درمیان ہونے والے مقابلے میں مختلف سوالات پوچھے جائیں گے اور جو شخص بھی سب سے زیادہ بیوقوف ثابت ہوگا بادشاہ سلامت اسے قیمتی انعام دیں گے۔ خیر جس دن یہ مقابلہ شروع ہوا لوگ دور دراز علاقوں سے اس میں حصہ لینے پہنچے بیوقوفوں کی باتیں سننے اس روز مقابلہ دیکھنے والوں کی خاصی بڑی تعداد موجود تھی سارا دن مقابلہ چلتا رہا اور شام ڈھلے نتیجے کا اعلان کر دیا گیا جس کے مطابق ایک شخص جو خاصی دورسے آیا تھا اول درجے کا بے وقوف ٹھہرا مقابلہ ختم ہونے پر وعدے کے مطابق بادشاہ سلامت نے اپنے گلے سے ایک قیمتی ہار اتار کر جیتنے والے شخص کے گلے میں ڈال دیا انعام ملنے پر یہ شخص خوشی خوشی اس قیمتی ہار کو گلے میں ڈالے اپنے گاؤں کی جانب لوٹ گیا چند برس بعد اس شخص کا محل کے قریب سے گزرا ہوا اس نے سوچا کیوں نہ بادشاہ سلامت سے ملاقات کرتا جاؤں بس اسی سوچ میں گم وہ محل کے دروازے تک جا پہنچااور جیسے ہی محل کے اندر جانے لگا سپاہیوں نےاسے اندر جانے سے روک دیا سپاہیوں سے خاصی بحث و تکرار کے بعد اس نے کہا تم بادشاہ سلامت کو جا کر بتاؤ کہ جو شخص بیوقوفوں کے مقابلے میں اول آیا تھا وہ ملنے آیا ہے اس کی جانب سے بھیجے جانے والا پیغام سن کر بادشاہ سلامت نے اسے محل میں آنے کی اجازت دے دی ان دنوں بادشاہ کی طبیعت انتہائی خراب تھی وہ بستر سے جا لگا تھا اس میں اتنی بھی طاقت نہ تھی کہ وہ اپنے سہارے اٹھ کر بیٹھ سکے وہ انتہائی کمزور ہوچکا تھا بادشاہ کو اس حالت میں دیکھ کر اس شخص نے کہا’’بادشاہ سلامت آپ کو کیا ہو گیا ہے آپ نے یہ کیا حالت بنا رکھی ہے‘‘بیوقوفوں کے مقابلے میں اول آنے والے شخص کی جانب سے پوچھےگئے سوال پر بادشاہ نے کہا ،،بس اب اگلے جہان کی تیاری ہے، ’’بادشاہ سلامت یہ کون سی جگہ ہے جہاں آپ جارہے ہیں اور کب تک واپس آئیں گے ؟‘‘اس شخص کی جانب سے پوچھے جانے والے اس سوال پر بادشاہ نے کہا’’میں وہاں سے کبھی واپس نہیں آؤں گا مستقل وہیں پر ہی رہوں گا‘‘یہ جملے ادا کرتے ہی بادشاہ پھوٹ پھوپ کر رونے لگابادشاہ کو اس طرح روتے دیکھ کر بے وقوف شخص نے کہا بادشاہ سلامت آپ جس جگہ مستقل طور رہنے کے لیے جا رہے ہیں آپ نے وہاں بھی ایک خوبصورت محل بنوایا ہوگااس کے پوچھنے پر بادشاہ نے روتے ہوئے جواب دیا’’افسوس کہ میں جس جگہ جا رہا ہوں میں نے وہاں کوئی محل نہیں بنوایا بلکہ میں وہاں ایک جھونپڑی تک نہ بنا سکا‘‘نہیں نہیں بادشاہ سلامت میں یہ بات ماننے کو تیار نہیں جب آپ کے پاس یہاں محل اور ہیرے جواہرات ہیں تو ضروراس جگہ بھی آپ نے اس سے بڑا اور خوبصورت محل تعمیر کروایا ہوا گا،،اس اس کی بات سن کر بادشاہ سلامت کی آنکھوں سے مستقل آنسو رواں تھے گویا اندر سے ٹوٹ پھوٹ چکا ہو وہ روتے ہوئے بولا۔
’’تم میرا یقین کرو میں وہاں رہنے کے لیے کچھ نہیں بنا سکا‘‘بادشاہ کی حالت غیر ہوتے دیکھ کر اس شخصں نے اپنے گلے سے پڑا ہار اتار کر بادشاہ سلامت کے گلے میں ڈالتے ہوئے کہا بادشاہ سلامت اتنا پیسہ اور ہیرے جواہرات رکھنے کے باوجود اگر آپ اس جگہ ایک مکان تک نہ بنا سکے تو اس ہار کے اصل حقدار آپ ہیں میں نہیںدیکھا بچو! جنہیں ہم بیوقوف سمجھتے ہیں وہ کیسی عقل کی بات کر دیتے ہیں اس کہانی میں ہمارے لیے سبق ہے کہ ہمیں چاہیے کہ کسی شخص کو بھی اپنے سے کمتر نہیں سمجھنا چاہیے اور جن کے پاس مال و دولت ہے وہ غریبوں کی مدد کرنا کیونکہ کہ دنیا میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے اور اس کی مخلوق کی مدد کرنے والوں کے لیے اس نے جنت میں خوبصورت محل بنا رکھے ہیں لہٰذا اگلے جہان کے انعامات کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ خیرات کرنی چاہیے۔

حصہ