ہے مرضی خدا کی جسے جو دیا

181

صحن میں پلنگ پہ تھے منے میاں
نظر اٹھ گئی پھر سوئے آسماں
یہ دیکھا انہوں نے کہ چیلوں کے غول
اڑے جا رہے ہیں پروں کو وہ کھول
نہ اڑنے میں ان کے ذرا سا بھی جھول
کبھی سیدھی اڑتیں کبھی گول گول
یہ اڑنے کا منظر جو بھایا انہیں
یہی جی میں آیا کہ خود بھی اڑیں
بلند ہو کے یونہی وہ اڑتے پھریں
فلک سے زمیں کا نظارہ کریں

حصہ