سید منور حسن

344

آج میرا قلم میرے احساسات کی ترجمانی کرنے سے قاصر ہے، آہ! سید منور حسن 26 جون 2020 بروز جمعہ ٹھیک دن کے ساڑھے بارہ بجے اپنے خالقِ حقیقی کے بلاوے پر لبیک کہتے ہوئے ہم سے رخصت ہوگئے۔
ہمارے سروں سے مشفق و محبوب رہنما کا سایہ اُٹھ گیا‘ جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے دل ودماغ پر نقش گہرے ہوتے چلے جارہے ہیں کیوں کہ کچھ ہی دنوں پہلے نسیم احمد صدیقی بھی ہم سے رخصت ہوگئے۔
سید منور بھائی‘ عائشہ باجی اور بچوں سے 30 سال سے والہانہ ساتھ ہے، وہ لگائو‘ محبت‘ دن رات کا ساتھ جب منور بھائی کراچی آتے کوئی دعوت ہوتی رات کے بارہ بجے خود گاڑی ڈرائیو کرکے کھانا پہنچانے آتے۔
ایم کیو ایم کے دور میں آئے دن جمعیت طلبہ اور اے پی ایم ایس او میں تصادم ہوتے رہتے تھے، منور بھائی تڑپ کے خیریت دریافت کرتے اور استقامت کی دعا کرتے تھے۔ہمارے بیٹے کی شادی کے وقت کراچی میں نہیں تھے، لیکن خط کے ذریعے مبارک باد دی اور اردو میں کارڈ چھپنے پر خوشی کا اظہار کیا کہ یہی زندہ قوموں کی نشانی ہے، اپنی مادری زبان کی قدر کرنے والے لوگ ہی ترقی کرتے ہیں۔
میرے شوہر توحید اقتدار فاروقی کے انتقال پر بھی کراچی میں نہیں تھے‘ خط کے ذریعے تعزیت کی اور جیسے ہی کراچی آئے گھر تشریف لائے، یادوں کے دریچے کھلتے چلے جا رہے ہیں۔ میرا قلم اُن کے احسانات اور محبتوں کا حق ادا نہیں کرسکتا۔ اگر عائشہ باجی اور منور بھائی کا ساتھ نہ ہوتا تو شاید تحریک کا قیمتی اثاثہ ہمارا گھرانہ نہ بن پاتا۔ جوکہتے تھے وہی کرتے تھے، دونوں میاں بیوی کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں تھا۔مولانا مودودی ؒ کے مشن کو لے کر اٹھنے والے اس مشن میں مولانا مودودی کا بھرپور ساتھ دینے والے سید منور حسن نے اپنی پوری زندگی کو اللہ کے لیے وقف کردیا۔ وہ عظیم ہستی اس کا احاطہ ناممکن ہے۔ وہ مرد حق، مرد مومن جو بیک وقت مدبر بھی تھے اور مفکر و معلم بھی تھے، مبلغ بھی مصلح بھی تھے، متاع دین و دانش تھے۔ معراج گفتار وکردار بھی تھے، مجسم قناعت مہر استقامت مزاحم طاغوت اور مانع منکرات بھی تھے۔ تمام مجاہدانہ اوصاف سے آراستہ تھے، نہ ڈرتے تھے، نہ دبتے تھے، ببانک دہل اپنی بات ایوانوں تک پہنچاتے رہے۔ سخت گرمی میں تدفین کے وقت بادلوں نے بھی سایہ کر دیا تھا۔
اللہ اُن کو شہادت کا مقام عطا فرمائے، شہید کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے کہ دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی خون بہتا رہتا ہے، منور بھائی کا کفن بھی آخر وقت تک خون سے تر تھا اور خون بند نہیں ہو رہا تھا۔
اللہ اُن کو عالی علین میں بلند مقام عطا فرمائے، میں پورے یقین کے ساتھ یہ بات کہتی ہوں کہ وہ اس عالی مقام پر فائز ہوچکے ہیں،جہاں رب کی رحمت بھی اور محمدکی قربت بھی نصیب ہوگی۔ان شاء اللہ
سید منور حسن پر اللہ کی رحمت اور برکتیں نازل ہوں، امر بالمعروف کی عن المنکر کی بہترین تفسیر تھے۔

چراغ آگہی روشن کیے ہیں جس نے اُسے
دعائیں دیتے رہیں ، زمین وآسمان بھی

حصہ