عشق

351

سمیرا غزل

وہ کبھی بھی انکار نہیں کرتے تھے۔ان کا سر ہمیشہ جھکا ہی رہتا تھا مگر اللہ تعالی کے آگے۔ان کا غور و فکر رنگ لایا اور وہ کسی بھی وقتی قوت کے گرویدہ نہ ہوئے۔انھوں نے چاند اور سورج کے زوال سے جانا،مظاہر فطرت کی نشانیوں سے پہچانا۔
وہ جنھیں فرشتے خوشخبری سناتے ہیں۔جنھیں اللہ خواب دکھا کر اپنی اطاعت کے بدلے رہتی دنیا تک کے لیے مثال بناتا ہے۔
وہ کامیاب ہیں کہ ان کے شیر خوار کی پیاس آج تک لوگوں کی پیاس بجھا رہی ہے بلکہ شفا بھی عطا کرتی ہے۔
وہ سرخرو ٹھہرے کہ جب رب کے حکم پر حلقہ معصوم پر چھری رکھی۔اور فرزند تسلیم کا پیکر بن گیا مگر ان کی قربانی کو مراد ملی۔وہ مراد جس سے آج تک مسلمان اپنا دامن بھر رہے ہیں۔
اے مسلمانو!اگر آج عشق کو جاننا ہے تو ابراہیم کی اطاعت دیکھو۔
ابراہیم کی سیرت پڑھو۔
ابراہیم سا تدبر کرو۔
اور اگر عشق کے حلقہ ارادت میں شامل ہونا ہے تو۔ابراہیم کی طرح خدائے واحد کے مطیع بنو۔
ابراہیم کی طرح بت شکن بنو۔
ابراہیم کی طرح بتان آزری کو توڑ دو۔
ابراہیم کی طرح اسمعیل کو قربان کرنے کی تیاری کرو۔
ابراہیم کی طرح نار نمرود میں بے دھڑک کود جاو۔
خدا سے اپنے اہل خانہ اور مال اسباب کا سودا کر لو کہ تم سرفراز ٹھہروگے۔
عشق کی پرپیچ گلیوں میں آسانیاں تلاش کرنے والے جادہ منزل سے کوسوں دور رہیں گے۔
عشق کی کٹھنائیوں میں سہولت کار تلاش کرنے والے گہری کھائی میں جا گریں گے۔
عشق کو عشق سے جینا سیکھو،ابراہیم ؑ کا اتباع کرو تو پھر صفا مروی گواہ رہیں گے۔
جیسے وہ ایک اطاعت گزار عورت کی وفا کے گواہ ہیں۔
عشق میں کامیابی چاہیے تو جان ہتھیلی پر رکھ لو۔دنیا کی کامیابی کے پیچھے نہ بھاگو۔
اسماعیل ؑ کی طرح محفوظ کر لیے جائو گے۔تمھارے لیے بھی زم زم بہائے جائیں گے۔
عشق من مانی کا نام نہیں،عشق اپنے چنے ہوئے راستے پر چلنے کا نام نہیں،عشق خدا کا وہ راستہ ہے جس پر تم کو خدا کی مرضی سے چلنا ہے۔
اگر تم نے سمجھ لیا عشق کا حقیقی راستہ اور چل پڑے ابراہیم ؑ کے پیچھے تو جان لو کہ ابراہیم کی اطاعت دھوپ،سختی،جدائی اور آگ سے نکل کر انھیں خلیل اللہ بناتی ہے۔
اور وہ آداب فرزندی عطا کرتی ہے جو فرزند کو ذبیح اللہ بناتی ہے۔
ابراہیم ؑ عشق ہیں اس کی مثال وہ مقام ابراہیم ہے جو آج بھی عاشقوں کے قبیلے کی درگاہ ہے۔

حصہ