پوتیوں کی فرمائش

334

عائشہ اور سارادادی جان کی خدمت میں مصروف تھیں کہ اتنے میں چھوٹی جویریہ بھی وہاں آپہنچی اور دادی جان سے کہانی سننے کی فرمائش کرڈالی۔ دادی جان نے پوتی کی فرمائش کو سن کر رات کو کاموں سے فارغ ہونے کے بعد کہانی سنانے کا وعدہ کیا۔ تینوں کو بے چینی سے اس وقت کا انتظار تھا کہ کب دادی جان ہمیں مزے مزے کی کہانیاں سنائیں گی۔ کھانے اور نماز سے فارغ ہو کر ہم بستر پر دادی کا انتظار کر ہی رہے تھے کہ دادی نے آکر ہمارا انتظار ختم کر دیا اور کہانی سنانی شروع کی۔ دادی نے پوچھا…؟پیاری بیٹیوں آپ تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جانتی ہی ہونگی!! آج میں آپ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام جو کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے والد محترم تھے ان کا ایک قصہ سناتی ہوں۔ عائشہ بےچینی سے،دادی اب جلدی سے کہانی سنانا شروع کریں۔۔۔ دادی بولی جی اب سب غور سے سنو۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روزخواب میں دیکھا کہ میں اپنے اکلوتے بیٹے کے گلے پر چھری پھیر کر اسے اللہ کی راہ میں قربان کر رہا ہوں۔ آنکھ کھلی تو بہت پریشان تھے۔ دوسرے دن دوبارہ وہی خواب دیکھا تو پریشانی اور بڑھ گئی۔تیسرے دن دوبارہ وہی خواب آیا تو بیٹے سے خواب بیان کریں بغیر نہ رہ سکے بولے،کہ میں نے تمہیں قربان کرنے کا خواب دیکھا ہے۔۔۔ ننھے اسماعیل علیہ السلام نے فوراً جواب دیا بابا!!! اگر اللہ کی رضا اسی قربانی میں ہے تو آپ مجھے قربان کر دیں ۔انشاءاللہ آپ مجھے صابروں میں سے پائینگے۔ لیکن مجھے قربان کرتے وقت آنکھوں پر پٹی باندھ لیجئے گا تاکہ آپ کی قربانی میں بیٹے کی محبت آڑےنہ آجائے اور آپ یہ قربانی باآسانی کر سکیں۔ جویریہ (جو بڑی غور سے کہانی سننے میں مشغول تھی) بولی پھر کیا ہوا؟؟ دادی نے جواب دیا ویسے ہی ہوا۔ باپ نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھی اور تیز چھری حضرت اسماعیل علیہ السلام کے گلے پر رکھ کر چلادی۔ اتنے میں اللہ تعالی کی رحمت اور معجزے سے ایک دنبہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ آ گیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دنبے کی قربانی کی۔ آج ہم جو گائے،اونٹ اور بکرے کو قربان کرتے ہیں وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی سنت ہے ۔دادی جان نے بتایا کہ ہمیں اس واقعہ سے یہ سبق ملتا ہےکی قربانی کرتےوقت اپنی عزیز ترین چیز کو اللہ کی راہ میں قربان کرنا چاہیے اور قربانی میں بالکل دکھاوا نہیں کرنا چاہیےکیونکہ اگر نیت صاف نہ ہو تو اللہ تعالی قربانی قبول نہیں کرتے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے کہ:
” اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے”
دادی بولیں آج کی کہانی یہاں ختم ہوئی۔ آپ سب کو سمجھ آئی؟؟ تینوں یک زبان ہو کر بولیں جی داری بہت اچھی کہانی تھی ۔دادی نے کہا اب یہ کہانی آپ سب کو اپنی دوستوں کو بھی سنانی ہے تاکہ وہ بھی آپ کی طرح قربانی کے مقصد اور روح کو سمجھ سکیں اورعیدالاضحی پر قربانی اللہ تعالی کی رضا کے حصول کے لیےکریں ناکہ اپنی واہ واہ کے لیے ۔سارا،جویریہ اور عاءشہ نے دادی سے وعدہ کیا کہ ہم یہ کہانی اپنی دوستوں کو بھی سنائیں گےاور پھر سب دعائیں پڑھ کر سو گئے۔
nn

حصہ