مسجدِ اقصیٰ کی آزادی کا مژدہ

634

اقوام متحدہ کی مخالفت کے باوجود ترک صدر رجب طیب اردگان کا آیا صوفیہ میوزیم کو پھر سے مسجد کا درجہ دینا اس بات کی دلیل ہے کہ اسلامی نظام کا نفاذ مشکل تو ہے مگر ناممکن ہرگز نہیں۔
روم کے بادشاہ جسٹینین نے 537ء میں آیا صوفیہ چرچ تعمیر کروایا تھا جو کہ 1248ء تک عیسائیوں کا سب سے بڑا چرچ تھا۔1453ء میں عثمانی سلطان محمد الفاتح نے قسطنطنیہ کی فتح کے بعد آیا صوفیہ کلیسا کو مسجد میں تبدیل کردیا۔
آیا صوفیہ جمہوری ترکی کے شہر استنبول میں واقع ہے جس کا تاریخی نام قسطنطنیہ ہے۔ اس تاریخی شہر کو فتح کرنے کی بشارت نبی مہربان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود دی۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا’’تم ضرور قسطنطنیہ فتح کرلوگے‘ کیا ہی شاندار وہ امیر ہوگا اور کیا ہی شاندار وہ لشکر ہوگا۔‘‘
۔1453ء میں سلطان محمد فاتح کے قسطنطنیہ کو فتح کرنے سے قبل بھی کئی بار اسلامی افواج نے اس کو فتح کرنے کی کوشش کی ان حملوں کی تعداد دس تھی لیکن یہ عظیم کامیابی سلطان محمد الفاتح کے ہاتھوں ہوئی۔

صفحۂ دہر سے باطل کو مٹایا ہم نے
نوع انسان کو غلامی سے چھڑایا ہم نے

فتح کے بعد آیا صوفیہ کو چرچ سے مسجد میں تبدیل کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ یہ صرف ان کا گرجا نہیں تھا بلکہ سیاسی گٹھ جوڑ کا مرکز بھی تھا‘ اس کے علاؤہ عیسائیوں کا یہ ماننا بھی تھا کہ یہ گرجا قیامت تک ان کا مرکز بنا رہے گا۔
تاریخی دستاویزات کے مطابق سلطان محمد الفاتح نے قسطنطنیہ کو فتح کرنے کے باوجود اس گرجے کو عیسائیوں سے خریدا اور مسجد میں تبدیل کروایا جب کہ اس کی خریداری میں سلطان نے بیت المال سے کوئی پیسہ نہیں لیا۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے آیا صوفیہ کو عالمی ورثہ قرار دیا تھا جب کہ اس کی خرید وفروخت کے اصل دستاویزات آج بھی موجود ہیں۔
۔1935ء میں اسلام دشمن کمال اتاترک نے اسے میوزیم میں تبدیل کردیا تھا اور اب یونیسکو اور کچھ نام نہاد سیکولر اور لبرل ازم کے حامیوں کی مخالفت کے باوجود ترک صدر رجب طیب اردگان نے آیا صوفیہ کو پھر سے مسجد کا درجہ دے دیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ آج بھی اسلام پسند لوگ موجود ہیں جو کہ سیکولر ازم کے خاتمے کا باعث بنے گے۔

شب گریزاں ہو گی آخر جلوۂ خورشید سے
یہ چمن معمور ہوگا نغمۂ توحید سے

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’آیا صوفیہ کی بحالی مسجدِ اقصیٰ کی آزادی کی طرف پہلا قدم ہے۔‘‘
ترک صدر کا یہ فیصلہ کئی سیکیولرز کے سینوں پر مونگ دَلنے کا باعث بنے گا لیکن ان شاء اللہ آیا صوفیہ میں دی جانے والی اذانیں مسلمانوں کی بیداری، فلاح اور کامیابی کے نتائج لے کے گونجے گی۔ کشمیر، فلسطین، برما، بوسنیا اور ایسے کئی ممالک جہاں مسلمانوں پر ظلم و ستم کیے جا رہے ہیں۔
یہ کامیابی ان مظلوم مسلمانوں کے لیے اس بات کی امید ہے کہ ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر میں مسلمانوں کی حکمرانی ہوگی‘ جب قدس اسرائیل کے غاصبانہ قبضہ اور سفاکی سے آزاد ہوگا‘ جب پوری دنیا میں اسلامی نظام کا نفاذ ہوگا۔

آسماں ہوگا سحر کے نور سے آئینہ پوش
اور ظلمت رات کی سیماب پا ہو جائے گی

حصہ