میاؤں بے بی

339

احمد چار سال کا پیارا سا بچہ تھا جو خود تو چھوٹا سا تھا ہی مگر اپنے سے چھوٹے بچوں کو دیکھ کر اور بھی بہت خوش ہوتا ،اس کو ایسا لگتا کہ یہ بیٹری سے چلنے والے اس کے کھلونوں جیسے ہیں احمد کا چھوٹا سا بھائی لیٹے لیٹے ہاتھ پاؤں ہلاتا ،غوں غوں کرتا تو وہ خوشی سے تالیاں بجانے لگتا ،اور چھوٹی سی گڑیا جیسی اس کی چاچا کی بیٹی، تھی تو اس کے برابر ہی، مگر وہ بھی اس کے ساتھ کھلونے کی طرح کھیلتا ایک دن اس کی خالا اپنے چھوٹے سے بیٹے اشعر کو لے کر آئیں جس نے ابھی کچھ ہی دن پہلے گھٹنے گھٹنے چلنا شروع کیا تھا مگر احمد کے لیے یہ بالکل نئی بات تھی۔
“امی، امی ! وہ میاؤں بے بی ”
احمد نے اشعر کو گھٹنوں کے بل چلتے دیکھا تو ڈر کر امی کی گود میں چھپ گیا ،اس کی سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اشعر تو لیٹا رہتا تھا ،اس کا چھوٹا بھائی علی بھی لیٹا رہتا ہے، تو یہ کیسا بچہ ہے جو بلی کی طرح سے چل کر ادھر سے ادھر جارہا ہے ،اشعر ،احمد سے کھیلنا چاہتا تھا ،وہ احمد کے پیچھے پیچھے جانے کی کوشش کرتا اور احمد ” میاؤں بے بی میاؤں بےبی کہہ کر ڈرتا اور بھاگ کر امی کے پاس آ جاتا ،امی نے احمد کو سمجھایا کہ “اشعر احمد کا دوست ہے ،اس کے ساتھ دوستی کرنا چاہتا ہے ،اس کو کھیلنا ہے ،ابھی چھوٹا سا ہے اس لیے اس طرح چل رہا ہے “۔
” تو کیا میں بھی ایسے چلتا تھا ” احمد نے پوچھا۔
” جی ہاں ہمارا احمد بھی پہلے ایسے ہی چلتا تھا”۔
” تو علی بھی پہلے ایسے ہی چلے گا ؟”
” جی بالکل ،علی بھی ایسے چلے گا ،بلکہ سب بچے پہلے اشعر کی طرح چلتے ہیں اور پھر کھڑے ہو کر پکڑ پکڑ کر چلتے ہیں ،اس کے بعد احمد کی طرح چلنے اور بھاگنے دوڑنے لگتے ہیں ،”امی نے سمجھایا۔
اب احمد آہستہ آہستہ اشعر کے قریب گیا اور اس سے کھیلنے لگا اب اس کو مزہ بھی آ یا اور وہ بھی اشعر کی طرح گھٹنے ٹیک کر چلا تو اشعر بھی خوش ہوگیا احمد نے کہا۔
” اوہ ہو یہ تو میں بھی میاؤں بےبی بن گیا” اور ہنسنے لگا۔

حصہ