پاک انگلینڈ سیریز مصباح یونس کی جوڑی کامیاب رہے گی؟

320

سید وزیرعلی قادری
پاکستان کرکٹ ٹیم مجوزہ شیڈول کے مطابق 28جون کو نجی طیارے کے زریعے سے انگلینڈ روانہ ہوگی جہاں اس نے تینوں فارمیٹس پر مشتمل سیریز کھیلنی ہے۔ دورہ کے ابتدائی 2ہفتے کورونا وبا کی وجہ سے قرنطینہ میں گزارے گی۔ دورہ کے لیے ٹیم کا اعلان ہوچکا ہے جس میں چند نئے چہرے بھی میدان میں اتریں گے اور ابھرتا ستارہ حیدرعلی بھی شامل ہے۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 3 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز اگست-ستمبر میں انگلینڈ میں کھیلی جائے گی۔ اظہر علی کی قیادت میںدورہ انگلینڈ کیلئے پاکستان کے 29 رکنی اسکواڈ میں بابر اعظم نائب کپتان ہوں گے۔
جہاں تک پاکستان کرکٹ بورڈ میں نئی اسامیوں پر فائز ہونے والوں میں یونس خان شامل ہیں اور ان کے ماضی کے درخشاں لمحات کے ساتھی مصباح الحق اہم عہدے پر پہلے ہی سے براجمان ہیں۔ اپنے کرکٹ کیرئیر کے دوران مصباح الحق اور یونس خان کی کامیاب جوڑی نے پاکستان کوٹیسٹ کرکٹ میں کئی اہم فتوحات دلائیں۔مجوزہ دورے میں دونوں کا اکھٹا ہونا قومی ٹیم کے لیے نیک شگون خیال کیا جارہا ہے۔ 2010 میں مصباح الحق کے قیادت سنبھالنے کے بعد سے پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے والی جوڑی اب ایک نئے کردار میں پاکستان کرکٹ سے منسلک ہوئی ہے۔کرکٹ کریز کے پرانے ساتھی اب ڈریسنگ روم میں بیٹھ کر میدان میں اترنے والے کھلاڑیوں کی تربیت کریں گے۔دونوں سابق کرکٹرز دورہ انگلینڈ میں کوچنگ کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ دونوں کھلاڑیوں نے ٹیسٹ کرکٹ کی 53 اننگز میں ایک ساتھ بیٹنگ کی۔ جہاں انہوں نے مشترکہ طور پر 70 سے کچھ کم اسٹرائیک ریٹ کیساتھ 3213 رنز بٹورے۔اس دوران دونوں کھلاڑیوں نے پاکستان کے لیے 15 مرتبہ سنچریوں اور 7 مرتبہ نصف سنچریوں پر مشتمل شراکت قائم کی۔مصباح الحق اور یونس خان کی جوڑی نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ بھی ایک ساتھ ہی لی۔ دونوں کھلاڑیوں نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ ڈومانیکا میں کھیلا۔ اس میچ میں101 رنز سے کامیابی نے پاکستان کو ویسٹ انڈیز میں پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے میں مدد کی۔دونوں کھلاڑیوں کے کامیاب مشترکہ کیرئیر پر نظر ڈالی جائے تو اس میں پاکستان نے دبئی میں جنوبی افریقا کے خلاف پہلاٹیسٹ2010 میں کھیلا تھا جو بغیر کسی نتیجے کے اختتام ہوا تھا۔یہ مصباح الحق کا بطور کپتان پہلا ٹیسٹ میچ تھا۔ 451 رنز کے تعاقب میں پاکستان کے ابتدائی 3 کھلاڑی 157 رنز پر آؤٹ ہوکر واپس لوٹے تو یونس خان نے کپتان کے ہمراہ 186 رنز کی شراکت قائم کرکے میچ کو بے نتیجہ ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یونس خان نے 9چوکوں اور 4چھکوں کے ساتھ 131 رنزجبکے مصباح الحق نے 8چوکوں اور ایک چھکے کے ساتھ 76 رنز بنائے ۔اسی طرح انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میں جودبئی میں 2012 کھیلا گیا اور اس میں قومی ٹیم نے71 رنز سے کامیابی حاصل کی، دوسری اننگز میں یونس خان کے 127 رنز اور مصباح الحق کے 31 رنز نمایاں تھے ۔ 3میچوں پر مشتمل سیریز میں پاکستان نے وائٹ واش کیا۔ پہلی اننگز میں 99 رنز پر ڈھیر ہونے کے بعد پاکستان نے دوسری اننگز میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کرکے میچ میں بھرپور واپسی کی تھی۔ یونس خان نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میچ میں اظہر علی جنہوں نے 157رنز اسکور کیے تھے کے ہمراہ 216 رنز کی شراکت قائم کرکے ٹیم کو71 رنز سے فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔
زمباوے کے خلاف پہلا ٹیسٹ ہرارے میں جو 2013 کو کھیلا گیا تھا پاکستان نے 221 رنز سے فتح کو سمیٹھا تھااس میں یونس خان کی شاندار ڈبل سنچری اور مصباح الحق کی نصف سنچری بڑا کردار تھا۔ یونس خان نے 15 چوکوں اور 3 چھکوں کے ساتھ200 رنزکی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی۔ مصباح الحق نے 52 رنز بنائے تھے۔ یونس خان اور مصباح الحق کے درمیان 116 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔مصباح الحق کے آؤٹ ہونے کے بعد یونس خان نے ٹیل اینڈرز کے ساتھ مل کر رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا اور میزبان ٹیم کو میچ جیتنے کے لیے 342 رنز کا ہدف دیاتو زمباوے کی پوری ٹیم 120 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں جو ابوظہبی میں 14-2013 کھیلا گیا اور ڈرا رہا ،پاکستان کے دونوں تجربہ کار بلے بازوں نے 218 رنز کی شراکت قائم کرکے ٹیم کا مجموعہ 383 پر پہنچایا۔ جواب میں سری لنکا کی پوری ٹیم 204 پر آؤٹ ہوگئی۔میچ میں یونس خان اور مصباح الحق نے سنچریاں بنائیں۔ یونس خان 136 اور مصباح الحق 135 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ پاکستان نے سیریز 0-1 سے اپنے نام کی۔ سری لنکا کے خلاف تیسرا ٹیسٹ جو شارجہ میں 2014کو کھیلا گیا پاکستان نے میچ کے آخری 2 سیشنز میں 302رنز بنا کر 5وکٹوں سے فتح اپنے نام کی۔ 68 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلنے والے مصباح الحق نے اظہر علی کے ہمرا ہ 109 رنز کی شراکت قائم کی۔ اظہر علی 103 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ اسی طرح آسٹریلیا کے خلاف دبئی میں 2014، پہلے ٹیسٹ میں پاکستان 221 رنز سے فتحیاب ہوا۔ میزبان ٹیم نے آسٹریلیا کو شکست سے دوچار کیا۔ د ونوں ٹیموں میں یونس خان واضح فرق رہے۔ انہوں نے میچ کی دونوں اننگز میں سنچریاں (106 اور 103ناٹ آؤٹ) بنائیں۔ پاکستان کی ٹیم پہلی اننگز میں 454 رنز بناکرآؤٹ ہوئی۔ یونس خان اور مصباح الحق کے درمیان 83 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔ وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد نے بھی میچ کی پہلی اننگز میں سنچری بنائی تھی۔مہمان ٹیم پہلی اننگز میں 303 رنز بناکر آؤٹ ہوئی۔ پاکستان نے جواب میں یونس خان کی سنچری کی بدولت2وکٹوں کے نقصان پر اپنی دوسری اننگز ڈکلیئر کردی۔ مہمان ٹیم 216 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا ابوظہبی میں مدمقابل رہا ۔2014 میںپاکستان کی 356 رنز سے جیت میں شاندار بیٹنگ جوڑی نے پاکستان کو 20 سال بعد آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے میں اہم کردارادا کیا۔ اس سیریز میں یونس خان نے ڈبل سنچری 219 رنز جبکے مصباح الحق نے 2 سنچریاں بنائی تھیں۔ مصباح الحق نے دوسری سنچری کے ذریعے طویل طرز کی کرکٹ میں تیز ترین سنچری بنانے کا ریکارڈ برابر کیا تھا۔میچ میں دونوں کھلاڑیوں کے درمیان 181 رنز کی شراکت نے پاکستان کو اپنی پہلی اننگز 570 رنز پر ڈکلیئر کرنے میں مدد دی۔ میزبان ٹیم نے 6 وکٹیں ہی گنوائی تھیں۔309 رنز کی سبقت سے دوسری اننگز کا آغاز کرنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے 57 گیندوں پر 101 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیل کر میچ میں پاکستان کی گرفت مضبوط کردی۔ انہوں نے اظہر علی کے ہمراہ141 رنز کی ناقابل شکست سنچری بنائی۔ اظہر علی 100 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔میچ میں کامیابی کے لیے 603 رنز کے ہدف کے تعاقب میں آسٹریلیا کی پوری ٹیم 246 رنز بناکرآؤٹ ہوگئی۔مصباح الحق کو مین آف دی میچ جبکے یونس خان کو مین آف دی سیریز قرار دیا گیا ۔ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ،ابوظہبی 2014 جس میں پاکستان کی 248 رنز سے فتح میںپاکستان نے یونس خان اور مصباح الحق کی شاندار بلے بازی کی بدولت 3وکٹوں کے نقصان پر 566 رنز کا پہاڑ کھڑا کرکے اپنی پہلی اننگز ڈکلیئر کردی۔ دونوں کھلاڑیوں کے درمیان 193 رنز کی ناقابل شکست شراکت قائم ہوئی۔مصباح الحق 102 رنز اور یونس خان 100 رنز بناکر کریز پر موجود رہے۔میچ کی دوسری اننگز میں 480 رنز کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم 231 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ بنگلا دیش کے خلاف دوسراٹیسٹ جو 2015 ڈھاکا میں کھیلا گیا پاکستان کی 328 رنز سے جیت ہوئی۔کھلنا میں ہائی اسکورنگ میچ ڈرا ہونے کے بعد پاکستان نے ڈھاکامیں کھیلے گئے دوسرے اور سیریز کے آخری ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کرکے فتح اپنے نام کی۔ میچ میں اظہر علی نے یونس خان کے ہمراہ250 رنز کی شراکت قائم کی۔ یونس خان نے سنچری اور اظہر علی نے ڈبل سنچری بنائی۔ 354 رنز کی سبقت سے میچ کی دوسری اننگزکا آغاز کرنے والی پاکستان ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے 82 قیمتی رنز بناکر بنگلا دیش کو جیت کے لیے 550 رنز کا پہاڑ نما ہدف دیا۔ بنگلا دیش کی پوری ٹیم 221 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔سری لنکا کے خلاف تیسرا ٹیسٹ، پالیکے2015 میں کھیلا گیا اور پاکستان نے 7 وکٹوں سے کامیابی سمیٹھی جو کئی لحاظ سے پاکستان کی سب سے بہترین جیت تھی۔پاکستان نے 382 رنز کا ہدف 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا ۔ سیریز میں یونس خان اور مصباح الحق کی شاندار بلے بازی کی بدولت 2006 کے بعدپاکستان کی سری لنکا میں پہلی کامیابی تھی۔میچ میں یونس خان کے ناقابل شکست 171 رنز نے پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ ا نہوں نے شان مسعود کے ہمراہ 242 رنز کی شراکت قائم کی۔ مصباح الحق نے 59 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔
انگلینڈ کے خلاف قومی ٹیم نے پہلے ٹیسٹ میں جو لارڈز 2016 میں کھیلا گیاپاکستان کی 75 رنز سے فتح بہت اہم رہی۔:یہ وہی ٹیسٹ میچ ہے جہاں کامیابی کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم نے معروف پش اپ اسٹائل میں فتح کا جشن منایا تھا۔ اسی میچ میں مصباح الحق نے لارڈز کے میدان میں اپنی پہلی سنچری بھی بنائی تھی۔پاکستان کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 339 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ مصباح الحق نے 114 رنز بنائے۔ یاسر شاہ نے پہلی اننگز میں 6 وکٹیں حاصل کرکے میزبان ٹیم کو 272 رنز پر ڈھیر کردیا۔ دوسری اننگز میں یاسر شاہ کے 4 شکار سمیت پاکستان نے حریف ٹیم کو 283 رنز پر آؤٹ کردیا۔انگلینڈ کے خلاف چوتھا ٹیسٹ، اوول 2016 میں کھیلا گیا اور اس میں بھی پاکستان نے 10 وکٹوں سے میزبان ٹیم کے خلاف فتح کا جھندا گاڑا۔پاکستان کا 69واں یوم آزادی کرکٹ مداحوں کے لیے دگنی خوشی لایا تھاکیونکہ مصباح الحق کے زیر سرپرستی قومی پرچم تھامے پاکستانی کھلاڑیوں نے آزادی کے رنگوں میں جیت کا تڑکہ بھی لگادیا تھا۔یہ بطور کھلاڑی یونس خان اور مصباح الحق کا آخری دورہ انگلینڈ تھا۔ مسلسل 2 ناکامیوں کے بعد یونس خان نے بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ انگلینڈ کے 328 رنز کے تعاقب میں یونس خان نے میچ کی پہلی اننگز میں ڈبل سنچری اسکور کرکے پاکستان کی گرفت مضبوط کردی۔انہوں نے اسد شفیق کے ہمراہ 150 رنز کی شراکت قائم کی۔ یونس خان نے 218 رنز کی اننگز کھیلی۔ اسد شفیق نے 109 رنز بنائے۔انگلینڈ کی ٹیم دوسری اننگز میں 253 رنز بناکر آؤٹ ہوئی۔ پاکستان نے مطلوبہ ہدف عبور کرکے میچ اپنے نام کرلیا۔ یونس خان کو مین آف دی میچ اور مصباح الحق کو مین آف دی سیریز قرار دیا گیا۔ یہ وہ میچ تھا جہاں کامیابی کے بعد پاکستان کو آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل ہوئی تھی۔آسٹریلیا کا ڈے اینڈ نائٹ پہلا ٹیسٹ جو ، برسبین 2016 میں کھیلا گیامیچ کی دوسری اننگز کا آغاز کرنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کو 39 رنز کے خسارے کا سامنا تھا۔ 490 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان نے 382 رنز پر 8 وکٹیں گنوادیں۔ میچ کے آخری روز مہمان ٹیم نے مزاحمت کی بھرپور کوشش کی تاہم اس کی پوری ٹیم 450 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔اسد شفیق نے 137، اظہر علی نے 71اور یونس خان نے65 رنز بنائے۔ میچ میں یونس خان اور مصباح الحق زیاد ہ متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرا ٹیسٹ جو ڈومینیکا2017 میں کھیلا گیا پاکستان کی 101 رنز سے کامیابی کے ساتھ دونوں بڑ ے ستاروں کا آخری میچ تھا۔ مصباح الحق نے سیریز جیت کر پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان ہونے کا اعزاز حاصل کیاجبکہ یونس خان نے 10 ہزار سے زائد رنز بنا کر ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے سب سے کامیاب بلے باز بننے کا اعزازاپنے نام کیا۔میچ کے اختتام پر نوجوان کھلاڑیوں نے دونوں سینئر کرکٹرز کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر میدان کا چکر لگایا۔ ان یادگار لمحات کی تصاویر آج بھی کرکٹ کے مداحوں کے ذہنوں میں نقش ہیں۔سیریزکے آخری میچ سے قبل سیریز 1-1 سے برابر تھی۔پاکستان نے سیریز کے آخری میچ میں اظہر علی کی سنچری اور مصباح الحق، سرفراز احمد اور بابراعظم کی نصف سنچریوں کی بدولت پہلی اننگز میں 376 رنز بنائے۔ محمد عباس اور یاسر شاہ کی عمدہ بولنگ کی بدولت پاکستان نے 129 رنز کی سبقت سے دوسری اننگز کاآغاز کیااور میزبان ٹیم کو جیت کے لیے 304 رنز کا ہدف دیا۔پاکستان نے میزبان ٹیم کو 202 رنز پر آؤٹ کردیا۔ اس جیت کی خاص بات یاسر شاہ کامیچ کے آخری لمحات میں وکٹ حاصل کرنا تھا۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ مصباح اور یونس کی جوڑی نہ صرف کامیاب رہے گی، قومی ٹیم سرخرو ہوکر وطن واپس لوٹے گی انشاء اللہ۔ اور اس مثل کے مصداق ہوگی
“خوب گزرے گی جب مل بیٹھیں گے دیوانے دو”۔

حصہ