آپ ناخوش تو نہیں۔۔۔؟۔

270

فائزہ مشتاق
آج کے دور میں پیسے کے زور پر کسی بھی شے تک دسترس حاصل کرنا مشکل نہیں… مگر خوشی، سکون، چین یہ وہ اہم چیزیں ہیں جن کو محض دولت اور روپے پیسے سے حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ کچھ لوگ فکروں، تکلیف دہ عوامل، ناکامیوں اور تنازعات کے باوجود زندہ دلی کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ تعداد ایسے افراد کی بھی ہے جو معمولی معاملات میں بھی خود ساختہ اداسیوں میں غلطاں رہتے ہیں۔
حیرت انگیز طور پر ہم میں سے بیشتر افراد یہ جانتے ہی نہیں کہ آیا ہم ذاتی حیثیت میں خوش ہیں بھی یا نہیں۔ حالات و واقعات کے علاوہ ہماری عادات بھی ہمیں خوش اخلاق شخصیت بنانے میں اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ آپ بھی کہیں ایسی ہی عادات کا شکار تو نہیں، جو نہ صرف آپ کی بلکہ آپ کے آس پاس لوگوں کی زندگی بھی بے رونق بنائے ہوئے ہیں؟
آپ کی اس پریشانی کے پیش نظر یہاں کچھ عادات کا تذکرہ کیا جارہا ہے، جو خوشی کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔
1۔ منفی پہلو پر توجہ دینا
ہر صورتِ حال کے کچھ منفی اور مثبت پہلو ہوتے ہیں۔ اکثر اوقات مثبت پہلو ہی صورتِ حال سے نمٹنے کی درست سمت واضح کرتے ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ بگڑتے حالات میں منفی پہلو انسان کی رہی سہی ہمت اور حوصلے پر کاری وار ثابت ہوتا ہے، جو اسے اداسی اور مایوسی کی وادی میں پہنچا سکتا ہے۔ سخت ترین حالات میں بھی کوئی نہ کوئی مثبت پہلو پنہاں ہے جو ہر قسم کے حالات کو بھی بدلنے میں معاون ہوتا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ خوش اور ناخوش افراد میں فرق صرف حالات کے سدھار کے لیے اختیار کردہ طریقہ کار کا ہے۔
2۔ ماضی میں کھوئے رہنا اور مستقبل کی سوچیں رکھنا
ناخوش افراد کی ایک عادت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ ماضی کی یادوں میں گم رہتے ہیں، یا مستقبل کی فکروں اور خوف کو خود پر حاوی رکھتے ہیں۔ ایسے افراد موجودہ حالات میں جینے کے قائل نہیں ہوتے۔ اس طرح وہ اپنے حال کو بھی مایوسیوں اور اداسیوں کی گرد میں لپیٹ دیتے ہیں۔ دراصل ایسے افراد ذہنی طور پر اس بات کو سمجھ ہی نہیں پاتے کہ زندگی آسان نہیں ہوتی، مسائل ہر ایک کو درپیش رہتے ہیں مگر وہ اپنے وقت پر ہی حل ہوں گے، ان کے بارے میں زیادہ سوچ کر اپنے موجودہ لمحات کو ضائع کرنا سراسر بے وقوفی ہے۔
3۔ دیگر افراد سے موازنہ کرنا
اپنی ذات اور حالات کا دیگر افراد سے موازنہ کرنا یقینا بدترین عادات میں سے ہے۔ ہم اکثر لامحالہ طور پر اپنی صورتِ حال کا دوسروں سے موازنہ کرنے لگتے ہیں جو ہمیں ذہنی طور پر مزید الجھنوں سے دوچار کرتا ہے۔ دوسروں کی کامیابیوں اور آسائشوں سے موازنہ نہ صرف اَپ سیٹ کرتا ہے بلکہ حسد اور احساسِ کمتری جیسی بیماریوں میں بھی مبتلا کرتا ہے جو کسی طور پر بھی آپ کو خوش نہیں رکھ سکتیں۔
4۔ تبدیلی کو قبول نہ کرنا
بعض افراد ایک تلخ تجربے کی بنیاد پر اپنی پوری زندگی اسی کے مطابق ڈھال لیتے ہیں۔ ایک ہی نقطے سے جڑے رہنا گویا عادت بن جاتی ہے اور وہ آگے نہیں بڑھ پاتے، جس کے باعث نہ تو وہ خود خوش وخرم رہ سکتے ہیں اور نہ ہی آس پاس کے افراد کو خوش رہنے دیتے ہیں۔ تبدیلی بلاشبہ زندگی کا اہم جزو ہے، تبدیلی کو دلی طور پر قبول کرتے ہوئے زندگی بسر کرنا اردگرد بہت سی چھپی خوشیوں کو آپ کے قریب لا سکتا ہے۔
5۔ غیر معیاری خوراک
بلا ضرورت اور غیر معیاری غذا کا استعمال ناخوش افراد کی مشترکہ عادت میں سے ہے۔ یہ افراد ایسی غذائیں اپنی زندگی کا حصہ بناتے ہیں جن سے ہاضمے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، معدہ خراب ہونے سے ذہن سست اور تھکنے لگتا ہے اور بے زاری و بدمزاجی طبیعت میں در آتی ہے۔ جنک فوڈ سے پرہیز اور پروٹین اور نمکیات پر مشتمل خوراک کا استعمال صرف صحت ہی نہیں بلکہ مطمئن شخصیت بنانے میں بھی کارگر ہے۔
6۔ درجۂ کمال کی کوشش
سوشل میڈیا اور سیلفی کے دور نے لوگوں کو کمالیت کی ایک نئی دوڑ میں شامل کردیا ہے۔ ہر شخص دوسرے سے بہتر دِکھنے کی جدوجہد میں ہے۔ ہر لمحہ پرفیکشن کی کوشش وقت اور توانائی کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں۔ اسی کوشش میں جب اپنے متعین کردہ ہدف تک ہم نہیں پہنچ پاتے تو خودساختہ قابلِ رحم اور قابلِ ترس مقام پر خود کو دھکیل دیتے ہیں جس سے خود اعتمادی کو ٹھیس لگتی اور خوشی دور ہوجاتی ہے۔ ایسے افراد اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ کوئی بھی شے مکمل نہیں ہوتی۔ پرفیکٹ ہونا محض خام خیالی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، جو بہتر سے بہترین میں بھی نقص نکال کر آپ کو پریشان کرسکتی ہے۔
7۔ محدود زندگی
اگر آپ دیگر افراد سے ڈر کر کھل کر نہیں جئیں گے اور خود کو پیچھے ہٹا لیں گے تو یہ عادت آپ کی زندگی کو محدود کردے گی۔ کمفرٹ زون سے باہر نکلے بغیر ہم نئی چیزیں تسخیر نہیں کرسکتے۔ جو لوگ کمفرٹ زون میں رہنا پسند کرتے ہیں وہ اپنی صلاحیتوں پر گویا بند باندھتے ہیں، جس سے بہت سے مفید مواقع بھی ہاتھ سے پھسل جاتے ہیں۔ اس وجہ سے مزاج میں خوداعتمادی کا فقدان اور پچھتاوا ابھرنے لگتا ہے۔ ناخوش افراد سمجھتے ہیں کہ انہیں دیگر لوگوں کی اپنے متعلق سوچ کا اندازہ ہے کہ وہ انہیں کیسے دیکھتے اور ان کے متعلق کیا سوچتے ہیں۔ جہاں نئی چیزیں اپنانے میں کوئی برائی نہیں، وہیں ہر ایک کو منفرد نظر آنے کا حق بھی حاصل ہے۔ ناخوش افراد کو چاہیے کہ وہ دیگر افراد کے خیالات کی پروا کیے بغیر زندگی گزارنے کی عادت اپنائیں۔
8۔ چیزوں کو مزید پیچیدہ کرنا
موجودہ دور میں حد سے زیادہ مصروفیت نے پیچیدگی کو لامحالہ زندگی کا حصہ بنادیا ہے۔ زیادہ پیچیدگی بھی ناخوشی کا احساس بڑھاتی ہے جو کہ ہمارا اپنا پیدا کردہ ہی ہوتا ہے۔ تجربے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زندگی میں صحت مند رشتے رکھنے والے افراد کی زندگی قدرے سہل اور خوشگوار ہوتی ہے۔ رشتوں میں یک طرفہ قربانیاں اور جذبات کا اظہار بھی چڑچڑے پن اور بے سکونی کا شکار بناتا ہے۔ لہٰذا شکایت اور تنقید کو اپنی شخصیت سے نکال باہر کریں اور ہمیشہ مسکراہٹ کا تبادلہ رکھیں۔ مسکراہٹ دماغ میں موجود کیمیائی مادوں کی مقدار میں کمی کرتی ہے۔ زندگی کو آسان اور سادہ بنائیں کیونکہ یہ آپ کے بس سے ہرگز باہر نہیں۔
9۔ مقاصد سے دوری
بامقصد سوچ بامقصد زندگی کی ضمانت ہے۔ خالی دماغ شیطان کی آماج گاہ کے سوا کچھ نہیں، جو بہت آسانی سے مایوسی کی دلدل میں گھسیٹ کر خوش مزاجی کا عنصر برباد کر دیتا ہے۔ زندگی میں کوئی ٹارگٹ متعین کرنا آپ کو متحرک اور توانا بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو عبور کرنے کا فن اور حوصلہ بھی میسر آتا ہے۔
اگر آپ میں بھی یہ عادات موجود ہیں تو آج ہی کمر بستہ ہو جائیں اور ان سے چھٹکارا حاصل کریں۔ آپ کا بدلنا محض ایک قدم کی دوری پر ہے۔ ذرا سی محنت جہاں آپ کو متوازن شخصیت بنا سکتی ہے وہیں انمول لمحوں کو بھرپور انداز میں جینے کا موقع بھی فراہم کرسکتی ہے۔

حصہ