تدبیر اور توکل

1096

ڈاکٹر عائشہ صدیقہ یوسف

رکن مرکزی شوری پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن خواتین ونگ

بیماری سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کی اہمیت:۔
اسلام نے ہمیں تدبیر اور توکل کابہت اچھا امتزاج دیا ہے۔ اس امتزاج سے ہٹتے ہیں تو:۔
ایک طرف یہ رویہ ہوتا ہے کہ حد سے زیادہ پریشانی اور بدحواسی ہوتی ہے ، جتنی احتیاطیں بتائی گئی ہیں اس سےبھی بڑھ کر وہم کی حد تک احتیاط کی جاتی ہے، یا پست ہمتی کی بناء پر کام چھوڑ دیے جاتے ہیں۔ ۔یہ توکل کی عدم موجودگی ہے۔
دوسری طرف ا حتیاطی تدابیر کرکے ان پر بھروسہ ہوجاتا ہے کہ اب ہم محفوظ ہوگئے۔ یہ اللہ پر نہیں، تدابیر پر توکل ہے۔
یا تقدیر پر ایمان، موت کاوقت مقرر ہونےپر یقین کی بات کرکے ، یا اس کے بغیر ہی تدابیر کو توکل کےمنافی سمجھا جاتا ہے یا کمتر سمجھا جاتا ہے۔بعض اوقات یہ جملہ بولا جارہا ہوتا ہے کہ تدبیر کرکے توکل کرلیں۔ لیکن عملی پیغام یہ ہوتا ہے کہ تدبیر نہ بھی کرو تو توکل کافی ہے۔یہ توکل کا غلط مفہوم ہے۔ ؏عمل سے فارغ ہوا مسلماں ،بنا کے تقدیر کا بہانہ
تدبیر کرکے توکل کرنا چاہیے: اسلام کی تعلیمات کیا ہیں؟
ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اونٹ کو پہلے باندھ دوں پھر اللہ پر توکل کروں یا چھوڑ دوں پھر توکل کروں؟ آپ ﷺنے فرمایا: ”اسے باندھ دو، پھر توکل کرو“(ترمذی)۔
اسلام میں حصول رزق کے لیے توکل کے ساتھ تدبیر کرنے کی رغبت دلائی گئی۔
جہاد کے لیے دعا کے ساتھ آپﷺ گھوڑوں کی تیاری، اسلحہ کی تقسیم اور صف بندی کیا کرتے تھے۔
اسی طرح آپﷺ نے خندق کی پلاننگ کی اور کئی دن خندق کھودی گئی۔
جنگ کے دوران نماز میں ہتھیار لیے رہنے کا حکم دیا گیا۔ نماز میں کمی کردی گئی۔(نساء۱۰۱،۱۰۲)۔
حضرت موسیٰ کو بنی اسرائیل کو لے کر رات کو نکلنے کا حکم دیا گیا۔(الدخان ۲۳)۔
رسول ﷺ نے ’غم نہ کرو ، اللہ ہمارے ساتھ ہے ‘ (التوبہ ۴۰)کہنے سے پہلے شمال میں مدینہ جانے کے لیے جنوب کا راستہ اختیا ر کیا، غارثور میں پناہ لی۔
حضرت یعقوب نے توکل کے ذکر سے پہلے اپنے بیٹوں کو الگ دروازوں سے داخل ہونے کا حکم دیا۔ (یوسف۶۷)۔
آفات سے بچاؤ کے لیے:
حضرت نوحؑ نے سیلاب کے آنے سے پہلے کشتی بنائی۔
حضرت یوسفؑ نے قحط سے پہلے غلہ جمع کیا۔
راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو دور کرنا ‘(نسائی)کو ایمان کا شعبہ کہہ کرنقصان دہ چیز کو پہلے سے ہٹانے کی ترغیب دی گئی۔
لَا ضَرَرَ وَلَاضِرَارَ۔ نہ نقصان دو ، نہ مقابلتاً نقصان دیا جائے۔(ابن ماجہ)ہر طرف سے نقصان روکنے کا حکم ہے۔
یہ انسان کی فطرت ہےکہ جہاں آگ ہو، وہ وہاں سے پیچھے ہٹتا ہے، کوئی چیز سامنے یا اوپر سے آرہی ہوتو ایک طرف ہوکر بچتا ہے۔
صحت کے معاملے میں نقصان سے بچنے کی کچھ تدابیر ہیں ،انہیں اختیار کرنا چاہیے۔
صفائی وصحت کے عمومی اصول جو اسلام نے دیے ہیں، انہیں زندگی کا حصہ بنائیں۔
اطباءنے اب تک کی تحقیق سے کچھ اصول دریافت کیے ہیں۔انہیں اپنائیں۔
کسی بیماری اور خاص طور پر وبائی مرض سے بچنے کے لیے ہر ایک کے بجائے ماہرین پر اعتماد کریں۔اس طرح آپ اپنی حفاظت بھی کریں گے اور دوسروں کو بچانے کا اجر بھی کمائیں گے۔
ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ ﴿التکاثر٨﴾۔
پھر ضرور اُس روز تم سے اِن نعمتوں کے بارے میں جواب طلبی کی جائے گی۔

حصہ