ہاں میں کرونا وائرس ہوں

312

سیف الزماں

ہاں میں کرونا وائرس ہوں
میں خود نہیں آیا بلایا گیا ہوں
بے گناہ کشمیری ماں بہنوں کی دعا
بے گناہ زخمی بچوں بوڑھوں کی التجا
بے گناہ سات ماہ سے قید کرفیو کی سزا
بے گناہ قید کشمیری پر ظلم کی انتہا
ہاں میں کرونا وائرس ہوں
میں خود نہیں آیا بلایا گیا ہوں
زخمی اور شہید فلسطینیوں کی پکار
بیت المقدس بھی چیخ رہا ہے بار بار
کب دیکھیں گے مسلمان آزادی کی بہار
ہاتھ اٹھا اٹھا کر مانگ رہی تھی دعا
ہاں میں کرونا وائرس ہوں
میں خود نہیں آیا بلایا گیا ہوں
روہنگیا کے مسلمانوں کو بھی نہیں بخشا
بھارت کے مسلمانوں کو بھی نہیں بخشا
مسجد کے مناروں کو بھی نہیں بخشا
دنیا کے مسلمانوں کو بھی نہیں بخشا
ہاں میں کرونا وائرس ہوں
میں خود نہیں آیا بلایا گیا ہوں
دنیا نے مسلمانوں پر کردی ہے زندگی تنگ
غیر مسلموں نے شروع کر دی ہے خدا سے جنگ
اقوام متحدہ بھی ہے کافروں کے سنگ
خدا تم لوگوں کو برباد کرکے گھروں میں کر دے گا بند
ہاں میں کرونا وائرس ہوں
میں خود نہیں آیا بلایا گیا ہوں

نظم

یسرا جواد

وہ ایک شام جو گھر میں بیٹھی
خوابوں میں کھوئی میں تک رہی تھی
دروازے کی مٹی جو جانے کہاں سے آئی
کتنی کہانیاں سموئے خود میں رنگ بسائے
کتنے دیکھے تھے وقت اس نے
کتنے طوفان کو خود میں سمائے
جو ریڑھی کے پہیوں میں لگ کر
اور مزدور کے کرتے میں ڈھل کر
کسی من چلے کی آنکھوں میں جل کر
کسی صحرا کے سینے میں دھڑک کر
وہ دروازے پر میرے پھسل رہی تھی
سوچوں کو میری پرکھ رہی تھی
تصویر کائنات کے حسن شبیہ کو
اپنے ذرات میں ثمر کررہی تھی
اور میری غور وفکر کو اڑان دے کر
اور وہ دوسرے آنگن سفر کررہی تھی

حصہ