اولاد نعمت بھی، آزمائش بھی

393

قرۃالعین ظہیر
اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کے سینے میں ایک دل رکھا ہے۔ اس دل کے اندر اولاد کی بھی محبت رکھی ہے۔ کسی بھی شخص کا سینہ اولاد کی محبت سے خالی نہیں ہے۔ جس شخص کو اللہ نے یہ دولت دی ہے وہ بہ خوبی جانتا ہے کہ یہ کتنا بڑا انعام واکرام ہے۔ اللہ کے جلیل القدر پیغمبر بھی اولاد کی محبت میں تڑپے ہیں۔ کتابِ رحمت قرآن مجید میں اللہ نے مختلف مقامات پر اولاد کے لیے تڑپتے ہوئے دلوں کی کہانیوں کو بیان کیا ہے۔ اس طرح جب انسان نعمتوں کا وہ حق ادا نہیں کرتا جو اللہ تعالیٰ نے دینے کے بعد اس سے مطالبہ کیا ہے، پھر انسان اس نعمت سے پوری طرح لطف اندوز نہیںہوسکتا۔ وہ نعمت اس کے لیے راحت ِ جاں نہیں بنتی۔
اولاد کی نعمت صرف دنیا میں ہی راحت کا سبب نہیں ہے، بلکہ آخرت کا اصل سرمایہ بھی ہے۔ دنیا سے جانے والے ہر شخص جس کو یہ خیال ہوکہ میرے جانے کا وقت ہوگیا ہے… اور مسلمان کو تو ہر وقت یہ خیال ہونا چاہیے… یہ ضرور سوچے کہ میں اپنے پیچھے جو اولاد چھوڑ کر جائوں گا، میرے لیے صدقہ جاریہ ہے کہ نہیں۔ کیوں کہ حدیث میں تین صدقۂ جاریہ کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں اولاد بھی شامل ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں جو مرنے کے بعد بھی تمہیں فائدہ پہنچاتی رہیں گی۔ اولاد جو نیک اعمال کرنے والی ہو، اللہ کو یاد کرنے والی ہو، نماز پڑھنے والی ہو، لوگوں کو قرآن پڑھانے والی ہو، دعائیں کرنے والی ہو۔ جو شخص لوگوں کو فائدہ دینے والی فیض رساں اولاد چھوڑ کر جارہا ہے اس کو اطمینان رہے گا کہ اس کے نامہ اعمال کی کتاب ابھی بھی کھلی ہوئی ہے۔ اولادِ نرینہ کے سارے نیک اعمال اس کے نامہ اعمال میں درج ہوتے رہیں گے، اور اگر اولاد کو صرف دنیا کا ہی بناکر جا رہا ہے اور اس کو اللہ اور اس کے رسولؐ کی کوئی بات سکھائی اور سمجھائی نہیں یعنی دینی تربیت نہیں کی، تو دنیا سے جاتے ہوئے اپنا کھاتہ بند کرکے جارہا ہے، اور اولاد کی تربیت میں کوتاہی پر اللہ کے حضور جوابدہ بھی ہوگا۔
آج کے دور میں بچوں کی جسمانی ضرورت کے ساتھ ان کی روح کی بھی تربیت کی ضرورت ہے۔ ماں باپ اپنا قیمتی وقت بچوں کو دیں، انہیں زندگی کا مقصد بتائیں۔ آج کے والدین اولاد کے اعلیٰ اور مہنگے تعلیمی اداروں میں داخلوں پر تو توجہ دیتے ہیں لیکن اچھا، باکردار انسان بنانے کی فکر نہیں کرتے۔ جس طرح اولاد کے لیے ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کا متعدد بار حکم ہے اسی طرح والدین کے لیے بھی اولاد کی صحیح نہج پر تربیت کرنا لازم ہے۔

حصہ