شہید جسم سلامت اٹھائےجائیں گے!۔

341

الوداع ڈاکٹر عبدالقادر سومرو

محمد ناصر صدیقی
آپ اپنی کلینک وقتی طور پر بند کرسکتے تھے‘موبائل فون پر مریضوں کو علاج کے نسخے بتاسکتے تھے‘آپ خود بلڈ پریشر اور زیابیطس کے مریض تھے‘ آپ نے انسانیت کے لئے اپنی جان تک کی پروا نہ کی‘موت تو ہر ایک کا مقدر ہے‘ لیکن ایسی موت اللہ ہر ایک کے نصیب میں نہیں لکھتا‘ ایسی موت جس پر موت کے فرشتوں کو بھی رشک آیا ہوگا‘ ہماری آنکھوں سے آنسووں کا نکلنا فطری بات ہے کیونکہ آپ ہمارے مربی تھے، دوست تھے، تحریکی دوست تھے۔مجھے انسانیت کی آنکھیں نمناک نظر آرہی ہیں!
1974 کا واقعہ ہے پیپلز پارٹی کے گڑھ اور ذوالفقار علی بھٹو کے شہر لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج میں طلبہ یونین کے انتخابات کا اعلان ہوا-لوگوں کی اکثریت کا خیال تھا کہ پپلز پارٹی کی طلبہ تنظیمیا پھر لسانیت کا علم بلند کیا ہوا ایک طاقتور گروہ فتح یاب ہوں گے-جمعیت الیکشن میں حصہ لے گی بھی یا نہیں؟ یہ فیصلہ کرنا بھی دشوار تھا!
اسلامی جمعیت طلبہ کا ناظم بظاہر ایک خاموش طبع سیدھا سادہ نوجوان تھا لیکن خوش خلقی اور مخالفین تک سے دوستیاں کرنے کے لئے مشہور تھا- نوجوان کے مزاج میں نرمی، حد درجہ کی شائستگی اور محبت اس کے نانا سے منتقل ہوئی تھی۔ شکار پور کے مشہور صوفی بزرگ عندل فقیر۔پورا شکار پور عندل فقیر سے محبت کرتا تھا۔نوجوان کے والد حیدر بن محمد سومرو جماعت اسلامی کے رکن اور پرجوش مبلغ اسلام تھے! جوش، جذبہ اور اسلام کے غلبے کی دھن اور قائدانہ صلاحیت نوجوان نے اپنے والد سے ورثے میں حاصل کی۔نوجوان نے اپنی شوری کے مشورے سے اعلان کردیا کہ جمیعت طلبہ یونین کے الیکشن میں پورا پینل کھڑا کرے گی!سب یہی سوچیں گے کہ بدترین شکست ہوئی ہوگی۔ایسا سوچنا بالکل جائز ہے…لیکن جب نیت خالص ہو…جذبہ سچا ہواور اپنے نظریات پر پختہ یقین ہو اور قیادت میں جمہور کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت ہو تو معجزے رونما ہوتے ہیں۔
عبدالقادر سومرو کی نظامت میں جمعیت کا پینل شاندار فتح سے ہمکنار ہوا۔
لوگوں کی بڑی تعداد عبدالقادر بھاء کو نہیں جانتی کیونکہ وہ میڈیا کے تماشوں سے دور رہ کر کام کرنے پر یقین رکھتے تھے-راقم کو کء سال پیما کی مرکزی شوری میں انہیں قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔۔۔ وہ کسی ندییا دریا کی طرح شور کرنے والے نہیںسمندر کی طرح خاموش اور پرسکون رہ کر کارہائے نمایاں انجام دینے والے‘ سچے تحریکی فرد تھے‘ خواب دیکھنے والے‘ تعبیر دینے والے الخدمت فریدہ یعقوب ہسپتال کا کروڑہا روپے کا پلاٹ انہی کی ذاتی کوششوں سے ملا تھا! ان کے مریض ان سے محبت کرتے تھے کچھ دنوں قبل ہی میری چھوٹی اور عزیز ترین بہن ڈاکٹر فرح اظہار کی بیٹی کی شادی کی تقریب میں ملے تو کہنے لگے کہ مریضوں کی محبت کی وجہ سے ہم لوگ سماجی تقاریب میں بمشکل ہی شرکت کرپاتے ہیں! ڈاکٹر فرح سگی بہن جیسی ہے، اس لیے آیا ہوں-آپ کے ساتھ تھر کے ایگروفارم دیکھنے جائوں گا، جیسے ہی وقت ملا-
مجھے یہ اندازہ نہیں تھا کہ انہیں اپنے مریضوں کی صحت اپنی زندگی سے بھی زیادہ عزیز ہے! اور یہ اندازہ تو کسی کو بھی نہیں ہوسکتا کہ ان کے پاس مزید خواب دیکھنے کے لیے وقت تھا بھی یا نہیں؟اے کرونا کی وبا تو نے مسیحاوں کے لشکر کا بڑا قیمتی شہسوار گرادیا! اللہ انسانوں کو توفیق دے کہ تجھ پر قابو پاسکیں۔(ڈاکٹر فیاض عالم)
آہ عبدالقادر بھائی
آپ اور ہم 1977-97کے دوران مرکزی مجلس شوری تھے‘آپ نے نہایت کٹھن حالات میں، سندھ میں جمعیت کو جس درد مندی اور بہادری آگے بڑھنے میں اپنی شاندار صلاحتییں نچھاور کردیں اورمجلس شوری میں جس خوش سلیقگی سے رہنمائی فرمائی،43سال گزرنے کے باوجود کل کی بات لگتی ہے۔ اللہ آپ کی شہادت قبول فرمائے۔ (سلیم منصور خالد…لاہور)
انا للہ وانا الیہ راجعون
ڈاکٹر عبدالقادر سومرو صاحب
یکم فروری 1956 کو سندھ کے ضلع شکارپور میں پیدا ہوئے۔ آپ نے 1981 میں چانڈکا میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالب علمی کے دوران آپ اسلامی جمعیت طلبہ سندھ کے ناظم رہے۔
آپ نے شعبہ ڈرماٹولوجی (جلد) میں ڈپلومہ کیا۔ آپ ماہر امراض جلد و بطور فیملی فزیشن کے 38 سال خدمات سر انجام دیں۔
آپ ایک انسان دوست مسیحا و سوشل ورکر تھے۔ آپ ڈاکٹرز کی ملک گیر تنظیم پیما(پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن ) کے صوبہ سندھ کے صدر و نائب صدر کی ذمہ داریوں پر فائز رہے۔ آپ اسٹیل ملز کے ہسپتال میں بطور CMO جبکہ گلشن حدید کے ایک بڑے ہسپتال الخدمت فریدہیعقوب ہسپتال کے سربراہ رہے۔ اسوقت الخدمت ہسپتال تھرپارکر کے میڈیکل سپریڈنٹٹ تھے۔ جبکہ موجودہ نائب صدر الخدمت فاونڈیشن سندھ و سابق جنرل سیکرٹری بھی رہے۔
ڈاکٹر عبدالقادر سومرو نے ساری زندگی خلق کی خدمت اور رب کی رضا کی خاطر گزاری، اور اس ہی راہ پر چلتے ہوئے جان جان آفریں کے سپرد کردی۔اللہ رب العزت ان کی مغفرت فرمائے اور مرحوم کے درجات بلند ھوں۔پسماندگانکو صبر جمیل عطا فرمائے آمین، (ڈاکٹر عبدالمالک۔کراچی)
براہ مہربانی ہر پوسٹ میں یہ ضرورمینشن کریں کہ ڈاکٹر عبد القادر سومرو مرحوم گلشن حدید میں کرونا سے متاثر ہونے…. انھوں نے 25 مارچ کو فریدہ یعقوب میں جلدی امراض کے مریضوں کی او پی ڈی کی اور 29 مارچ کو اپنے گلشنِ حدید کے کلینک میں جلدی امراض کے مریضوں کی او پی ڈی کی۔۔۔ اْن کے کلینک میں بڑی تعداد میں مریض آتے تھے۔۔۔ اس واقعے سے سبق یہ ملتا ہے کہ عام او پی ڈی نہ کریں۔۔۔ ڈاکٹر مریضوں سے فاصلہ بڑھائیں۔۔۔ آن لائن کنسلٹنگ کو فروغ دیں۔۔۔ ڈاکٹر عبد القادر سومرو مرحوم انڈس ہسپتال کراچی میں داخل تھے اور دو دن سے وینٹی لیٹر پر تھے. انہوں نے خدمت خلق میں کوئی کمی نہیں کی…. اور ان کے علاج میں بھی کوئی کمی نہیں رہی.
اللّٰہ تعالیٰ مرحوم کی کامل مغفرت فرمائے اور متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے
آمین ثم آمین
Another Shaheed … lost a jewel.Pakistan loses its second doctor to Corona. Dr Abdul Qadir Soomro passed away today in Karachi.He was serving as MS at Al-Khidmat Hospital that is housing a COVID-19 treatment centre. He was an old and a close friend, since we were students in late 70’s and early 80’s. We were both members of Central council of IJT. I vividly remember him wearing a sindhitopi and Ajrak, his tribal costume.
He had a unique achievement of defeating people’s students federation in Chandka Medical College during Bhutto’s regieme and was labelled as “winner of Kremlin “, he was undoubtedly down to earth and humble human being and a loving family man. I remember both of us travelling to Mithi to help Hindu population in setting up a free TB Hospital in 2002. He was a renowned skin specialist, he had also served as President IJT & PIMA Sindh, CMO Pakistan Steel Mills and MS Fareeda Yaqoob Al-Khidmat Hospital in the past May Allah accept his martyrdom and bless him with High ranks in Jannah.
آسمان تری لحد پہ شبنم فشانی کرے۔
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے۔
کیا دلآویز محبت سے لبریز دل والے تھے عبدالقادر سومرو،ستّر کی دہائی کا اخیر اور اسی کا آغاز ہونے کو تھا تب سے تعلق جڑا تھا،میرا بیٹا اْن کی ھمسائیگی میں،ٹیکسٹائل انسٹیٹوٹ کراچی داخل ہوا تو اْسیان کی سرپرستی میں دینے پاکستان سٹیل ملزکے ھسپتال جہاں وہ ان دنوں ایم ایس تھے خود حاضر ہوا تھا آخری ملاقات وہی تھی بعد میں کچھ عرصہ فون پہ رابطہ تھا۔اللہ ان سے راضی ہو،ان کی امانتوں کی حفاظت۔ کرے اور اعلٰی درجات عطا فرمائے آمین
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔ جدوجہد کے راہی کو شہادت مبارک ہو۔ اللہ تعالی ان کی سعء مسلسل کو شرف باریابی سے ہمکنار فرمائے۔ اور جنت الفردوس انکا نصیب ٹھہرے۔ اور اہل و عیال و لواحقین کو صبر جمیل عطا ہو۔ آمین،از : حیدر علی
ڈاکٹر عبدالقادر سومرو شہید،نائب صدر‘ الخدمت فائونڈیشن سندھ
ڈاکٹر عبدالقادر سومرو نے تمام زندگی انسانیت کی خدمت میں وقف کی اور آخر دم تک مسیحائی میں مصروف رہے۔
یقینا ڈاکٹر عبدالقادرسومرو کی شہادت ہم سب کے لیے گہرے دکھ اور صدمے کا باعث ہے۔ ہم ایک عظیم انسان دوست ہستی سے محروم ہو گئے ہیں۔ آپ کی تمام زندگی بطور مسیحا انسانیت کی خدمت سے عبارت ہے۔ آپ الخدمت کی کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں اپنی ٹیم کے ہمراہ فرنٹ لائن فورس کے طور پر خدمات سر انجام دیتے رہے۔ ڈاکٹر عبدالقادر سومرو شہید الخدمت فائونڈیشن سندھ کے نائب صدر اور الخدمت نعمت اللہ خان ہسپتال تھرپارکر کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ تھے۔ آپ کورونا سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرتے ہوئے کورونا شہید پیما سندھ کے صدر بھی رہے۔ آپ نے پاکستان اسٹیل ملز ہسپتال میں بطور سی ایم او اور الخدمت فریدہ یعقوب ہسپتال گلشن حدید کراچی میں بطور ایم ایس خدمات سر انجام دیں۔
ہم سب دعا گو ہیں اور اپنے رب سے پُر امید ہیں کہ اللہ رب العزت ڈاکٹر عبدالقادر سومرو شہید کو اپنے انعام یافتہ لوگوں کے ساتھ رکھے گا۔
محمد عبدالشکور، صدر الخدمت فائونڈیشن پاکستان
کچھ احساس کیجئے !
اندازہ کیجئے :
خدانخواستہ آپ کا قریب ترین رشتہ دار موت اور زیست کی کشمکش میں ہسپتال کے آئی سی یو میں ہو جہاں آپ اس کو نہیں دیکھ پارہے ، اور اس کے انتقال کی خبر سوشل میڈیا پر پھیل جائے ۔ظاہر ہے آپ گھبرا کر ڈاکٹر کو فون کریں گے ، ہسپتال دوڑیں گے کہ تصدیق کریں ۔ جب معلوم ہوگا کہ یہ خبر غلط تھی ، تو اللّٰہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سانسیں بحال ہوں گی ۔
آدھ گھنٹہ بعد کسی جاننے والے کا فون آئے ، کہ میں نے یہ خبر سنی ہے ۔ آپ کہیں نہیں غلط ہے ۔ وہ کہے ‘میں نے بہت باوثوق واٹس ایپ گروپ میں دیکھی ، اللہ رحم کرے ۔ آپ دعائیں پڑھتے پڑھتے فیس بک کھولیں تو پھر وہی خبر ۔ پھر ڈاکٹر کو فون کریں ، وہ پھر یقین دلائے کہ ‘سیریس ضرور ہیں لیکن آپ امید رکھیں ہم کوشش کررہے ہیں۔ آپ سجدے میں گر جائیں اور ہر کچھ دیر بعد فون کی گھنٹی آپ کے دل کی حرکت تقریباً بند کردے۔ ڈاکٹر عبدالقادر سومرو کے اہل خانہ اور بے شمار دوست ، ان کی زندگی کے آخری دو دن اسی کشمکش میں مبتلا رہے ۔یہ فارورڈ کرنے کا مرض ہمیں کہاں لے کر جائے گا ؟جانے وہ کون تھا جس نے سب سے پہلی بار ان کی زندگی میں ان کے انتقال کی خبر کو کسی واٹس ایپ گروپ یا فیس بک پر ڈالا ۔ اور اس سے اس کا کیا مقصد تھا ؟ اللہ ہی کو علم ہے ۔۔
۔’’ لیکن یہ تو ہر شخص خود سے سوال کر سکتا ہے کہ یہ خبر پڑھتے ہی اسے فارورڈ کرنے کا ، ہمیں یا دوسروں کو ، کتنا فائدہ پہنچنا تھا یا پہنچا ؟ ‘‘۔
کیا یہ بہتر نہیں ہوتا کہ یا تو اس کی تصدیق کر لی جاتی اور یہ ممکن نہ ہوتا تو ان کیلئے دعائیں کی جاتیں ! ۔
شاید اس کے پیچھے بریکنگ نیوز کا وہ سحر ہے جو ٹی وی چینلز کے طفیل عوام تک منتقل ہوا ۔ چینلز سب اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لیے کرتے ہیں ۔ شاید ہمیں بھی یہ خواہش اپنے لیے ہوتی ہے ؟
ڈاکٹر عبدالقادر سومرو کے متعلق اس غلط خبر کے اثرات کا اندازہ اس سے لگائیے کہ
۔(ا) ایک ٹی وی چینل تک نے ان کی زندگی میں ہی ان کے انتقال کی خبر نشر کی ۔ اور
۔(ب) جب وہ وینٹیلیٹر پر حیات تھے ، تجہیز و تکفین پر مامور ایمبولینس ہسپتال کے گیٹ پر پہنچ گئی ۔ اللّٰہ اکبر ۔احتیاط ۔ احتیاط ۔ احتیاط ۔ خدا کے لیے ۔
ڈاکٹر سہیل اختر
انااللہ وانا الیہ راجعون
عبدالقادر سومرو اب دنیا میں نہی رھے اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے سوا کوئ چارہ نہی ہم سب اللہ کی رضا میں راضی وہ اسوقت الخدمت فاونڈیشن سندھ کے نائب صرر تھے اور سندھ الخدمت کے ساتھ ان کی طویل وابستگی رھی وہ میرے ناظم رہےاور الخدمت سنہ میں ملک نعیم کے ساتھ پہلے سے موجودتھے میرے ساتھ مختلف عہدوں کے ساتھ کام بھی کیا لیکن کبھی اس بات کانہ احساس نہ ہونے دیا نہ دلایا وہ ایک منکسر المزاج شخص تھے اللہ نے ان کے درجات بلند فر مائیں اور بہت کچھ لکھا جاسکتا تھا اور لکھا جاتا رہےگا اللہ ہماری کوتاہیوں سے درگزر فر مائیں آمین

حصہ