کوڑے دان سے ایک ملاقات

2651

محمد خبیب یاسر
پیارے بچو میں نے ایک دن کوڑے دان سے گپ شپ لگائی۔آپ بھی اس گفتگو سے اور لطف اندوز ہوں:
میں: کیا حال ہے کوڑے دان آپ کا؟
کوڑے دان: جی بہت برا حال ہے میرا۔
میں: آپ اتنے اداس کیوں ہیں؟؟
کوڑے دان: کیا بتاؤں میں آپ کو!!آپ لوگوں کو میری ضرورت ہی نہیں رہی۔
میں: کیا مطلب سمجھ نہیں آیا؟
کوڑے دان: کیا آپ کو معلوم ہے ہم کس لیے ہوتے ہیں؟
میں: ارے آپ تو الٹا مجھ سے ہی سوال کرنے لگے۔ چلیں بتائے دیتے ہیں۔ آپ کوڑا کرکٹ ڈالنے کے کام آتے ہیں۔
کوڑے دان: پھر آپ لوگ ہمیں کیوں نہیں استعمال کرتے؟
میں: نہیں نہیں ،ایسی بات نہیں۔ یقینا آپ کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہوگی۔
کوڑے دان: آپ لوگ کوڑا ہم میں ڈالنے کے بجائے، اِدھر اُدھر پھینک دیتے ہیں۰اب ہمارا کیا حال ہوگیا۔
میں:مجھے تو کچھ سمجھ ہی نہیں آ رہا، آپ ہی بتائیں۔
کوڑے دان: تو پھر سنیے… جب میں نیا نیا اس محلے میں آیا تو بہت خوش تھا کہ یہ لوگ یقیناً میرے دوست بنیں گے اور میرا خیال بھی رکھیں گے میں:پھر یقیناخیال بھی رکھا ہوگا۔
کوڑے دان:جی نہیں، میں بھی اسی خوش فہمی میں تھا کہ ایک بچہ میری طرف آیا۔ میں خوش ہوا کہ میرے لیے کھانا آیا ہوگا۔
میں:کیسا کھانا؟
کوڑے دان: معاف کیجیے گا… میرا مطلب ہے کہ وہ میرے اندر کچرا ڈالے گا مگر اس بچے نے میرا پیٹ بھرنے کے بجائے پورا کچرا میرے قریب میں ہی پھینک دیا اور خود یہ جا،وہ جا۔
میں:تو کیا کسی اور نے بھی کوڑا اٹھا کر آپ کے اندر نہیں ڈالا؟
کوڑے دان:میں بھوک سے بلبلا رہا تھا، صبر کیا کہ کوئی نہ کوئی آکر کچرا اندر ڈال دے گا اسی وقت ایک بڑی عمر کے آدمی نے بھی وہی حرکت کر دی جو بچے نے کی تھی۔ وہ تو شکر ہے کہ میرا پکا دوست آگیااور اس نے سارا کوڑامیرے اندر ڈالا۔
میں:آپ کا پکا دوست؟؟
کوڑے دان: ارے آپ کو نہیں معلوم ہے، ہماری دوستی تو ہر جگہ مشہور ہے۔
میں: جی نہیں۔
کوڑے دان:میرا پکا دوست جمعدار ہے۔ وہی تو ہے جسے میری فکر ہوتی ہے مگر کافی دن سے وہ بھی نہیں آرہا اور میری طبیعت خراب ہوتی جارہی ہے۔اب یہ حالت ہوگئی ہے کہ بھوک کی کمی سے چکرا رہا ہوں، یہاں سے وہاں خالی پیٹ لڑھک رہا ہوں۔
میں:آپ کی آب بیتی سن کر مجھے بہت افسوس ہوا۔
کوڑے دان:اب آپ ہی بتائیے کہ میری اس حالت کا ذمہ دار کون ہے؟
میں اس سوال کا جواب سوچ کربڑی شرمندگی ہوئی۔
کیا آپ اس مسئلے کا حل بتا سکتے ہیں!!!۔

حصہ