دادی کی عیادت

838

۔ “امی، امی جان، امی، پیاری ماما۔۔۔
آپ کہاں ہیں؟” عبدالرحمن بھاگتا ہوا کچن میں آیا۔ وہاں پر امی نظر نہیں آئیں تو ہر کمرے میں دیکھنے کے بعد دادی جان کے کمرے کی طرف آگیا۔
” میں یہاں ہوں بیٹا” امی نے آہستہ سے کہا تھا۔”دادی جان کے کمرے میں”
“اچھا ماما، یہ دیکھیں، میں نے کتنی اچھی طرح پینٹنگ بنائی ہے۔ کہیں سے بھی کلر باہر نہیں نکلا۔ دیکھیں، اچھی ہے نا؟”
“ششش۔۔۔” امی نے منہ پر انگلی رکھ کر آہستہ بات کرنے کے لیے کہا۔ “دادی جان کی طبیعت خراب ہے۔ان کو بخار ہو رہا ہے۔ اور اس وقت وہ دوائی کھا کر لیٹی ہوئ ہیں۔ آپ اور ماریہ بالکل شور نہیں مچایئنگے۔ ٹھیک ہے نا!”
“او۔ اچھا اچھا ہم لوگ بالکل شور نہیں کرینگے۔۔ امی، کیا میںبھی آپ کے ساتھ دادی جان کے پیر دبا دوں؟”
“ٹھیک ہے بیٹا، بڑوں کی خدمت کرنے سے اللہ تعالی خوش ہوتے ہیں” امی نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
وہ ایسے ہی کرتا تھا۔ اپنی کوئی بات کرنی ہو تو، کبھی امی کبھی امی جان اور کبھی پیاری ماما کہہ کر پکارتا تھا۔ امی کو بھی پتا تھا کہ جب کوئی بھی کام ہو عبدالرحمن اسی طرح سے مختلف ناموں سے پکارتا ہے۔
اتنے میں ماریہ بھی کمرے میں پہنچ چکی تھیں۔” میں بھی دادی جان کے پاؤں دباؤ گی مجھے بھی آتا ہے دبانا”
“آگئی نقل چور۔۔۔ جو میں کرتا ہوں وہ ضرور کرنا ہوتا ہے ماریا کو۔ دیکھیں نا ماما۔۔”
یہ ساری باتیں آہستہ آہستہ وہ کھسرپسرانداز میں ہو رہی تھیں۔ پھر بھی دادی جان کی آنکھ کھل گئی۔وہ کہنے لگیں،” ہاں ہاں، ہماری ماریہ تو بڑے اچھے پاوں دباتی ہے۔ آپ ایسا کریں ماریا ادھر آکر میرا سر دبا دیں۔ شاباش”
ماریہ ان کے سرہانے بیٹھ کر اپنے ننھے ننھے ہاتھوں سے ہلکے ہلکے سر دبانے لگی۔
“ماشاءاللہ۔ ماشاءاللہ۔ میرے دونوں بچے کتنے اچھے ہیں۔ میرا تو سر درد اور پیر کا درد دونوں ٹھیک ہوگئے۔ اللہ تعالی آپ دونوں کو اور آپ کی امی کو بہت سارا اجر عطا کرے۔ آمین۔ جزاک اللہ خیر”
یہ کہتے ہوئے وہ اٹھنے لگیں۔ امی نے جلدی سے تکیہ ان کے پیٹھ کے پاس لگادیا اور بیٹھنے میں مدد کی۔ “امی جان آپ آرام سے بٹھیں۔ دیکھا آپ لوگوں نے جگا ہی دیا نا دادی جان کو۔ اب ان کو پریشان مت کرنا۔ میں سوپ لے کر آتی ہوں”
” پہلے مجھے تھوڑا سا پانی دے دو بیٹا۔ حلق خشک ہو رہا ہے۔ اور یہ بچے کب مجھے ستاتے ہیں۔۔ رہنے دو کچھ دیر میرے پاس۔”
“دادی جان آپ کا چہرہ سُرخ ہو رہا ہے”
“ہاں بیٹا بخار سے کبھی کبھی ایسا ہوجاتا ہے۔ آپ لوگوں کو پتا ہے؟مریض کی عیادت کرنے کا کتنا اجر ہوتا ہے؟ عیادت کا مطلب ہے، مریض کے پاس جاکر اس کا حال پوچھنا۔ اس کو تسلی دینا۔ ایسا کرنے پر ستر ہزار فرشتے سارا دن اس شخص کے لیے دعائے خیر کرتے ہیں۔ اب آپ لوگوں نے یہ اجر لے لیا ہے۔ اور جو سر اور پیر دبا کر آپ لوگوں نے خدمت کی اس کا اجروثواب تو اس سے بھی زیادہ ہے۔ بچوں، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ آپ کو نیک صالح بنائے۔ اچھی صحت کے ساتھ لمبی عمر عطا کرے۔ تعلیم کے میدان میں بھی خوب قابل بنائے اور دنیا کی ہر نعمت عطا کرے”
سب نے بلند آواز سے آمین کہا۔ جس میں امی بھی شامل تھیں۔ وہ سوپ لے کر آگئی تھیں۔ سوپ پیتے ہوئے دادی جان نے کہا،
“اور ایک بات اور۔ جب کوئ مریض سے ملنے جائے تو زیادہ دیر نا بیٹھے۔ بلکہ جلد ہی اٹھ جائے۔ اور مریض سے اپنے لئے دُعا ضرور کروائے۔ یہ سنت طریقہ ہے۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے” پھر دادی جان نے پوچھا،
“اچھا عبدالرحمان آپ اپنی ڈرائنگ تو دکھائیے کہ کیسا رنگ کیا ہے؟”
” یہ رہی دادی جان۔ میں نے یہ سارے فروٹس بنائے ہیں۔ یعنی کہ پھل”
“ماشاءاللہ، یہ تو بہت خوبصورت لگ رہی ہے ۔ آپ نے تو بہت ہی اچھے رنگ بھرے ہیں اس میں۔ بالکل اصلی معلوم ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر یہ سیب۔ اس میں آپ نے دو تین رنگ کے شیڈز دئیے ہیں۔ واہ۔ یہ آپ نے کہاں سے سیکھا؟”
” دادی جان میں ٹیبل کے پاس بیٹھ کر کلر کر رہا تھا۔ وہیں پر باسکٹ میں یہ ایپل رکھے ہوئے تھے۔ نہیں ۔۔سیب رکھے ہوئے تھے”
دادی جان زیر لب مسکرا دیں کیونکہ وہ کوشش کرتیں کہ بچوں کو ہر چیز کے نام اردو میں بھی پتا ہوں۔”جب میں نے وہ سیب دیکھے تو اس میں الگ الگ شیڈز تھے۔ تو میں
میں نے کوشش کی کہ بالکل ویسا ہی بنا لوں۔ اچھا لگ رہا ہے نا”
” ہاں میرے پیارے بیٹے، بہت ہی شاندار لگ رہا ہے۔ آپ کو پتا ہے کہ یہ جو پھل آپ نے بنائے ہیں وہ سب ہمیں ضرور کھانے چاہیے۔ اس سے ہم صحت مند رہتے ہیں اور کم کم بیمار پڑتے ہیں”
“جی دادی جان۔ میں تو کھا لیتا ہوں سارے پھل۔ خاص طور پر یہ بنانا او سوری۔۔ کیلا تو مجھے بہت ہی پسند ہے۔لیکن ماریہ تو کیلیے کھاتی ہی نہیں ہے۔ بلکہ یہ تو کوئی بھی پھل نہیں کھاتی۔ اس لیے ہر وقت نزلہ، کھانسی بخار سے بیمار ہو جاتی ہے”
” کوئی نہیں۔۔ میں ہروقت بیمار۔۔ کیا اس وقت بیمار ہوں؟”
” ابھی تو ٹھیک ہو۔ لیکن دو تین دن بعد پھر سے نزلہ ،زکام، بخار ہو جائے گا”
“بری بات ہے۔ ایسا نہیں کہتے عبدالرحمان۔ آپ ماریہ کو یہ بتائیں کہ پھل ضرور کھانا چاہیے۔ اسے کھانے سے آپ صحت مند ہو جائیں گی اور پھر بار بار بیمار نہیں پڑیں گی۔ کڑوی دوا نہیں کھانی پڑے گی۔ وہ بہت اچھی بیٹی ہے۔ یہ بات سمجھ جائے گی۔ ہے نا ماریہ؟”
“جی دادی جان۔ اب میں بھی پھل ضرور کھاوں گی۔ اور کبھی بیمار نہیں پڑونگی”
“لیکن دادی جان” عبدالرحمن کی آنکھوں میں شرارت نظر آرہی تھی۔ “اچھا ہے نا۔۔ماریہ بار بار بیمار ہوتی رہے تو پھر ہم سب کو اس کی بار بار عیادت کرنی پڑیگی۔ جس سے ہمیں ہر بار اجر ملتا رہے گا” وہ ہنستے ہوئے کہہ رہا تھا۔
“اللہ نا کرے۔ میری گڑیا تو ہر چیز، ہر پھل اور جو بھی امی دیتی ہیں، بادام، کشمش وغیرہ سب کھائے گی۔ کھانا بھی پورا ختم کرکے دکھائے گی”
“جی۔ میں ہر چیز کھاونگی اور صحتمند ہو جاونگی” ماریہ نے بازو کی مٹھی اوپر کرتے ہوئے کہا”
” انشاء اللہ” دادی جان نے اس کو پیار کرتے ہوئے کہا۔ چلو ،اب آپ لوگ جاکر اپنا ہوم ورک وغیرہ مکمل کرو ۔ میں آرام کروں گی”
“جی دادی جان اب آپ آرام کیجئے۔ اور کسی چیز کی ضرورت ہو تو آواز دے دیجئےگا۔

حصہ