عطارد الکاتب

531

ماہر معدنیات
عطارد شہر بغداد میں پیدا ہوا۔ ہمارے سامنے اس کی زندگی کے دو روپ ہیں ایک عطارد بہ حیثیت ماہر معدنیات اور دوسرا رخ عطارد بہ حیثیت کاتب مشہور ہو گیا اور لفظ کاتب اس کے نام کا جزو بن گیا۔ بہ حیثیت ماہر معدنیات بنیادی طور پر وہ ماہر معدنیات تھا اور معدنیات میں غیر معمولی دلچسپی رکھتا تھا اس نے قسم قسم کے پتھروں کے سینکڑوں نمونے، سفید، رنگین اور سیاہ جمع کئے اور اپنے گھر کو معدنیات کا میوزیم عجائب گھر بنا دیا۔ اس نے ان پتھروں کی مالیت معلوم کی۔ ان کی خصوصیات کا پتا چلایا، ان کے اثرات دریافت کئے ان کی شناخت کے اصول اور طریقے وضع کئے۔ اس نے معدنیات پر کافی تحقیق کی، اپنے تجربات و مشاہدات کو ایک کتاب کی شکل میں جمع کر دیا۔ جو بعد میں معدنیات کی ایک مستند کتاب قرار پائی۔
بحیثیت کاتب:
خلیفۂ مامون الرشید کا زمانہ تھا، بغداد علم و فن کا مرکز بن چکا تھا۔ یہاں بڑے بڑے قابل لوگ جمع ہو گئے تھے۔ ہر طرف علم کا چرچا تھا، بیت الحکمتہ کا قیام عمل میں آچکا تھا۔ ہر قسم کے علوم و فنون عربی زبان میں منتقل ہو رہے تھے۔ ان کی کتابت کے لیے کاتبوں کی مانگ میں زبردست اضافہ ہوا، جگہ جگہ خوش نویسی اور کتابت کے ادارے قائم ہوئے۔ لوگ کثیر تعداد میں خوش نویسی سیکھنے اور کتاب کی تعلیم حاصل کرنے لگے۔ عطارد کو بھی خوش نویسی سیکھنے کا شوق چرایا۔ اس نے بھی کتابت کے کسی ادارے میں داخلہ لیا۔ خوب محنت اور دل جمعی سے کتابت کی تعلیم حاصل کی۔ اپنی خداد صلاحیت اور قابلیت اور ذاتی شوق کی بنا پر اس فن میں طاق ہو گیا اور اس میں کمال پیدا کیا۔ بغداد میں اس کی کتاب کی دھوم ہوئی، اس کی کتاب کو بے حد پسند کیا گیا، اسے رستم قلم تک کہا جانے لگا۔ لوگ بھول گئے کہ عطارد ایک ماہر معدنیات بھی ہے۔ ماہر معدنیات گوشۂ گمنامی میں چلا گیا۔ اب اس کی پہچان صرف کاتب کی ہو گئی تھی اور لفظ کاتب اس کے نام کا جزوبن گیا ہے، وہ کسی دفتر میں کام کرتا تھا اس نے محنت کرکے کتابت میں کمال پیدا کیا اور کاتب (اچھا لکھنے والا) کہلایا۔

حصہ