کامیابی کا فارمولا

377

منزہ گل
کمپنی کی ایک اہم اسامی کے لئے انٹر ویو ہو نے جا رہا تھا۔سب ہی امیدوار اپنی مکمل تیاری کے ساتھ مقررہ وقت سے پہلے ہی کمپنی کے مرکزی دفتر میں پہنچ چکے تھے ۔ایک بڑے ہال میں امیدوار اپنی باری کے انتظار میں بیٹھے تھے۔ کمپنی کو اپنے ایک شعبے کے لیے منیجنگ ڈائریکٹر کی ضرورت تھی۔ انٹرویو کے لیے آئے سب امیدوار مطلوبہ تعلیمی قابلیت اور تجربہ رکھتے تھے۔ ان کی اہلیت کو جانچنے کے لیے ان سے ایک سخت قسم کا ٹیسٹ پہلے لیا جا چکا تھا۔ طویل انتظار کے بعد انٹرویو شروع ہوا۔ سب امیدوار باری باری انٹرویو لینے والی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر رہے تھے۔ امیدواروں کی لمبی قطار میں ایک نوجوان عاطف بھی قسمت آزمائی کے لیے موجود تھا۔ اس کے پاس اس پوسٹ کے لیے نہ کوئی غیر معمولی تجربہ تھا اورنہ ہی کوئی اضافی ڈگری اس نے حاصل کر رکھی تھی۔ زندگی میں اس کا یہ پہلا انٹرویو تھا۔ اس لیے گھبراہٹ اس کے چہرے پر نمایاں تھی۔ پھر بھی اس نے اپنے خوف پر قابو پانے کی کوشش کی۔ کمرے میں داخل ہو کر اس نے کمیٹی کے ارکان کو ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ سلام کیا۔ کمرے میں ساتھ ساتھ دو کرسیاں بے ترتیب انداز میں پڑی تھیں ۔اس نے اپنے بیٹھنے والی کرسی بھی سیدھی کی اور ساتھ والی کرسی کو بھی درست کر دیا۔ معمول کے چند سوالات پوچھے گئے۔ جن میں سے کچھ سوالوں کے جواب دینے سے اس نے معذرت کر لی۔ آخر میں ایک ممبر نے عاطف سے ایک گلاس پانی لانے کوکہا۔ اس نے سامنے میز پر پڑی گھنٹی کو بجایا اور آفس بوائے کو بلا کر پانی لانے کے لیے کہا۔
عاطف انٹرویو دے کر گھر آیا تو اسے کوئی خاص امید نہیں تھی۔ ایک ہفتے بعد اس کو کمپنی کی طرف سے نوکری کی پیشکش کا پروانہ موصول ہوا تو اس کو بہت حیرت اور خوشی ہوئی۔ عاطف کی اس کامیابی کے پیچھے اس کا مثبت اور پُر اعتماد رویہ تھا۔ جتنے بھی امیدوار آئے انہوں نے صرف اپنی کرسی سیدھی کی اور بیٹھ گئے اور جب پانی مانگا گیا تو اس نے خود دینے کے بجائے ملازم کو بلایا۔ اس رویے سے صاف ظاہر تھا کہ اس کے اندر مسائل کو حل کرنے اور وسائل کے درست استعمال کی صلاحیت موجود ہے۔
ملازمت کا حصول ہو یا اس کو بر قرار رکھنا ہو، اپنا کارو بار کرنا ہو یا نیا کام شروع کرنا ہو‘ زندگی کے کسی بھی شعبے میں نمایاں کارگردگی دکھانے کے لیے انسان کے اندر تین خوبیاں ہونی ضروری ہیں۔ اوّل متعلقہ کام کے بارے علم ہو۔ دوم اس کام کے لیے مطلوبہ مہارت یا قابلیت ہو۔ سوم کام کے دوران مثبت اور تعمیری رویہ‘ جو کچھ کر گزرنے کی خواہش پیدا کرے۔ ان تینوں کے تعلق کو ہم درج ذیل فارمولے سے سمجھ سکتے ہیں۔
کارکردگی=علم+مہارت×رویہ
اس فارمولے کو ہم ایک مثال کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایک شخص ایک مشین کو سالہا سال سے چلا رہا ہے۔ وہ مشین کے بارے خوب جانتا ہے اس لیے اسے علم کے 100پوائنٹس دیے جاتے ہیں۔ اس نے مشین چلانے کی تربیت بھی حاصل کی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ مشین کو کیسے بہترین انداز میں چلانا ہے‘ اس میں کب تیل ڈالنا ہے، کب صفائی کرنی ہے۔ مشین کو چلانے اور اس کی سروس کرنے کے ماہر اس شخص نے دوسرے کاری گروں کو بھی تربیت دی ہے۔ اسے مہا رت اور قابلیت کے90 پوائنٹس ملتے ہیں۔ لیکن اس کی مشین اکثر خراب رہتی ہے اور بہت سارے حادثات ہو چکے ہیں۔ اس لیے کہ وہ شخص اپنے علم کو کام میں نہیں لاتا۔ وہ دوسروں کو تو تربیت دیتا ہے مگر مشین کے بارے اپنے علم اور مہارت کو استعمال نہیں کرتا۔ اس کا مطلب اس کام کے بارے اس کا رویہ صفر ہے۔ لہٰذا کارکردگی کے فارمولے کے مطابق اس کا اسکور کچھ یوں ہو گا۔
کارکردگی= علم+مہارت ×رویہ
صفر= 100+90 ×00
اکثر لوگ جانتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے لیکن ان کا منفی رویہ اوراعتماد کی کمی ان کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔کئی لوگوں کے پاس علم حاصل کرنے کے لیے کتابیں اور اساتذہ موجود ہیں۔ مہارت کے لیے لوگ اور مواقع بھی میسر ہوتے ہیں مگر وہ پھر بھی غافل ہیں۔ اس لیے کہ وہ سیکھنا نہیں چاہتے یا پھر سیکھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے اور اس کے برعکس کچھ لوگوں نے تاریخ میں اپنا نام کمایا اگرچہ وہ اسکول جانے کی سہولت سے بھی محروم تھے۔ صرف اپنے مثبت رویے کی بدولت علم حاصل کرنے اور مہارتیں سیکھنے کے ذرائع انہوں نے خود پیدا کیے۔ ابراہیم لنکن ایک غریب لکڑہارے کا بیٹا تھا۔ وہ مانگ کر کتابیں پڑھا کرتا تھا‘ یہاں تک اس نے کتابوں کے لیے کاریں تک صاف کیں، گھاس کاٹی اور گھروں میں رنگ تک کی۔ اس نے قانون کی ڈگری حاصل کی اور امریکا کا صدر بنا۔ اگر رویہ درست ہو تو علم اور مہارت سیکھنے کے راستے خود بخود کھل جاتے ہیں۔ اس لیے آپ طالب علم ہیں یا استاد‘ ڈاکٹر ہیں یا انجینئر‘ وکیل ہیں یا سیاست دان‘ زندگی کے جس شعبے میں ترقی اور کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیںتو آپ کا رویہ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے اس لیے اپنے رویے پر نظر ثانی کرتے رہیں اور اس کو بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش میں لگے رہیں۔کامیابی کو آپ سے کوئی دور نہیں کر سکتا۔

حصہ