شوخ ستارہ

659

نصیر انور
پیارے بچو!
ہماری زمین پر بہت سے اسکول ہیں… کیا آپ جانتے ہیں کہ آسمان پر بھی ایک اسکول ہے؟
یہ کہانی اسی اسکول کی ہے جو آسمان پر ہے۔
کہانی یہ ہے:
دن بھر کے سفر کے بعد جب شام ہوتے ہی سورج ڈوب جاتا، جب دریائوں، پہاڑوں اور جنگلوں پر پوری طرح سے خاموشی چھا جاتی اور ہر طرف سکوت ہوتا، تو بہت سے ننھے منے ستارے آہستہ آہستہ اپنے گھروں سے نکل کر اسکول کی طرف چال دیتے۔
لوجی!
اسی اسکول میں چندا ماموں ننھے منے ستاروں کے جھرمٹ میں پڑھاتے۔
چندا ماموں کو اپنے ان ننھے منے پیارے پیارے شاگردوں سے بہت محبت تھی… وہ خلوص دل سے یہ چاہتے تھے کہ تمام ستارے ہمیشہ چمکتے رہیں… اور ہمیشہ دمکتے رہیں۔
ستارے بھی بڑے خوب صورت اور پیارے پیارے تھے… خوب جی لگا کر اپنا سبق یاد کیا کرتے۔
ننھے منے ستارے سنق یاد کرتے ہوئے ہمیشہ سوچتے کہ بڑے ہو کر چاروں طرف اپنی روشنی پھیلائیں گے اور تاریکی دور کریں گے۔
کتنے خوب صورت اور پیارے پیارے ستارے تھے مگر ان ہی ستاروں میں ایک ستارہ بڑا نٹ کھٹ اور شریر تھا۔ وہ اپنے سبق کی طرف کبھی دھیان نہیں دیتا تھا۔ ہر وقت اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے، یہاں تک کہ پڑھتے وقت بھی اسے نت نئی شرارتیں سوجھتی تھیں۔
تمام ستاروں کا یہ دستور تھا کہ اسکول جاتے وقت وہ اپنے گھروں سے روشن قندیلیں ہاتھ میں لے کر نکلتے، تاکہ اندھیری راتوں میں بے چارے بھولے بھٹکے مسافروں کو راستہ دکھائیں۔
لیکن وہ ننھا منا نٹ کھٹ شریر ستارہ کبھی ایسا نہ کرتا، بلکہ اس کے برعکس وہ اور زیادہ شرارتیں کرتا، اور اپنے ساتھیوں کی قندیلیں بھی چھین لیتا۔
اس کے ساتھی پریشان ہو جاتے لیکن پھر بھی وہ اسے بہت پیار سے سمجھانے کی کوشش کرتے۔
مگر وہ شریر ستارہ ان کی ایک نہ سنتا، بلکہ الٹا انھیں اور بھی تنگ کرتا۔
آخر تنگ آکر ستاروں نے مل کر مشورہ کیا کہ اسے سزا دلوائی جائے۔
ستاروں نے ایک ہو کر چندا ماموں سے شکایت کرنے کا فیصلہ کیا۔
چندا ماموں نے سب ستاروں کی شکایت کو بڑے غور سے سنا اور پھر بولے:
’’اپنے دوست کو دوست بنائو۔ اس کے ساتھ محبت سے پیش آئو۔ کسی کی چغلی کھانا اچھی بات نہیں۔ اگر واقعی فہ ایسا ہی نٹ کھٹ اور شریر ہے تو تم فکر نہ کرو، ہم اس کو شرارت کا ضرور مزا چکھا دیں گے۔‘‘
ایک گہری شام کا ذکر ہے۔ ہر طرف گہرا اندھیرا تھا۔ چندا ماموں ستاروں کے جھرمٹ میں پڑھانے میں مصروف تھے۔ سب ستاروں پر ان کی نظر تھی اور وہ سب کو دیکھ رہے تھے۔
چندا ماموں شریر ستارے کو دیکھ رہے تھے کہ وہ نظر بچا کر بار بار اپنے ساتھیوں کے گد گدی کرتا اور کبھی انہیں چٹکی بھرتا ہے۔
چندا ماموں نے یہ سب کچھ دیکھا تو اسے پیار سے سمجھایا مگر وہ کچھ بھی نہ سمجھا۔ اپنی شرارتوں سے باز نہ آیا۔ وہ اپنے ہمجولیوں کو برابر تنگ کرتا رہا۔
آخر چندا ماموں نے اسے اس زور کی چیخ ماری کہ وہ شوخ ستارہ قلابازیاں کھاتا ہوا ایسا بھاگا کہ اپنے تمام ساتھیوں سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گیا۔
پیارے بچو! آپ نے کبھی رات کے وقت ستارہ کو ٹوٹتے ہوئے دیکھا ہے نا؟ بس یہ وہی شوخ ستارہ ہے جو آسمان سے گرنے کے بعد ہماری زمین کے کسی کونے میں آباد ہو گیا۔
ایک رات طاہر نے پھولوں کی کیاری میں ایک شوخ ستارے کو چھلملاتے دیکھا وہ اسے پکڑ کر اپنی امی کے پاس لایا اور کہا:
’’امی جان! یہ وہ ستارہ ہے جو اس روز آسمان سے ٹوٹا تھا۔‘‘
’’ہاں بیٹا! اس کو سزا ملی ہے۔ اب اسے جگنو کہتے ہیں۔‘‘

حصہ