چاچا کی سائیکل

334

محمد فاروق مخلصؔ

چاچا ہمارے سائیکل سنبھالے
چلے آرہے ہیں تھکن کے مارے
پوچھا تو بولے چین ہے ٹوٹی
کئی میل تک پھر سائیکل گھسیٹی
ہر ایک ناظر ہے حیرت میں ڈوبا
چاچا کی سائیکل تو ہے ایک عجوبہ
کھڑکھراتی جب یہ سڑک پہ آئے
ہر ایک ڈر کے مارے پرے ہو جائے
کبھی ہو یہ پنکچر، کبھی چین ٹوٹے
کبھی پیڈل اور بریک ان سے روٹھے
سلام ہے چچا کی ہمت کو مخلصؔ
سائیکل کے لیے ان کی محبت ہے خالص

حصہ