۔2019میں پاکستانی نوجوانوں کی اونچی اڑان

310

فائزہ مشتاق
کہتے ہیں کہ قوموں کی ترقی کا راز اس کے نوجوانوں میں پنہاں ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے پاکستان کا شمار نہایت زرخیز ممالک میں ہے۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے ملک کی نصف سے زائد آبادی کا تناسب نئی نسل پر مشتمل ہے۔ چاہے تعلیم کا میدان ہو یا کاروبار کا معرکہ ہمارا نیا خون اپنی صلاحیت کے اعتبار سے چھپے رستم کی مانند ہے اور قابلیت کو مزید نکھارنے کے لیے سرگرداں نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سال رفتہ میں بھی نوجوانوں ِنے مستقل مزاجی کے سبب ایسے کارنامے کر دکھائے اور دنیا کو بتا دیا کہ بلندیوں کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ 2019ء میں ہمارے نوجوانوں نے نئی منزلوں کے نشان چھوڑے، ان کا تذکرہ نہ کرنا سراسر زیادتی ہوگی- قارئین کے لیے قوم کے چند روشن ستارے پیش خدمت ہیں:
-1 سی ایس ایس میں کامیاب ہونے والی پانچویں بہن:
ضحی ملک شیری سی ایس ایس 2019 میں کامیاب ہونے والی ایک ہی گھر کی پانچویں بہن ہیں اس خاندان نے مقابلے کا امتحان پاس کرکے سی ایس ایس کی تاریخ کا منفرد ریکارڈ اپنے نام کرلیا-فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والے سی ایس ایس ایس کے امتحان برائے 2019 میں 139 ویں نمبر پر آنے والی ضحی ملک اپنے گھر کی پانچویں بہن ہیںجو مقابلے کے امتحان پاس کرنے میں کامیاب رہیں۔ ضحی کی چار بڑی بہنیں بھی سی ایس ایس امتحان پاس کر کے مختلف سرکاری عہدوں پر فائز ہیں-ضحی امتحان کا دوسرا مرحلہ یعنی انٹرویو میں بھی کامیاب ہونے کے بعد انتظامی عہدے پر فائز ہو کر ملک کی خدمت کرنے کی خواہش مند ہیں- ضحی کے والد محمد رفیق اعوان واپڈا کے ریٹائرڈ افسر ہیں جن کا تعلق خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن کے تربیلا شہر سے ہے، انہوں نے کئی سال قبل ملازمت کے سلسلے میں راولپنڈی رہائش اختیار کر لی تھی-
-2 انسٹیٹیوٹ آف میرین سائنسز کے طلبا نے منفرد مرہم پٹی تیار کرلی :
جامعہ کراچی کے طلبا نے نئی ایجاد کرکے سب کو حیران کردیا۔نئی بینڈیج مچھلی کی کھال سے تیار کی گئی ہے جو آگ سے جھلسنے والے افراد کے زخموں کے لیے خاص کارآمد ہے- اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ میرین سائنسز بھی طلبا کی نئی جدت سے مطمئن دکھائی دیتی ہیں۔ اس پروگرام کی ہیڈ نے تفصیل کچھ اس طرح بتائی کہ سب سے پہلے انہوں نے مچھلی کو اپنے لیبارٹری میں کلچر کیا اور پھر مخصوص طریقہ کار کے ذریعے جراثیم سے پاک کیا۔ طلبا نے گفتگو کے دوران بتایا کہ کچن میں کام کرتے ہوئے جلنے والے حصوں کو یہ دوا 5 روز میں ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے یہی نہیں بلکہ نشان بھی غائب ہوجاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پراجیکٹ پر دن رات کام کر رہے ہیں اس پر کام جاری ہے اور کم از کم ایک سال مزید درکار ہوگا۔ جلد یہ مرہم پٹی عام استعمال میں لائی جائے گی۔
-3 فیصل آباد کی بچی کا گھر بیٹھے بزنس:
پاکستان میں صلاحیتوں کی کمی نہیں۔ ایسی ہی مثال فیصل آباد کی 13 سالہ بچی آمنہ کا کارنامہ ہے، جس نے گھر بیٹھے اپنی قابلیت کے بل بوتے پر کاروبار شروع کر کیا۔ آمنہ ’’سلائم میکنگ‘‘ کا کام کرتی ہے۔ اس نے کام کا ابتداء محض دس برس کی عمر میں انسٹاگرام سے کی۔ آمنہ کا کہنا تھا کہ یوٹیوب پر کافی لوگ سلائم بناتے ہیں، وہیں سے انہیں بھی شوق پیدا ہوا۔ انہوں نے دیکھ دیکھ کر باقاعدہ بنانا سیکھا اور اسے بزنس کے طور پر شروع کرنے کا سوچا۔ ’’کسٹمرز سلائم‘‘ نامی ویب سائٹ میں وہ آرڈر بھی لیتی ہیں۔ ان کے پاس سو سے زائد قسم کی مختلف رنگوں میں سلائم موجود ہیں۔ ان کی زیادہ تر خریدار خواتین ہیں۔ ننھی سی کاروباری بچی کا کہنا تھا کہ وہ اس کاروبار سے اتنا کما لیتی ہے کہ ان کے چھوٹے چھوٹے خواب پورے ہوجاتے ہیں۔ آمنہ نے بچوں کو پیغام دیا کہ انہیں وہی کرنا چاہیے جس میں ان کی دل چسپی ہو۔
-4 جامعہ کراچی کے طلبا نے ڈینگی سے بچاؤ کا حل نکال لیا:
پاکستانی نوجوان بھی ناقابل تسخیر کو تسخیر کرنے کا فن جانتے ہیں، ضرورت ہے تو انہیں تراشنے کی-جامعہ کراچی کے طلبہ نے 2019 میں اپنی ذہانت کا مظاہرہ کیا-شعبہ نباتات کے طلبا نے سمندری کائی سے ایک ایسی کریم تیار کرلی جو مچھروں سے بچاؤ کے لیے اکسیر ہے۔ یہ کریم کیمیکل سے مکمل پاک ہے اس لیے نو مولود بچوں پر بھی لگائی جا سکے گی۔ اس منفرد تجربے کی وجہ بتاتے ہوئے ڈاکٹر اسماء تبسم کا کہنا تھا کہ چوں کہ کراچی کا سمندر تمام تر سمندری کائی کی موجودگی کے لحاظ سے مالامال ہے اور پھر آج کل ڈینگی بہت پھیل چکا ہے اس لیے ہم نے یہ دوا تیار کرنے کا منصوبہ بنایا اور بڑی دل جمعی سے اس پر کام بھی کیا۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ اگر صنعت کار ساتھ دیں تو بڑے پیمانے پر دوائی کے شکل میں اسے تیار کیا جا سکتا ہے۔
-5 نابینا افراد کے لیے پیغام سمجھنے کی مشین تیار:
جامعہ کراچی کے شعبہ اپلائیڈ فزکس کے نوجوان طلبہ نے نابینا افرادکی مشکل کو حل کرنے کے لیے مشین تیار کرکے سب کو حیران کردیا۔ یہ مشین، جس کے ذریعے اب وہ باآسانی پیغام سمجھ سکیں گے‘ کو مکمل کرنے میں تقریباً ایک سال کا عرصہ لگا۔ یہ مشین کچھ اس طرح کام کرے گی کہ پیغام موصول ہونے پر متعلقہ بورڈ پر ہاتھ پھیر کر( ٹچ سسٹم) کے تحت نابینا افراد آسانی سے بھیجا ہوا پیغام سمجھ سکیں گے۔ انچارج پروگرام ڈاکٹر ذیشان عالم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الفاظ چوں کہ حروف تہجی سے مل کر بنتے ہیں، فی الحال یہ مشین 4 حروف تہجی پر مشتمل لفظ بنا سکتی ہے۔ انہوں نے مشین کی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے اصلاحات کا بھی ارادہ ظاہر کیا اور بتایا کہ 8 سے9 حروف پر مشتمل الفاظ تک مشین کی صلاحیت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور جلد اسے مکمل کرکے مارکیٹ میں متعارف کروایا جائے گا۔

حصہ