امی کا دوپٹہ

680

مریم شہزاد
میں آج بہت خوش تھی ،کل میرے اسکول میں فنکشن ہے جس میں مجھے امی کا کردار ادا کرنا ہے ،اسکول میں فائنل تیاری کے بعد بھی آج مجھے گھر میں اچھی طرح سے تیاری کرنی تھی کیونکہ ٹیچر نے کہا تھا کہ امی کو اچھی طرح سے دیکھنا کیسے اٹھتی بیٹھتی ہیں ،کام کرتے وقت دوپٹہ کیسے اوڑھتی وغیرہ وغیرہ ۔
آج چھٹی تھی مگر اس کے باوجود میں صبح صبح ہی اٹھ گئی اور امی کے ساتھ ساتھ رہی سارا دن میں امی کو دیکھتی رہی کہ کیا کیا کام کس طرح کیا رات کو اچانک یاد آیا کہ مجھے جو کپڑے کل پہننے ہیں اس کا تو دوپٹہ ہی نہیں آیا اب تک ، کیونکہ ابھی میں اتنی بڑی نہیں تھی کہ سب کپڑوں کے ساتھ دوپٹہ بنے اکثر کے ساتھ تو میں اسکارف ہی لیتی تھی ،میں نے پریشان ہو کر امی سے کہا تو امی نے کہا ” کوئی بات نہیں ،تم یہ دوپٹہ لے لینا جو میں نے اوڑھا ہوا ہے ،یہ اچھا میچ ہو جائے گا” ۔
” یہ دوپٹہ!——“میں ایک دم پریشان ہو گئی ۔
” کیوں ،کیا ہوا ” امی نے پوچھا تو میں نے کہا ۔
” نہیں کچھ نہیں ، بس میں سونے جارہی ہوں” ۔
میں بستر پر آ کر لیٹ گئی مگر نیند میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی ” امی کا یہ والا دوپٹہ ! جو امی صبح سے پہنے ہوئی تھی ” ۔
آپ سب سوچ رہے ہونگے کہ کیا ہوا مگر ——
میری آنکھوں میں صبح سے اب تک کی امی کی مصروفیات چل رہی تھیں صبح صبح امی نے دھلا ہوا دوپٹہ لیا اورکچن میں آ گئی ناشتہ بناتے بناتے امی نے جتنی بار ہاتھ دھوئے،دوپٹے سے خشک کئے، پھر برتن دھونے کے بعد بھی ہاتھ دوپٹے سے ہی ہاتھ پوچھے، ،کھانا پکاتے اور روٹی بنانے میں گرمی کی وجہ سے چہرے پر آیا پسینہ صاف کرنے میں بھی دوپٹہ کام آیا ،چھوٹا بھائی باہر مٹی میں کھیل کر آیا تب اس کے ہاتھوں کی مٹی بھی اسی سے صاف کردی،گرم پتیلی چولہے سے اتار کر سائیڈ میں رکھی تو وہ بھی دوپٹے سے ہی پکڑ کر، اور تو اور منی کی بہتی ہوئی ناک بھی کتنی ہی مرتبہ دوپٹے کے کونے سے صاف کردی۔
” اف ! میں یہ دوپٹہ کیسے لوں گی ” میں یہ سوچتے سوچتے سو گئے۔
صبح جب میں اٹھی اور اسکول کے لئے تیار ہو کر باہر آ گئی تو سامنے ہی امی کا دوپٹہ دھلا ہوا استری ہو کر رکھا ہوا تھا ” پتا نہیں امی نے یہ کب دھویا اور استری کیا” میں نے سوچا اور خوشی خوشی دوپٹہ لے کر اسکول چلی گئے۔

حصہ