بیٹیاں ہمیشہ قیمتی ہوتی ہیں

460

قاضی محمد اسرائیل گڑنگی
سورج طلوع ہوتا ہے تو لاتعداد واقعات اللہ کی زمین پر ہوتے ہیں جس میں لاتعداد اسباب بھی پائے جاتے ہیں ، اور اسی طرح جب سورج غروب ہوتا ہے تو ہر رات میں لاتعداد میں واقعات ہوتے ہیں جو درس عبرت اور سبق آموز بھی ہوتے ہیں۔ اسی طرح کا ایک واقعہ ہمارے ایک ڈرائیور ساتھی محمد جمیل صاحب نے سنایا جو ایک دکھ بھرا واقعہ اور دکھ بھرا دکھڑا بھی ہے ۔ جو اِن کو ایک سفر کرنے والے معتبر شخص نے سنایا کہ ہمارے گائو ں میں ایک شخص فوت ہو گیا جس کے جنازہ میں ایک درد بھرا منظر پیش آیا ، ایسا واقعہ نہ پہلے کہیں سنا اور نہ ہی کہیں پڑھا ،کہ ایک شخص کا جنازہ ہوا ،جنازے کے بعد ایک شخص آگے بڑھا اور کہا اب جنازہ نہیں ا ٹھانا اس مرنے والے کے بھائی کہاں ہیں آگے آجائیں ؟
بھائی آئے تو اس شخص نے کہا :کہ اس جنازہ والے کی طرف میرے ساٹھ لاکھ روپے تھے میرے ساٹھ لاکھ روپے دو !اور پھر نعش کو دفن کرو ۔
بھائیوں نے کہا ہمارے پاس رقم نہیں ہے جنازہ ہو چکا ہے۔
اس شخص نے کہا کہ میں ہر گز دفن نہیں کرنے دوں گا جب تک کہ رقم نہیں ادا کرو گے ۔بھائیوں نے کہا ہم ذمہ دار نہیں اور ہمارے پاس اس مسئلے کا کچھ حل نہیں ہے ۔
پھر اس شخص نے کہا کہ اس کے بچے کہاں ہیں وہ آگے آئیں ؟بچے آگے آئے اور بچوںنے بھی یہی کچھ کہا ہر طرف خاموشی تھی کوئی آگے نہیں بڑھ رہا تھا۔
اتنے میں گھر کے اندر اس شخص کی ایک ہی بچی تھی اس کو پتا چلا تو تیز قدموں سے آئی اور صورتحال معلوم کی اورکہا بابا جی ! باپ کا قرض میں ادا کروں گی میرے ساتھ بات طے کرو ۔ پانچ لاکھ کا میرے پاس سونا ہے یہ ابھی وصول کرو !
وہ بچی گھر واپس گئی اور پانچ لاکھ کا سونا لا کر بندے کی جھولی میں ڈال دیا اور کہاکہ میرا اپنا ذاتی مکان ہے میں فروخت کر کے اپنے باپ کا باقی قرض بھی ادا کروں گی ۔اگر آپ یہ مکان رکھنا چاہتے ہیں تو یہ بات بھی ہو سکتی ہے ۔ بس میرے باپ پر آسانی ہو جائے مجھے دنیا میں کچھ نہیں چاہئے ۔میرا باپ ہی ہے جو میرے سر کی چھتری تھا اس کا قرض میں ادا نہیں کروں گی تو اور کون کرے گا۔ آپ میرے باپ کو دفن کرنے دیں ۔
قرض خواہ بندہ اٹھا اور اعلان کیا سنو لوگو! اصل میں کہانی یہ ہے کہ اس جانے والے مہمان (فوت شدہ )کی ساٹھ لاکھ کی رقم میری طرف تھی اوراس کی طرف میری کوئی رقم نہیں ہے۔ میں اصل وارث کا پتہ کرنا چاہتا تھا کہ اس کا اصل وارث کو ن ہے ۔اب یہ ساٹھ لاکھ کی رقم اس مرحوم کی اس بچی کے حوالے کروں گا ۔ میرے نزدیک اس مرحوم کی رقم کی اصلی حق دار یہی بچی ہے ۔سارے لوگ حیران ہو گئے ۔

بیٹیاں باپ کی آنکھوں میں چھپے خواب کو پہچانتی ہیں
اور کوئی دوسرا اس خواب کو پڑھ لے تو برا مانتی ہیں

تاریخ کا ایک سنہرابا ب اس عظیم بچی نے رقم کر دیا اور بتادیا کہ ماں باپ پہ بچیاں ہی جان قربان کیا کرتی ہیں۔
کیسا منظر کیسا واقعہ…اورپسِ منظر تاریخ میں رقم ہو گیا ۔ بچی جیت گئی بیٹے اور بھائی ساری برادری اور قوم ہار گئی۔ اے مسلمانو! پھر بچیوں کو وراثت نہ دو! رب تعالیٰ کو کیا جواب دو گے ؟
بچی کی کتنی پیاری آواز ہے جب بچی باپ سے رقم طلب کرتی ہے تو کہتی ہے ابو جی آپ کے پاس پیسے ہیں۔ جب بچہ طلب کرتا ہے تو کہتا ہے مجھے اتنے پیسوں کی ضرورت ہے ۔ جہاں سے لاتے ہو لائو ۔ لیکن ظالم معاشرہ ذہنی اور عملی طور پر بچیوں پر ظلم کرتاہے ، وراثت سے بھی محروم کر دیتاہے مگر بچی پھر بھی وفادار ہے ۔
حضرت میاں محمد بخش رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب منظر پیش کر گئے ۔

دنیا تے جو کم نہ آوے اوکھے سوکھے ویلے
س بے فیضے سنگی کولو بہتر یار اکیلے

حصہ