قازقستان کا اسلامی مالیات کو ترقی دینے کا عزم

978

اعظم غزنی
ایک سچے مسلمان کی یہ تمنا ہے کہ امت مسلمہ کے علم کا سر چشمہ کتاب اللہ ہو اور اس کے ہی علم سے زندگی کے ہر شعبے میں استفادہ کیا جائے۔ لیکن آج کے سائنسی دور میں ایک اصطلاح فن کی بہت سنی جاتی ہے یعنی فن معاشیات کا ماہر ، فن تعمیرات کا ماہر، فن قانون کا ماہر، فن جراحی کا ماہر وغیرہ وغیرہ۔ لیکن کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ کتاب اللہ کے علم کے بغیر ایک ماہر معاشیات معاشیات کے فن سے واقف ہوگا معاشیات کے علم سے نہیں اور یہ ہی حال دوسرے فنون کے جاننے والوں کا ہوگا اگر وہ کتاب اللہ کے علم سے لاعلمی رکھتے ہیں اور بحثیت معاشرہ ہم فنون کو تو جان لیں گے لیکن علم سے ناواقف ہوجائیں گے۔
آج پوری دنیا کو صہیونی معیشت نے جکڑ رکھا ہے اور ہر رنگ، نسل اور مذہب کے لوگ اس میں پھنستے جارہے ہیں اگر ہم اپنے ہی ملک کی بات کریں تو یہ بات عیاں ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک میں70 سال سے سودی نظام ہی چل رہا ہے۔ 1973کے دستور کی دفعہ 38میں اتفاق رائے سے یہ طے کیا گیا تھا کہ سودی لین دین کوجلد ازجلد ختم کرنا ریاست کی منصبی ذمہ داری ہے۔
سودی معاشی نظام سے ایک طرف اخروی اور شرعی نقصانات جیسے اللہ تعالی اور اسکے رسول سے اعلان جنگ، جہنم کی وعید اور پیٹ میں سانپ بھرنے کی سزا، سب سے بڑا عملی گناہ، جنت سے محرومی ، دعاووں کی عدم قبولیت، آپ ؐ کی لعنت، اور عبادات کی عدم قبولیت تو ہوتی ہے لیکن دوسری طرف دینوی اور مادی نقصانات جن کا ریاستیں اور عوام سامنا کرتے ہیں جیسے سرمایہ کاری پر منفی اثرات، ظالمانہ ٹیکس کا عوام پر بوجھ، محنت کی ناقدری، گردش دولت پر منفی اثرات، دوسرے کی کمائی پر اجارہ داری، محنت کشوں کا استحصال ، خود غرضی اور مفاد پرستی، مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ،منافع خوری اور سرمایہ داروں کا قبضہ وغیرہ ہیں۔ عوام بے چارے کیا کریں جب ریاست ہی عوام کو مناسب پلیٹ فارم مہیا نہ کرسکی۔ اسی لیے عوام کا بھرکس نکل چکا ہے۔
روس کے 1991 میں ختم ہونے کے بعد جب الگ الگ ریاستیں وجود میں آئیں تو ان میں سے چار ریاستوں میں مسلم اکثریت تھی اور دنیا میں عام تا ثر یہ تھا کہ یہاں کے مسلمان لادین لوگوں کے ساتھ رہے ہیںاس لیے یہ نام کے ہی مسلمان ہوں گے۔ یہ چار ریاستیںقازقستان، کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔
قازقستان کے دارالحکومت کا نام آستانہ تھا اور 2019 میں اس کا نام ’’نو ر سلطان‘‘ رکھا گیا ہے۔ قازقستان میں 5جو لائی 2018 میں آستانہ انٹرنیشنل فنانس سینٹرAFIC کا قیام عمل میںآیا جس کا مقصد اسلامی مالیات کو بین الاقوامی مالیاتی مارکیٹ میں ترقی دینا تھا۔ یہ مالیاتی دنیا کے نقشے پر انوکھا مرکز ہے جو دنیا بھر کے اسی طرح کے اداروں کی پیش کردہ بہترین طرز عمل اور مواقع کو یکجا کرتا ہے۔ اسلامی مالیات آستانہ انٹرنیشنل فنانس سینٹر AIFC کا اہم ستون ہے۔ قازقستان بہت ہی قلیل وقت میں AIFC کے بدولت ایک قابل بھروسہ قانونی اور ریگولیٹری ماحول اسلامک فنانس، بینکینگ، تکافل اور اسلامک سرمائے کے لیے بین الاقوامی معیار کے مطابق تخلیق کرچکا ہے۔
مالیاتی دنیا میں اسلامی مالیات عالمی بینک کاری صنعت کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا طبقہ ہے۔ تین سو سے زائد بینک شریعت کے مطابق مصنوعات اور خدمات پیش کرتے ہیں۔ بلومبرگ کے مطابق وسطی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت قازقستان اس اخلاقی فنانس سسٹم کو AFIC کے ذریعے جدید توسیع کے لیے رہنمائی کر رہا ہے۔
اسلامی بینک کاری (غیر سودی بینکاری) کا شعبہ جو اخلاقی اصولوں پر مبنی ہے اس کی تشکیل میں1400سال پہلے کے ہی اسلامی مالیاتی بنیادی اساس کو لیا گیا ہے۔ قارئین یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ اس میںمزید کام کی ضررورت ہے۔ اسلامی بینک کاری کا شعبہ کل اسلامی مالیاتی اثاثوں میں سے تقریباً 1.7ٹریلین ڈالر کی نمائندگی کرتا ہے جو اسلامی مالیاتی اثاثوں کا 70 فیصد ہے اوراس کی اکثریت تجارتی بینک ہیں۔ تھامسن رائٹرز اسلامک فنانس ڈویلپمنٹ رپورٹ کے مطابق، ڈیجٹلائزیشن اس بینک کاری کو فروغ دینے میں مدد فراہم کر رہی ہے جس میں 3.8 ٹریلین ڈالر کے اثاثوں میں اضافے کا امکان ہے۔

اسلامی فنانس اور بینکنگ :۔

اسلامک فنانس میں موجود اسکی اپنی ترجیحات ہیں جو اسلامک فنانس کو خوبصورت اور پرکشش بناتیں ہیں۔یہ سماجی واخلاقی اقدار اورشفافیت بھی رکھتا ہے اور ساتھ ہی منافع، رسک، اور ذمہ داری کی حصہ داری بھی رکھتا ہے۔ اسلامی بینکاری اور سرمایہ کاری کے اصول اسلامی قانون کے متصادم سرگرمیوں پر پابندی عائد کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر قابل شناخت اثاثوں پر قیاس آرائیاں، ادھار پیسے پر سود (ربا) یا لیٹ فیس، حرام صنعتوں میں سرمایہ کاری کرنا جیسے کہ جوا، غیر قانونی ڈرگ، پورن گرافک انٹرٹینمنٹ ممنوع ہتھیار جو تخریب کاری کا سبب بن سکتے ہیں ۔ حرام اشیا کا لین دین جیسے تمباکو، شراب ، سور اور اس سے بنی پروڈکٹ۔
اسلامک فنانس لین دین میں دو طرح کے لین دین ہوتے ہیں۔ عام اسلامی مالیات کے لین دین میں منافع کا اشتراک ایک بینک اور صارف کے درمیان (مضاربہ)، مشترکہ منصوبے میں سرمایہ کاری کی شراکت داری (مشارقہ)، لیزینگ یا ٹھیکے پر دینا (اجارہ)، سیف کیپینگ (ودیہ)، کاسٹ پلس (مرابھا) کہلاتا ہے اس میں درخواست شدہ آئٹم بنک خریدتا ہے اور پھر خریدار سے لاگت جمع بنک منافع لیتا ہے، ادائیگی فکسڈ اقساط میں ہوتی ہے روایتی قرض کی طرح سود وصول نہیں کیا جاتا۔
جبکہ دوسرے اسلامی مالیات کے لین دین میں شامل ہے ۔ قرض حسنہ، ایک سود سے پاک فلاحی قرض تکافل، اجتماعی سرمایہ کاری اور باہمی تعاون پر مبنی شریعت کے مطابق انشورنس‘ ایک فاروڈ فنانسنگ لین دین جس میں فروخت کنندہ پیشگی ادائیگی کے بدلے آئندہ تاریخ میں مخصوص سامان کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے
استثناء ، (Progressive Fainancing) ایک معاہدہ جو پیدا کار یا سامان کی تیاری پر یا ایک اسٹریکچر کے بنانے کی پیشرفت کے مطابق ادا کیا جاتا ہے۔ صکوک، شریعت کے مطابق اسلامی بانڈز، حاملین کو بنیادی اثاثہ کی جزوی ملکیت مہیا کرتے ہیں ۔ اور اس اثاثے سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک حصہ بھی۔
AIFC اسلامی مالیات کو دنیا میںترقی دینے کے لیے اپنے اہداف کی طرف رواں داوں ہے۔ اس کے قیام سے قازقستان کے 70فیصد مسلمان اپنی رقوم کو اسلامک فنانس کی سرگرمیوں میں لگانے کی طرف راغب ہوئے۔ یہ ادارہ انگلش زبان کو برٹش اصول کے مطابق استعمال کرتا ہے اور یہ اس ریجن کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے جو لوگوں کو اسلامک فنانس کے لیے بزنس کی رسائی مہیا کر رہا ہے۔ AIFC ایک سرکاری اور نجی منصوبوں کے لیے مالی اعانت کا ایک متبادل ذریعہ ہے اور یہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ایک جامع ریگولیٹری اور قانونی نظام مہیا کرتا ہے۔
AIFCکی اسلامی مالیات کی صنعت کے شرکا میں شامل اسلامک بینک، ایسڈ مینجمنٹ کمپنیز، انوسمنٹ فنڈز، تکافل اور ری تکافل کمپنیز، معروف بین الاقوامی اسلامی مالیاتی ادارے اور دیگر اسلامی مالیاتی تنظیمیں ہیں۔
قازقستان کے سابق پریزیڈنٹ نور سلطان جن کے اعزاز میں قازقستان کے دارالحکومت کا نام ’’آستانہ‘‘ سے تبدیل کرکے ’’نور سلطان‘‘ رکھا گیا۔ انہوں نے اپنے ملک میں علاقائی اور لوکل ٹیلنٹ کو اسلامک فنانس پروفیشنل ٹریننگ اور سرٹیفیکٹ پروگرامز کی آفر کی۔ لیکن نہ صرف یہی مسلم ممالک اسلامی دنیا میں اسلامک فنانس بڑھا رہے ہیں بلکہ علی بینک نور بیکوف (ہیڈ آف دیAIFC ) کے مطابق دنیا میں پانچ اسٹاک ایکسچینج غیر مسلم مارکیٹ کو اسلامک فنانس انسٹرومنٹ مہیا کرنے میں فعال اور متحرک ہیں ۔ جن میں لکسمبرگ اسٹاک ایکس چینج‘ لندن اسٹاک ایکس چینج‘ آئر لینڈ اسٹاک ایکس چینج‘ یورپی پونین اور ساؤتھ ایسٹ ایشیا۔
اب سوال یہ ہے کہ قازقستان جیسا نومولود ملک اسلامک فنانس کی ترقی ریاستی طور پر جدید طرز سے کررہا ہے ۔ آج بین الاقوامی خبر رساں ادار ے تھامسن رائٹرز ہو یا بلومبرگ وہ بھی اس کی رپورٹ اور اس کی بڑھتی ہوئی ترقی کی رپورٹیں شائع کرتے ہیں آج دنیا میںاسلامک فنانس اپنا مقام حاصل کررہا ہے جب کہ قازقستان اور AIFC دنیا میں اسلامک فنانس کی گردش کے متلاشی نظر آتے ہیں لیکن بہت سے اسلامی ممالک جو مالیات سے مالا مال ہیں وہ اس طرف راغب نظر نہیں آتے۔

حصہ