شرمندہ نہ ہونا پڑے

468

فائزہ
رات کے 3 بجے تھے، اچانک پیاس لگنے سے آنکھ کھلی تو دیکھا بیٹے کے کمرے کی لائٹ جل رہی ہے۔ اندازہ تھا کہ یقینا صاحبزادے موبائل کے ہی سرہانے ہوں گے،کچھ کہنا سننا بیکار ہے۔ مگر ایک خیال آیا، پوچھ تو لوں عشاء بھی پڑھی کہ نہیں؟
کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا، کوئی جواب نہ پاکر میں دروازہ کھول کر خود ہی اندر داخل ہوگئی۔ کانوں پہ لگے ہیڈ فون اور اسکرین پر جمی نظریں دیکھ کر جان گئی کہ آخر کیوں اسے میرے اندر آنے کا بھی پتا نہ چل سکا تھا؟
میں نے اس کا کاندھا ہلایا تو وہ بری طرح چونک گیا۔ ’’امی آپ، اس وقت! خیریت ہے؟‘‘ اس نے ٹائم دیکھتے ہوئے پوچھا۔
’’ہاں سب خیریت ہے، میں نے سوچا پوچھ لوں کہ عشاء پڑھ لی تھی ناں؟‘‘ میرے لہجے میں یقین تھا اور اس نے میرے یقین کو قائم رکھا۔
’’جی امی! آپ کو معلوم ہے کہ میں نماز نہیں چھوڑتا۔‘‘
’’آج کچھ زیادہ دیر تک نہیں ہورہا ہے موبائل؟‘‘
’’آج ویک اینڈ ہے ناں، تو سبھی آن لائن ہیں۔ اب فجر کے بعد ہی سوئیں گے۔ اور آپ فکر نہ کریں، میں فجر پڑھ کر ہی سوؤں گا۔‘‘
اس نے گویا میرے بڑھتے ہوئے ممکنہ ’’بلڈ پریشر‘‘ کے پیش نظر مجھے تسلی دی۔
’’ایک بات اور پوچھوں؟‘‘
’’جی جی، پوچھیں۔‘‘
’’ویک اینڈ تو آپ لوگ انجوائے کرلیتے ہو، مگر…‘‘
’’مگر…؟‘‘
’’مگر یہ کہ کبھی شبِ جمعہ یعنی جمعرات کی رات، اللہ کے حضور گزارنے کا خیال آیا؟ کبھی سوچا کہ آج سورۃ بقرہ یا سورۃکہف پڑھ کر رات گزاریں گے؟‘‘
یہ سب کہہ کر میں کمرے سے نکل آئی کہ میں بیٹے کو شرمندہ نہیں دیکھ سکتی تھی، مگر کیا آخرت میں میرے پیارے اللہ چاہیں گے کہ ان کے بندے ان کے سامنے شرمندہ ہوں؟
پھر بھی ہم دھڑلے سے گناہ کرتے رہتے ہیں۔ بچوں کے دنیا کے آرام کا خیال رکھنا نہیں بھولتے مگر آخرت کو بھول جاتے ہیں۔ کیا ہم اُس وقت برداشت کرلیں گے کہ وہ تکلیف میں ہوں؟ پتا نہیں کیسی محبت ہے ہماری…! یہ سب سوچتے ہوئے میں نے ایک بار پھر کروٹ بدلی۔
ہم ایسے مصروف ہوگئے کہ شاید مرنے کی بھی فرصت نہیں، اور جب اچانک موت کا فرشتہ سامنے آجاتا ہے تو سب دنیا میں رہ جاتا ہے، پھر بھی…
پتا نہیں کیوں؟ اضطراب میری رگ رگ میں دوڑنے لگا۔ آج ہم اپنے بچوں سے اپنی مرضی کیوں نہیں منوا سکتے…؟
’’شاید ہم اُن کے نہیں، وہ ہمارے بڑے بن گئے ہیں۔‘‘میں نے خود کو جواب دیا۔
’’کچھ سمجھ میں نہیں آرہا کہ ہم کیا کررہے ہیں!کیا ہم واقعی آخرت کو بھول چکے ہیں؟‘‘ یہ سوچتے سوچتے نہ جانے کب نیند مجھے اپنی وادیوں میں لے جا چکی تھی۔

حصہ