اسلامی جمعیت طالبات پاکستان کے تحت مقامی تربیت گاہ برائے کارکنان کی روداد

821

فائزہ مشتاق
یہ کراچی کی قدرے ٹھنڈی سہ پہر تھی‘ جب ہم اسلامی جمعیت طالبات کراچی کے مدعو کرنے پر ادارہ نورِ حق پہنچے تھے۔ اسلامی جمعیت طالبات کراچی کی جانب سے سالانہ تین روزہ تربیت گاہ برائے کارکنان کا انعقاد کیا گیا تھا۔ پنڈال میں تاحدِ نگاہ دکھائی دیتے جم غفیر نے میری سوچ کے برعکس میرے خیال کو خوش گوار حیرت میں بدل دیا۔ طالبات کی انتہا کو چھوتی اجتماعیت دیکھ کر اس بات کا یقین ہو گیا کہ بلاشبہ اس تنظیم کو دنیا میں اپنی علیحدہ شناخت حاصل کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
خوب صورت شامیانوں سے سجا پنڈال جس پر جگہ جگہ تخلیق کاری واضح تھی‘ اسماء الحسنی کے پوسٹرز‘ مختلف ادوار کے حوالے سے جمعیت کراچی کی تاریخ مختصر تعارف کی شکل میں نمایاں کیا گیا تھا۔
پچاسویں یوم تاسیس کی مناسبت سے پچاس سالہ سفر سے مزین شامیانے ہر نگاہ کو اپنی طرف کھینچ رہے تھے۔ بچھائی گئی شاہراہِ جمعیت نہایت دلچسپی کا باعث تھی۔ روشنیوں سے سجا پنڈال تزئین و آرائیش میں مزید نکھار پیدا کر رہا تھا۔ سجاوٹ میں نیلے اور سفید رنگ کی بہار تھی جو کہ جمعیت کے رنگوں کی نمائندگی کر رہا تھا۔ اتنی بڑی تعداد کے باوجود تین روزہ تربیت گاہ میں صفائی ستھرائی مثالی تھی۔ اس انتھک محنت کے بعد بھی ہر چہرہ پُرجوش اور مسکراتا ہوا آنے والی لڑکیوں کا استقبال کر رہا تھا۔ پنڈال کو مختلف حصوں میں بانٹا گیا تھا۔ طعام گاہ کا خاص انتظام تھا۔ کتب بینی سے شغف بڑھانے کے لیے مختلف موضوعات کی اردو اور انگریزی زبان کی کتابیں بھی اسٹال پر موجود تھیں۔ عبایا اور اسکارف کے اسٹال سے لڑکیاں ہجوم در ہجوم خریداری میں مصروف دکھائی دیں۔ پھر بھی کسی موقع پر بدنظمی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔
شاندار انتظامات دیکھ کر یہ گمان گزرا کہ بھلا طالبات خود بغیر کسی کی مدد کے یہ سب کیسے کرسکتی ہیں لیکن یہ سب واقعتاً ان کی ہمت‘ ہنر مندی اورمحنت کا منہ بولتاثبوت تھا۔ یقینا طالبات داد کی مستحق ہیں۔
پنڈال میں مختلف اسکولوں‘ کالجوں اور یونیورسٹی کی طالبات کے جوش و خروش دیکھ کر دل طمانیت سے بھر گیا۔ وقت گزرنے کے باوجود تھکاوٹ اور اکتاہٹ کا دور دور تک شائبہ نہ تھا۔ ہر طرح کے اسٹائلش لباس میں ملبوس بچیاں اس بات کی نشاندہی کر رہی تھیں کہ بلاشبہ جمعیت طالبات دورِ جدید کے تقاضوں سے مکمل ہم آہنگ یونٹ ہے۔ سیکورٹی نہایت تسلی بخش تھی۔ سیکورٹی پر مامور طالبات اپنی ڈیوٹی نہایت ذمہ داری سے ادا کر رہی تھیں۔ شاید یہ وجہ بھی تھی کہ والدین اپنی بچیوں کو تین روزہ تربیت گاہ میں بھرپور کو شرکت یقینی بنا رہے تھے۔
چوںکہ یہ تربیت تین روزہ تھی اس لیے مختلف سیشن پر مبنی پروگرامز ترتیب دیے گئے تھے جس کا اوّلین مقصد طالبات کو تعلق باللہ اور تعلق بالقرآن سے جوڑ کر تربیت کی منازل طے کرنا تھا۔ مقامی تربیت گاہ میں ورکشاپ‘ مشاعرہ‘ مذاکرہ‘ یوتھ پارلیمنٹ اور تاسیسی سیشن کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں شرکا کی دل چسپی دیدنی تھی۔ ’’دیے ہر سو جلا چلے ہم تو ان کو آگے جلائے رکھنا‘‘ کے عنوان سے مذاکرہ ہوا۔جس میں اسلامی جمعیت طالبات کراچی کی سابقہ ناظمات سے ارکان کی ملاقات کروائی گئی‘ ان کے تجربات اور گراں قدر مشوروں سے شرکا مستفید ہوئے‘ دوران گفتگو انہوں اس بات پر اتفاق کیا کہ شادی چاہے تحریکی گھرانوں میں ہو یا باہر‘ لیکن حُسن اخلاق اور تدبر نہ صرف خود بلکہ اردگرد لوگوں کو بھی تحریک سے جوڑنے کا واحد ذریعہ ہے۔
طالبات کے لیے ’’حیاء ورکشاپ‘‘ بھی رکھی گئی تھی جس کی اسپیکر رکن مرکزی شوریٰ‘ پیما ڈاکٹر عائشہ صدیقہ صاحبہ تھیں۔ اس سیشن کا مقصد حیا کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔ خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نہایت اہم نکتے کی جانب توجہ مبذول کروائی کہ حیا جس چیز میں ہوتی وہ وہ اسے خوب صورت بنا دیتی ہے۔ یہ ہمیں کسی سے پیچھے نہیں کرتی بلکہ معتبر بناتی ہے۔
یومِ تاسیس کے یادگار موقع کے حوالے سے ناظمہ اعلیٰ محترمہ آمنہ سحر نے جمعیت کے اس سفر کو سنگ میل قرار دیا۔ حاضرین سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک کے سفر میں سنگِ میل حاصل کرنا آرام نہیں بلکہ شکر اور حمد کا مقام ہوتا ہے۔
مطالعے کی کم ہوتی عادت کے پیش نظر تفصیلی ورکشاپ بعنوان ’’ذوقِ مطالعہ‘‘ شاملِ محفل تھی جس میں علمی پختگی کی اہمیت اور موجودہ دور میں اس کی ضرورت کو نہایت خوب صورتی سے بیان کیا گیا۔ تربیت گاہ میں ’’سلگتا کشمیر‘‘ بھی ایجنڈے کا حصہ تھا بلکہ اس کے حل کے لیے ’’یوتھ پارلیمنٹ‘‘ میں بحث بھی کروائی گئی جہاں نہایت جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ اپوزیشن اور حکومتی بینچوں کے اراکین نے بھرپور دلائل دیے اور آخر میں کثرتِ رائے سے یک جہتی کشمیر کے حق میں قرارداد منظور کر لی گئی۔
امیرِ کراچی حافظ نعیم الرحمن مہمان خصوصی کے طور پر پروگرام کے آخری روز تشریف لائے‘ اس موقع پر انہوں نے تحریک کشمیر کی تاریخ اور کشمیریوں کی لازوال جدوجہد پر روشنی ڈالی۔ موجودہ حالات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے علمی پختگی اور اسلام کا احساسِ برتری ونا لازمی جز ہیں۔
بعدازاں کراچی بورڈ کے تحت امتحانات میں امتیازی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبات کو نہ صرف سراہا گیا بلکہ تقریب کا اہتمام کرکے ان کے حوصلے بلند کیے گئے اور اسناد سے بھی نوازا گیا۔
بلاشبہ اسلامی جمعیت طالبات کراچی کے زیر نگرانی یہ تربیت گاہ منظم‘ اقدار و روایات کی عکاس اور باہمی ربط کی بہترین کاوش تھی۔ تین روزہ تربیت گاہ کے آخر میں ناظمہ اسلامی جمعیت طالبات کراچی قارعہ علیم صاحبہ نے کامیاب انعقاد پر شررکا کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور اختتامی کلمات کے طور پر استقامت اور محاسبہ کو ہتھیار قراردیا۔ دعا کے ساتھ کامیابی کے منازل اور اس کے سنگِ میل کی یاد دہانی کراتا یہ اجتماع اختتام پذیر ہوا۔

حصہ