جھوٹ بولنا بری عادت

453

ہبہ فاطمہ
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک شہر میں سیف اللہ نام کا ایک لڑکا رہتا تھا۔ وہ اللہ سے ڈرنے والا بہت اچھا بچہ تھا. ایک دفعہ اس کی امی نے اس سے کہا، ”بیٹا! ذرا دکان سے دودھ لے آو، میں تمہیں پیسے دے دیتی ہوں”۔
اس نے امی کا کہنا مانا اور دودھ لینے دکان چلا گیا۔ دودھ لے کر اسے خیال آیا کہ بچے ہوئے پیسے جیب میں ڈال دیتا ہوں اور گھر جاکر اپنے گلے میں ڈال دوں گا اور امی سے کہوں گا کہ مہنگائی کی وجہ سے دودھ اب مہنگا ہو گیا ہے۔ وہ گہر گیا اور اس نے وہی کیا جو اس نے سوچا تھا… اس کی امی نے کہا، ”جائو بیٹا، اب تم جاکر آرام کرو”۔
وہ کمرے میں گیا اور سونے کی کوشش کرنے لگا۔ جہوٹ بولنے کی وجہ سے وہ بے چین تھا اور اسے نیند نہیں آرہی تھی۔ اس نے کہانی کی کتاب نکالی اور اسے پڑھنا شروع کیا۔ اس نے ایک بچے کی کہانی پڑھی جس نے جھوٹ بولا، جب اس کا جھوٹ پکڑا گیا تو اس کی امی نے اسے سمجھایا کہ جھوٹ بولنے والوں پر اللہ کی رحمت نازل نہیں ہوتی اور فرشتے ہمارے منہ کی بدبو کی وجہ سے دور ہوجاتے ہیں۔
سیف اللہ فورا اپنی امی کے پاس گیا اور انہیں سب سچ بتا دیا۔ اس کی امی نے اسے پیار کیا اور کہا ”پیارے بیٹے! ایک انسان کو کبھی جہوٹ نہیں بولنا چاہیے۔ میں سمجھ گئی تھی کہ تم سچ نہیں بول رہے مگر مجھے پتہ تھا کہ ان شاء اللہ تمہیں بہت جلد صحیح اور غلط کا پتہ چل جائے گا”
پیارے بچوں! آپ کو پتا ہے یہ سب کیسے ممکن ہوا؟ کیونکہ سیف اللہ کو پتا تھا کہ اللہ اس سے بہت محبت کرتا ہے اور وہ اللہ کو ناراض کرنے سے ڈرتا تھا۔ اور جو اللہ سے ڈرتا ہو وہ کبھی غلط کام نہیں کرسکتا۔ اللہ ہم سب کو بھی جھوٹ بولنے سے محفوظ رکھے۔ آمین

حصہ