سوچ کیوں بدلیں؟۔

508

ناصر محمود بیگ
اچھا سوچنے والوں کی ہمیشہ سے دنیا کو ضرورت رہی ہے کامیاب سوچ کا مالک کبھی کسی کا غلام نہیں رہ سکتا۔ اچھا سوچنے والے اپنے مسائل بہتر طریقے سے حل کر سکتے ہیں۔ان کے پاس آئیڈیاز کی کمی نہیں ہوتی جس سے وہ تصورات قائم کرتے ہیں۔ وہ ہمیشہ زندگی کو امید کی نظر سے دیکھتے ہیں اور مستقبل کے لیے پرامید رہتے ہیں۔اچھا سوچنے والے کبھی بھی اپنے آپ کو دوسروں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑتے کہ ایسے لوگ ان سے ناجائز فائدہ اٹھائیںیاان کو دھوکہ دیں۔تاریخ کے بدترین آمر حکمران نازی ہٹلر نے کہا تھا کہ’’ ہم جیسے حکمران لوگوںپر اپنی حکومت اسی لیے قائم کرتے ہیںکہ لوگ اپنی سوچ نہیںرکھتے ۔‘‘جواپنی سوچ قائم کرلیتے ہیں ان پر کوئی بھی حکومت نہیںکرسکتا وہ کسی کے غلام نہیںرہ سکتے۔ بلکہ وہ اپنے اوپر خود حکومت کرتے ہیں۔حالات کتنے بھی مشکل کیوں نہ ہوں ۔ا لمختصر اچھا سوچنے والے ہمیشہ ہی آخر کار کامیاب رہتے ہیں۔ایک محقق نے چالیس سال تک کامیاب لوگوں کی زندگیوں کا مطالعہ کیا سب کی زندگیوں کی جداجداکہانی تھی۔ لیکن ایک وصف اور خوبی سب میں مشترک تھی اور وہ یہ تھی کہ سبھی ایک ہی انداز میں سوچتے تھے سب کی سوچ ناکام لوگوں سے یکسر مختلف پائی گئی۔ اب ایک اچھی خبر یہ ہے کہ کامیاب لوگ کیسے سوچتے ہیںاس کو سیکھاجاسکتا ہے۔ان کو سوچ کو اپنی زندگی میں اپنا یا جاسکتا ہے۔اب اگر ہم اپنی سوچ کو تبدیل کرلیں تو ہماری زندگی بھی بدل جائے گی۔
اچھی سوچ اپنانے کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتاہے۔اچھی سوچ ہمارے لئے بہت کچھ کرسکتی ہے یہ ہمیںدولت مند بناسکتی ہے ہمارے مسائل حل کر سکتی ہے۔ ہمارے لئے مواقع پیدا کرسکتی ہے ۔یہ ہمیںزندگی کو بالکل نئے انداز سے گزارنے کا ڈھنگ سکھاتی ہے۔ سوچ بدلنے کے لئے کچھ حقائق کے بارے جاننا بہت ضروری ہے۔
سوچ خود بخود غیر ارادی طور پر تبدیلی نہیں ہوتی بلکہ اس کے لئے انسان کوخود سے بھی کوشش کرنا پڑتی ہے۔ اچھے خیالات کسی کو خود نہیں ڈھونڈتے اگر آپ کوئی اچھا آئیڈیا تلاش کرنا چاہتے ہیں۔آپ کو اس کے لئے تگ و دو کرنا پڑے گی ۔جب آپ اچھے مفکریا وچاری بن جائیںگے تو اچھے خیالات آپ کے ذہن میں آنا شروع ہوجا ئیںگے مگر شرط یہ ہے کہ پہلے آپ اپنے ذہن کو اچھی سوچ کے لئے ڈھالیں۔نئی اور اچھی سوچیں اسی ذہن میں آتی ہیںجس میں پہلے سے اچھی سوچ موجود ہو۔مطلب جس طرح پیسہ پیسے کو کھینچتا ہے۔ اسی طرح اچھی سوچ ہی اچھے خیالات کو دعوت دیتی ہے۔
جو لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ سوچ بدلنا آسان عمل ہے وہ کبھی اس عمل سے گزرے ہی نہیں ہوتے البر ٹ آئن سٹائن نے کہا تھا: ’’سوچنا ایک مشکل کام ہے اسی لئے بہت کم لوگ سوچتے ہیں‘‘ ۔چونکہ سوچنا ایک مشکل کام ہے اس لئے آپ کو کسی مینٹور یا استاد کی مدد لینی چاہے تاکہ وہ آپ کی سوچ بدلنے اور اچھی سوچ بنائے میں آپ کی راہنما ئی کرے۔
معروف مصنف نیو لین ہل لین نے دعوٰی کیا تھا کہ جتنا خزانہ انسانی ذہن کے تخیلات اور تصورات کے ذریعے نکالا گیا ہے اتنا زمین میں موجود سونے کی کانوں سے بھی نہیں حاصل کیا گیاـ۔جب آپ اپنی سوچ پر کا م کرتے ہو اور اسے تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہو تو دراصل آپ اپنی زندگی میں بہترین سرمایہ کاری کر رہے ہوتے ہو ۔ایسی سرمایہ کاری جسے ڈوبنے کا کوئی امکان نہیں ہوتا ۔سونے کی کانیں تباہ ہوسکتی۔ اسٹاک مارکیٹ میں لگا سرمایہ ڈوب سکتا ہے۔ زمینیںاور جائیدادیں ختم ہوسکتی ہیں مگر انسانی ذہن ایک انمول خزانہ ہے جس کو کبھی زوال نہیں آتا۔اور اس سوچ پر کیا گیا کام ہمیں مدتوں تک فائدہ دیتا ہے۔بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اچھی سوچ کے لگائے ہوئے بیج کا پھل انسان کی نسلیں بھی کھاتی ہیں۔اس لیے ہمیں اپنی سوچ پر کام کرنا چاہیے کیوں کہ سوچ انسان کی زندگی کی گاڑی کا انجن ہے اگر یہ درست سمت میں چلتا رہا تو پوری گاڑی درست سمت میں رہے گی ۔اگر یہ ہی ٹریک سے اتر گیا تو زندگی کی گاڑی غلط راستوں پر چل نکلے گی۔یہ تو بات ہوئی کہ ہم سوچ کیوں بدلیں۔۔۔؟ اب رہ گیا سوال کہ سوچ کو کیسے بدلیں ۔۔۔؟ تو اس پر بات ہو گی پھر کسی ملاقات میں۔ان شاء اللہ

حصہ