پھلوں کے فائدے

2037

حکیم احسن علی

سیب :۔

سیب کے چھلکے جنہیں ہم ضائع کر دیتے ہیں۔ ان میں بھی قدرت نے غذائیت، لذت اور بے شمار فوائد رکھے ہیں۔ سیب کے چھلکوں کو دیگچی میں ڈال کر پانی میں ابال آنے کے بعد ہلکی آنچ پر آدھا گھنٹہ یا کچھ زیادہ وقت تک پکائیںجب رنگ نارنجی نکل آئے تو دودھ ملا لیں تو کشمیری سبز چائے کی طرح رنگ ہوجائے گا۔ نمک یا مٹھاس حسب ضرورت ملا کر نوش کریں یاپھر بغیردودھ کے قہوہ بنا کر شہد ملا کر پی لیں اگر لیموں نچوڑ لیں تو اور زیادہ فائدہ مند‘ روز استعمال کریں۔ خوشبو کے لیے الائچی اور دارچینی حسب ضرورت ثابت ڈال دیں۔ دل کے امراض‘ معدہ کے امراض‘ پیچش اور ٹائیفائیڈ کی کمزوری دور کرنے کے لیے اوولٹین سے بڑھ کر ہے۔ جوڑوں کا درد رفع کرنے کے لیے اس کا مسلسل استعمال نہایت مفید ہے۔

کیلے کے فوائد:۔

جو لوگ سگریٹ چھوڑنا چاہتے ہیں ان کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔دماغ کو تقویت دیتا ہے۔اس کا مسلسل استعمال ماہواری کی تکلیف کو کم کرتا ہے۔ خون کی کمی (اینمیا) کو دور کرتا ہے۔ ہڈیوں کو مضبوطی بخشتا ہے ڈیپریشن دور کرتا ہے۔ نظام ہاضمہ کے لیے مفید ہے۔ السر کو ٹھیک ہونے میں مدد دیتا ہے۔دل کی بیماریوں اور ہائی بلڈ پریشر کے امکانات کو کم کرتا ہے۔

مالٹے کے پتے , بیج اور پھل کے فوائد:۔

مالٹے کو موسم سرما کے پھلوں کا شہنشاہ کہا جاتا ہے۔ اگر آپ روزانہ ایک مالٹا کھائیں گے تو آپ کے جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا اور آپ بیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔مالٹے کا نہ صرف پھل بلکہ اس کے چھلکے، بیج اور درخت کے پتے بھی معالجاتی طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ مالٹا وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے۔مالٹے کو نہ صرف چھیل کر بلکہ اس کا جوس (رس) نکال کر بھی پیا جاتا ہے۔ مالٹا تمام عمر کے لوگ بڑی رغبت سے استعمال کرتے ہیں اور ہر عمر کے لوگوں کے لیے یکساں مفید ہے۔مالٹا نارنگی، سنگترہ کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے
پاکستان میں بہترین ترش پھل پیدا ہوتے ہیں۔ ترش پھلوں کے خاندان میں لیموں، سنگترہ، کنو، چکوترا، فروٹر، مالٹا، مسمی شامل ہیں۔ ترش پھلوں کا شمار غذائی اعتبار سے اہم پھلوں میں ہوتا ہے تاہم ہر ایک کی رنگت، خوشبو، ذائقہ اور تاثیر الگ الگ ہے لیکن مالٹا رنگت، خوشبو، ذائقہ اور تاثیر کے لحاظ سے اپنا منفرد مقام رکھتا ہے۔

مالٹے کے فوائد:۔

مالٹا صالح خون پیدا کرتا ہے جس سے رنگت صاف ہو کر نکھار آتا ہے۔ شدت گرمی میں اس کا استعمال گرمی سے تسکین دیتا ہے۔ یوں یہ موسمی شدتوں سے بچاتا ہے۔مالٹے کا رس بھوک بڑھاتا ہے اور معدے کی تیزابیت کوکم کرتا ہے۔ جو افراد ریاح کی شکایت میں مبتلا رہتے ہیں اور بھوک کم لگتی ہے، انھیں مالٹا کھلانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ مالٹے کارس معدے کی تیزابیت کی وجہ سے آنے والی کھٹی ڈکاروں کوختم کردیتا ہے۔ انسان کی عمر جیسے جیسے بڑھتی ہے ویسے ویسے اس کی جلد بھی ڈھلکنا شروع ہو جاتی ہے۔ مالٹوں میں اینٹی آکسیڈنٹ اور وٹامن سی ہوتی ہے جو انسانی جلد کے لیے مفید ہوتی ہے۔ اگر آپ روز مالٹا کھائیں گے تو جلد کے ڈھلکنے کا عمل سست ہوجائے گا اور آپ اپنی عمر سے کم نظر آئیں گے۔ نظام ہضم کی اکثر خرابیوں میں مالٹے کاگودا بہ کثرت کھایاجاتا ہے۔ ہاضمے کی بیشتر شکایات کاسبب غذائی بے اعتدالی اور بسیارخوری ہوتا ہے۔ روغنی غذاؤں ، پراٹھوں ، کیک ، پیسٹری اور مٹھائی زیادہ کھانے سے معدہ خراب ہوجاتا ہے اور بدہضمی ہو کر ڈکاریں آنے لگتی ہیں۔ ایسی صورت میں مالٹے کے گودے پر کالی مرچ کا سفوف چھڑک کر کھانے سے کھانا اچھی طرح ہضم ہوجاتا ہے اور بدہضمی دور ہو جاتی ہے۔ مالٹے کا جوس جسم کی قوت مدبرہ کی اصلاح کرتا ہے۔ دل و دماغ کو فرحت بخشتا اور معدہ کو قوت دیتا ہے۔
ویسے بھی قدرتی نظام کے تحت پھل اپنے موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہیں۔ حدت اور گرمی کم کرنے کے لیے یہ قدرتی ٹانک ہے۔
مالٹے میں وٹامن سی جس کے اندر بہت سے امراض کے خلاف مدافعت کی طاقت ہوتی ہے۔ مسوڑھوں میں خون آنے سے روکتا ہے، مالٹے کاجوس پینے سے بچہ دانت بھی جلدی نکالتا ہے، روزانہ ایک گلاس مالٹا کا جوس پورے دن جسم میں متعلقہ وٹامنز کو پورا رکھتا ہے۔ جس سے جسم میں وٹامنز کی ضرورت پوری ہوتی رہتی ہیں۔ گرمی اور زہر کو ختم کرتا ہے۔ وہم اور وحشت میں فائدہ دیتا ہے، طبیعت میں چستی و فرحت پیدا کرتا ہے، مالٹا زود ہضم ہے اور حلق سے نیچے اترتے ہی خون میں شامل ہو جاتا ہے، نیز غذا کے ہاضمے میں مدد دیتا ہے۔
بعض اوقات کھانا بہت زیادہ مقدار میں کھالینے سے پیٹ میں شدید درد ہونے لگتا ہے ، جس کے باعث بے چینی اور کرب کی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں بیس سے چالیس گرام تک مالٹے کا چھلکا ایک پاؤ پانی میں دو تین جوش دے کر تقریباَ 15گرام کھانے کا نمک شامل کرکے نیم گرم پینے سے قے آجاتی ہے اور معدہ صاف ہوجاتا ہے۔ طب کے نکتہ نگاہ سے مالٹا صفرا کو کم کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ صفراوی بخاروں میں مفید ہے۔ مالٹے کا رس استعمال کرنے سے طبیعت کو تسکین ملتی ہے، دل و دماغ کو فرحت کا احساس ہوتا ہے اور جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ بخار اور کھانسی کی صورت میں بھی مالٹا مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس شکایت کودور کرنے کے لیے مالٹے کی پھانک کاگودا نکال کرشکر پر چھڑک کر توے پر رکھ کرمعمولی سینکیں اور کھا جائیں۔ اس بظاہر معمولی نسخے سے بخار اور کھانسی ختم ہو جاتی ہے۔ شدید کھانسی کی صورت میں جب متلی اور قے کے آثار پیدا ہو جاتے ہیں تو مریض کی حالت بہت خراب ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت میں مالٹے کا گودا متلی روکنے کے لئے بے حد مئوثر ہوتا ہے۔ مالٹوں میں پوٹاشیم، وٹامن اے اور سی ہوتی ہے جو کہ آنکھوں کے لئے مفید ہوتی ہے۔ اگر آپ اپنی نظر تیز رکھنا چاہتے ہیں تو روز ایک مالٹا کھانے کی عادت ڈال لیں۔ مالٹے کے پھول میں معدنی اجزا کافی مقدار میں ہوتے ہیں یوں اس کا صرف رس ہی استعمال نہیں کرنا چاہئے بلکہ پھوک بھی کھا لینا چاہئے۔ اس طرح یہ پھل غذائیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ریشہ (فائبر) بھی فراہم کرتا ہے جو قبض کے لیے مفید ہے۔ ریشہ کے اور بھی بہت فوائد ہیں مالٹا تو معدے اور جگر کی حدت اور سوزش کو ختم کرتا ہے ،لیکن مالٹے کا چھلکا بھی فائدے سے خالی نہیں۔ اس کاچھلکا بھی معدے کوقوت دیتا ہے۔ اس کے چھلکے کے جوشاندے میں ہینگ کی معمولی مقدار ڈال کر پینے سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ سوکھے چھلکے کو پیس کر اْبٹن میں ملاکر چہرے پر لگانے سے چہرے کا رنگ نکھرجاتا ہے۔ سیاہی اور جھائیاں دور ہوجاتی ہیں۔ اس ابٹن سے نہ صرف چہرے کے داغ، دھبے اور چھائیاں دور ہوتے ہیں بلکہ چہرے کی جلد میں قدرتی نکھار پیدا ہوتا ہے

مالٹے کے چھلکے:۔

مالٹا کے پھل کے چھلکے کو عطریات اور معدے کے مقوی مشروبات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے قدیم عرب کے اطبا تحریر فرماتے ہیں کہ مالٹا کے خشک چھلکے اسہال‘ معدی درد‘ قے اورمتلی میں بطور علاج استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض اطباء￿ مالٹا کے چھلکے کو گرم بخاروں میں بھی استعمال کرتے ہیں۔
مالٹا کے پھل کا چھلکا موٹا‘ دبیز اور زرد رنگت کا ہوتا ہے۔ اس کی اندرونی جانب ایک سفید پردے کی تہہ بھی ہوتی ہے۔ یہ چھلکا بیرونی طور پر سخت اور کھردرا ہوتا ہے اس میں بعض آئل بھی پائے جاتے ہیں۔ جنہیں عطریات اور معدے کے مقوی مشروبات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مالٹے کے چھلکے کا مربا تیار کیاجاتا ہے ، جوبہت لذیذ ہوتا ہے۔ یہ مربہّ گھبراہٹ ، اعصابی کمزوری اور نظام ہضم کی کمزوری دور کرتا ہے۔ اس کے چھلکوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے سکھا لیں تو چاولوں کو خوشبودار بناتے ہیں۔ اور ہمارے ہاں گھروں میں انہیں اس طرح استعمال کیا جاتا ہے ان چھلکوں کا مربہ اور ابٹن بھی بنایا جاتا ہے فائبر انسانی معدے کے لئے انتہائی اہم ہے کیوں کہ یہ معدے کے جملہ امراض سے نجات دلاتا ہے۔ مالٹے فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں اور اگر آپ قبض یا معدے کے السر کی پریشانی سے دوچار ہیں تو آج ہی سے مالٹے کھانے کا تہیہ کرلیں اور اپنے معدے کو مضبوط بنائیں۔ مالٹا کا چھلکا جس قدر پتلا ہو گا اسی قدر غذائی اجزا سے موثر ہو گا اور ذائقہ بھی اچھا ہو گا۔

مالٹے کے پتے:۔

مالٹا کے درخت کے پتے خوشبودار سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ پتے زیادہ تر عصبی امراض کے علاج کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان پتوں کے استعمال سے سر کے بھاری پن کا خاتمہ ہوتا ہے۔مالٹے کے پتوں کا قہوہ معدے کو طاقتور اور نظام ہضم کو تیز کردیتا ہے۔
مالٹا کے پتوں کے استعمال میں وہ اشخاص نہایت احتیاط کریں جن کا نظام عصبی نہایت حساس ہو۔ ایسی صورت میں یہ فائدے کی بجائے نقصان دہ ہوں گے۔ مالٹا کے درخت کے پتے دل بیٹھنے‘ قلبی گھبراہٹ اور درد معدہ میں مستعمل ہیں۔ علاوہ ازیں مرگی اور سر کی کئی بیماریوں میں بھی ان سے استفادہ کیا جاتا ہے۔

مالٹے کے بیج:۔

مالٹا کے پھل کے بیج ضعف معدہ کے علاج میں مستعمل ہیں۔ یہ بھوک کو تیز اور جسم کو توانا و طاقتور کرتے ہیں۔

انناس کے فوائد:۔

انناس قدرت کی طرف سے انسانوں کو عطا کیے گئے صحت بخش پھلوں میں سے ایک ہے جس کے بے شمار فوائد ہیں۔ قدرت نے انسان کو بے شمار لذیذ اور ذائقہ دار پھلوں کی نعمت سے نوازا ہے اور ہر پھل اپنے اندر بے شمار غذائیت اور خصوصیات سے بھر پور ہے انناس کا شمار بھی ایک نہایت مفید، خوش ذائقہ اور خوبصورت پھل میں ہوتا ہے جو اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ انناس کا استعمال نہ صرف صحت کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ بے شمار بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔ اس کے چند فوائد ہیں جس کے استعمال سے آپ بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ انناس وٹامن سی سے بھر پور پھل ہے جس کا ایک گلاس جوس جسم کو مطلوبہ وٹامن سی بھرپور مقدار میں فراہم کرتا ہے جو کہ انسانی جسم کو بے شمار اقسام کے وائرس سے محفوظ رکھتا ہے۔ انناس کا استعمال ہڈیوں کی مضبوطی میں بھی انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے جس کا روزانہ استعمال ہڈیوں کو میگنیس کی مطلوبہ مقدار فراہم کرتا ہے جو کہ ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے انتہائی مفید ہے اس کے علاوہ یہ نظام ہاضمہ کے لیے انتہائی مفید ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انناس کے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے لیے اس کو کھانے کے درمیان کھانا چاہیے۔ انناس کا ایک اور انتہائی اہم اور مفید فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کا استعمال بصارت کو تیز کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے اور اس کا مستقل استعمال بینائی کو کمزور ہونے سے بچاتا ہے۔

پپیتے کے فوائد:۔

ڈینگی پھیلنے کے بعد آپ نے پپیتے کے فوائد کے بارے میں تو کافی سن رکھا ہوگا اور آپ کو یہ علم بھی ہوا ہوگا کہ یہ ڈینگی بخار کے لیے بہت مفید ہے لیکن اس کے علاوہ بھی اس پھل کے ایسے فوائد ہیں کہ جان کرآپ اس کا باقاعدگی سے استعمال کریں گے۔آیئے آپ کو اس کے ایسے فوائد کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں کہ جنہیں جان کر آپ اسے اپنی خوراک کا باقاعدہ حصہ بنالیں گے۔اس پھل میں وٹامن اے،سی اور بی کمپلیکس پایا جاتا ہے، یہ وٹامنز طاقتورانٹی آکسیڈینٹس ہیں اور انسان کے مدافعتی نظام مضبوط کرتی ہیں اور ہمیں کینسر جیسے موذی مرض سے بچاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں موجود میگنیشیم،کاپر اور پوٹاشیم جسم کو ضروری منرلز فراہم کرتے ہیں۔
پپیتے میں یہ صلاحیت ہے کہ یہ کولیسٹرول کو کنٹرول کرتا ہے اور دل کی شریانوں کو کولیسٹرول سے خراب نہیں ہونے دیتا۔فائبر سے بھرپور ہونے کی وجہ سے یہ نظام انہضام کو مضبوط کرتا ہے ،ایسے احباب جنہیں سینے کی جلن یا چبھن کی شکایت ہو انہیں چاہیے کہ پپیتے کا استعمال کریں۔اس میں موجود انزائمز کی وجہ سے معدہ صحیح طرح سے کام کرتا ہے اور آپ اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔ وٹامن اے اور سی سے بھرپور ہونے کی وجہ سے انفیکشن کے ساتھ بہتر طریقے سے لڑتا ہے اور آپ کے مدافعتی نظام کو تقویت دیتا ہے۔
ہمارا خون مختلف کھانوں اور آب وہوا کی وجہ سے سوزش کا شکار ہوتا رہتاہے لیکن اگر آپ پیپتاکھائیں گے تو خون کی صفائی ہونے کے ساتھ اس میں انفیکشن نہیں ہوگی۔
انٹی آکسیڈینٹس کی موجودگی کی وجہ سے یہ پھل کینسر کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔مردوں کویہ پروسٹیٹ کینسر سے بچاتا ہے جبکہ خواتین کویہ چھاتی کے سرطان سے محفوظ رکھتا ہے۔اس کی وجہ سے خون کا کینسر ہونے کا خدشہ بھی کم ہوتا ہے اور ساتھ ہی کولون کینسر سے بچاتا ہے۔
اس میں موجود بیٹا کروٹین اور وٹامن اے کی وجہ سے بینائی تیزرہتی ہے،جن لوگوں کو کمزور نظر کا مسئلہ درپیش ہوانہیں چاہیے کہ وہ اس کا باقاعدگی سے استعمال کریں۔ ہر صبح ناشتے میں پپیتے کا استعمال کریں تاکہ خون پتلا رہے اور آپ کی صحت بیماریوں سے محفوظ رہے۔اس میں موجود وٹامن سی کی وجہ سے خون میں ذہنی تنائو کو کنٹڑول کرنے والے ہارمونز میں بہتری آتی ہے جس کی وجہ سے تنائو کم ہوتا ہے۔آپ نے دیکھاہوگا کہ بیوٹی کریموں کو بنانے کے دوران ان میں پپیتے کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ ان میں موجود وٹامن ای ہے جو کہ جلد کے لئے انتہائی مفید ہے۔ان میں موجود وٹامن ای اور بیٹاکیروٹین کی وجہ سے جلد تروتازہ رہتی ہے۔

انگور کے فوائد:۔

انگور کی بہت سی اقسام ہیں تاریخ میں تقریبا نوے اقسام کا ذکر ملتا ہے جن میں مٹھاس ، ذائقہ ،رنگ ، بیج اور بغیر بیج کے اعتبار سے فرق ہوتا ہے ہندوستان میں تین قسم کا انگور پایا جاتا ہے چھوٹا گول ہلکا زردی مائل ، لمبا ذردی مائل جس کو سندرخانی کہتے ہیں کالا انگور اس کا رنگ گلابی بھی ہوتا ہے اس میں بیج بھی ہوتا ہے سندرخانی انگور سب سے زیادہ میٹھا ہوتا ہے جبکہ باقی دونوں اقسام مٹھاس قدر کم ہوتی ہے انگور ایک قدیمی پھل ہے کہتے ہیں انگور کو بر اعظم ایشیا میں پانچ ہزار سال قبل مسیح میں کاشت کیا جاتا تھا۔بائبل میں بھی انگور کا ذکر ملتا ہے بائبل میں انگور کو شراب کے پھل کے نام سے پکارا جاتا ہے۔اطباکی رائے کے مطابق انگور کا مزاج گرم و تر ہوتا ہے اور کچا انگور ٹھنڈا اور خشک ہوتا ہے جبکہ کشمش اور منقا کو خشک و گرم قرار دیا جاتا ہے۔
انگور بڑا مفید اور غذائی اجزا سے بھر پور پھل ہے 50گرام انگور میں 26حرارے قوت ہوتی ہے جو حضرات طاقت کے لیے گلوکوز کا استعمال کرتے ہیں انہیں اس کے بجائے انگور کا شوق کرنا چاہیے کیونکہ اس میں گلوکوز کے علاوہ دیگر غذائی اجزا اور حیاتین بھی ہوتے ہیں اس میں لحمی مواد ، چکنائی اور نشاستے دار شکریلے اجزا چونا ،فاسفورس وغیرہ ہوتے ہیں فولاد تو وافر مقدار میں پایا جاتا ہے یہ ملٹی وٹامن پھل ہے اس میں 80 فیصد پانی موجود ہوتا ہے یہ پوٹاشیم کا اچھا ذریعہ ہے انگوری شکر یا خالص گلوکوز کی وجہ سے فوری توانائی مہیا کرتا ہے۔اس میں حیاتین بی اور ڈی ہوتے ہیں یہ معدے کو طاقت دیتا ہے جلن کو ختم کرتا ہے ، خون کو بڑھاتا ہے اس لیے خون کی کمی کی صورت میں انگور استعمال کرنے چاہیے جسمانی کمزوری و نقاہت کو دور کرتا ہے ، بدن کو موٹا کرتا ہے۔
جن لوگوں کو قبض کی شکایت رہتی ہے ان کو رات کو سوتے وقت 100گرام انگور استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے انگور جسم کو تندرست رکھتا ہے گردے کی بیماری میں مفید ہے اس کے استعمال سے گردوں کو طاقت ملتی ہے ، انگور پیشاب آور ہے پیشاب کے ذریعہ بدن کے فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے اس لیے گردوں کی سوزش اور گردوں کی پتھری میں بھی انگور مفید ہے بڑھاپے کے عمل کو کم کرتا ہے انگور دل کے امراض سے بچاتا ہے دل کے درد اور بے ترتیب دھڑکنوں میں بھی انگور فائدہ دیتا ہے۔

حصہ