مسکرائیے

734

٭ ایک گھوڑا جب چلتے چلتے رک جاتا تو کو چوان اتر کر اس کے سامنے گانا گاتا۔ گانا سن کر گھوڑا پھر چلنے لگتا۔ آخر تنگ آکر تا نگے میں بیٹھی ہوئی سواری نے کو چوان سے پوچھا۔ ’’بھئی یہ کیا قصہ ہے۔ تمہارا گھوڑا گانا سن کر کیوں چلتا ہے؟‘‘ کوچوان بولا۔ ’’بابو جی! یہ دراصل باراتی گھوڑا ہے۔‘‘
٭٭٭
٭مریض :(دانت کے ڈاکٹر سے )ڈاکٹر صاحب آپ کو کئی دنوں سے میرے دانت نکال رہے ہیں اور ہمیشہ غلط دانت نکال دیتے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر: آج یقینا صحیح دانت نکالنے میں کامیاب ہو جاؤں گا۔ مریض :وہ کیسے ؟ ڈاکٹر: اس لئے کہ آپ کے منہ میں اب صرف ایک دانت ہی رہ گیا ہے۔
٭٭٭
٭جج نے ملزم سے کہا :’’تمہیں شرم نہیں آتی ؟ دن دہاڑے چوری کرتے ہوں۔‘‘ ملزم بولا:جناب’’رات کو میں اپنے گھر کی نگرانی جوکرتا ہوں۔‘‘
٭٭٭
٭ٹرین کے ایک ڈبے میں ایک صاحب نے دوسرے سے پوچھا۔ ’’ر…ر… راول …پ… پنڈی …۔کک… کتنی دور … ہے۔‘‘ ان صاحب نے انہیں گھورا اور دوسرے آدمی کے قریب جا کر بیٹھ گیا۔ ان صاحب نے اس سے پوچھا۔ ’’آپ نے ان کے سوال کا جواب کیوں نہیں دیا؟‘‘ وہ صاحب بولے۔ ’’ک…ک… کم بخت … م … م … میر امذاق… اڑاتا … ہے۔‘‘
٭٭٭
٭ایک گاہک نے حجام کی دکان میں کھڑے ہوئے کتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حجام سے کہا ’’یہ کتا کتنی توجہ سے تمھیں بال کاٹتے دیکھ رہا ہے‘‘۔ حجام نے بے نیازی سے بال کاٹتے ہوئے کہا:’’کبھی کبھی گاہک کا کان کٹ کر نیچے گر جاتا ہے یہ اس چکر میں یہاں کھڑا رہتا ہے‘‘۔

حصہ