کاہے کو ہائیکو

688

عروج دبیر
جاپان میں لمبے قد والے افراد کی اتنی ہی کمی ہے جتنی ہمارے یہاں اچھے لوگوں کی ہے۔ یعنی بہت کمی ہے۔ جاپان ایک خوبصورت ملک ہے۔ اس کے عوام بے حد محنتی ہیں۔ مگر یہ لوگ بھی مختلف قسم کی نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہیں، اور عملی طور پر اس کا مظاہرہ بھی کرتے رہتے ہیں۔
جاپانی لوگوں کو نفسیاتی طور پر لمبی اور قدآور اشیاء سے نفرت ہوتی ہے۔ اسی لیے وہاں پر درختوں اور پودوں کو بھی لمبا ہونے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔ جاپان کی ایک تکنیک درختوں کو بہت تراش خراش کرکے چھوٹا کرنے کی بھی ہے، اس کو Bonsai کہا جاتا ہے۔ Bonsai درخت ایک چھوٹے سے گملے میں اپنی عمر گزار دیتے ہیں بغیر بڑے ہوئے، اور ہماری چھوٹی چھوٹی خواہشات کے برابر پھل بھی دیتے ہیں جو پوری دنیا میں بہت مقبول ہیں۔ Bonsai درخت لاکھوں کے فروخت ہوتے ہیں۔
اس ساری تمہید کا مقصد یہ تھا کہ جاپان کی مشہور صنف سخن ہائیکو ایجاد ہونے کی وجہ تلاش کی جا سکے۔ جاپانی شاعری میں Hyko بھی کافی اہمیت حاصل ہے۔ اس کے فروغ اور ترقی کے لیے جاپان نے بہت پیسہ بھی خرچ کیا ہے جس کے نتائج بھی نکلے اور اردو میں بھی ہائیکو نے اپنی جگہ بنائی دو تین دہائی کے اس سفر میں ہائیکو نے بہت سے شعرا کو مجبور کیا کہ وہ ہائیکو میں شاعری کریں۔ شاید ہائیکو اردو شاعری کی مختصر ترین شکل ہے یعنی تین جملوں مصرعوںمیں مکمل ہوجاتی ہے لیکن اس پر اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ یہ کبھی بھی مکمل نہیں ہوتی۔
پہلا اور تیسرا مصرع ہم وزن اور دوسرا مصرعہ بے رقعت۔ ہائیکو نئے شعراء کے لیے پختگی حاصل کرنے کے لیے کچھ مدد گار تو ثابت ہو سکتی ہے لیکن دوسرے مصرعے کے ساتھ بعض بلکہ زیادہ شعرا میں برتائو کرتے ہیں جیسے ساسیں اور نندیں بہوئوں اور بھابھیوں کے ساتھ کرتی ہیں۔
آج سے چند دھائی قبل مواصلات کے لیے ایک طریقہ Telegram کا رائج تھا جو انگریزی میں ہوتا تھا اس کو اردو میں تار کہتے تھے Telegram کے ہر لفظ کی قیمت ہوتی تھی لہٰذا اس میں کم سے کم الفاظ استعمال کئے جاتے تھے اور عموماً کسی کے انتقال کی خبریں دی جاتی تھی۔ جس کو اگر اردو میں لکھا جائے تو وہ کچھ اس طرح ہو سکتا تھا۔
ابا تیار برائے آخری دیدار
ہائیکو بھی کچھ اس ہی طرح کی صنف سخن ہے۔ آج کل ہائیکو کے باقاعدہ مشاعرے بھی منعقد ہوتے ہیں لیکن میری ذاتی رائے میں ہائیکو لکھنا شاعر کی مقبولیت اور پزیرائی میں کمی بیشی پر کوئی اثر نہیں ڈالتا۔ کیونکہ ہائیکو میں بعض اوقات دوسرا مصرعہ پہلے مصرعے اور تیسرے مصرعے سے انتہائی لا تعلق ہوتا ہے جتنا UNO کشمیر سے ہے۔
مجھے ڈر ہے کہ کہیں یہ جاپانی بھائی جدیدیت کے نام پر ہائیکو سے آگے کی کوئی صنف سخن رائج نہ کروا دیں۔ جس کی شکل کچھ ایسی ہو۔
تم سے نفرت، دفع ہو وغیرہ وغیرہ مطلب خود سمجھ لیں۔
ہو سکتا ہے ہائیکو بہت اعلیٰ صنف سخن ہے شعرا نے اچھا اور زود اثر کلام بھی کہا ہو مگر نہ جانے کیوں مجھے یہ بات سچ نہیں لگتی ظاہر ہے اس میں میری جاہلیت کے سوا کسی کا کیا قصور!
فرض کریں کوئی سخن اپنی محبوبہ کو ہائیکو لکھ کر بھیجتا ہے تو میرا نہیں خیال کہ یہ محبوبہ یا محبوب اس صنف سخن کو شاعری سمجھتا ہو وہ اس کو مکالمہ میں سمجھے گا۔ دوسرے مصرعے کی وجہ سے ممکن ہے کسی اظہار محبت کو چندے کی درخواست خارج ازا مکان ہیں۔
کسی علاقے کی زبان میں کس لیے کو کا کاہے کو کہا جاتا ہے۔ مضمون کے عنوان کے ابتدائی معنی کس لیے کے ہیں۔
بعض اوقات کچھ اس طرح کے ہائیکو ملتے ہیں۔

یوں درخت بڑھتا ہے ٹہنیوں پر
تمہیں منطق پسند ہے
جیسے فوجی چلے اپنی کہنیوں پر

مندرجہ بالا سطور کو وزن، کرنے یا ہائیکو سمجھ لینے کی کوشش کرنے والا قرار واقعی سزا کا حقدار ہوگا۔

آن لائن فرہنگ قافیہ: ریختہ کی ایک اور اہم پیشکش

٭ قافیوں کی پہلی آن لائن فرہنگ
٭ تیس ہزار سے زیادہ غزلوں میں مستعمل قافیوں کا خزانہ
٭ وزن کے اعتبار سے قافیوں کی نشاندہی
٭ اردو ، دیوناگری اور رومن تینوں رسم الخط میں دستیاب
٭ ہر قافیے کے ساتھ اس کے استعمال کی مثالیں

اگر آپ شاعر ہیں اور قافیوں کی تلاش میں رہتے ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے خاص ہے۔ اب صرف تلاش کے لیے بنے ایک چھوٹے سے خانے میں اپنی پسند کا قافیہ لکھیے اورایک کلک پر اس سے ملتے جلتے سیکڑوں ممکنہ قافیوں کا خزانہ آپ کے سامنے ہوگا۔
انٹرنیٹ کی دنیا میں اردو شاعری کی فراہمی کے بعد ’فرہنگ قافیہ‘ ریختہ فاؤنڈیشن کی ایک اور غیر معمولی پیشکش ہے۔ گزشتہ مہینے اس فرہنگ کو عام استعمال کے لیے پیش کیا گیا ہے جس سے اب تک ہزاروں لوگ جڑ چکے ہیں۔
اس نوعیت کی آن لائن سہولت کی ضرورت شاعروں کے حلقے میں کافی عرصے سے محسوس کی جارہی تھی۔ قافیوں پر مشتمل کچھ فرہنگ کتابی صورت میں ضرور دستیاب تھیں لیکن وہ اتنی مختصر اور اتنے کم قافیوں کا احاطہ کرتی ہیں کہ ان سے استفادے کی کوئی بہتر صورت نکل کر نہیں آتی۔
’ ریختہ فرہنگ قافیہ‘ تیس ہزار سے زیادہ غزلوں میں مستعمل قافیوںمیں مدد کرتی ہے اور کسی بھی لفظ کے تمام تر ممکنہ قافیوں کو پیش کرتی ہے۔ یہ فرہنگ اس لیے بھی خاص ہے کہ اس کا پورا نظام بحر اور وزن کی نوعیت کے لحاظ سے کام کرتا ہے۔ اگر آپ کسی لفظ کے ملتے جلتے قافیوں کو تلا ش کریں گے تو آپ کے سامنے متعدد زمروں میں وہی قافیے آ ئیں گے جو اس لفظ کے بنیادی وزن سے مناسبت رکھتے ہوں اور منتخب بحر میں برتے جا سکتے ہوں۔
مزید سہولت کے لیے ہر زمرے کے قافیوں کے ساتھ ان کا وزن درج ہے۔ جو خاص طور پر ان لوگوں کے لیے مفید ہوگا جو لفظوں کے اوزان سے پوری طرح واقفیت نہیں رکھتے۔
فرہنگ میں شامل تمام قافیے ریختہ پر موجود غزلوں سے منسلک ہیں۔ اس لیے اس فرہنگ میں ایک مزید سہولت یہ مل جاتی ہے کہ ہر قافیے پر کلک کرکے اس کا استعمال متعلقہ غزلوں میں دیکھا جاسکتا ہے۔
ریختہ کا ایک بنیادی مقصد یہ بھی رہا ہے کہ اردو رسم الخظ سے ناواقف لوگ اردو شاعری اور ادب کے عظیم سرمایے سے محروم نہ رہ سکیں اس مقصد کے تحت ریختہ ویب سائٹ کی طرح یہ فرہنگ بھی اردو ، دیوناگری اور رومن تینوں رسم الخظ میں دستیاب ہے۔
’ریختہ فرہنگ قافیہ‘ کو بنانے اور اسے عام ضرورتوں کے حساب سے پیش کرنے میں ریختہ کے بانی سنجیوصراف کی خاص دلچسپی شامل رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے’’ریختہ کے پورے سفر میں ہمارے لیے اہم بات صرف یہی رہی ہے کہ ہم اردو کے حوالے سے انٹرنیٹ کی دنیا میں ہر ضرورت کو پورا کرسکیں اور اس زبان کے جادو کا حصار دور تک بڑھتا چلا جائے۔قافیوں کی فرہنگ بنانے کا خیال بھی ہمیں اسی لیے آیا کہ کوئی ایسا ذریعہ نہیں تھا جو نئے شاعروں کے لیے شعر گوئی کے عمل میں مدد گار ثابت ہو۔ اس وقت بے شمار نوجوان اردو شاعری کی طرف آرہے ہیں ، شاعری پڑ ھ رہے ہیں اور شعر کہہ رہے ہیں۔ہمیں امید ہے کہ قافیوں کی یہ فرہنگ ان کے لیے معاون ثابت ہوگی ‘‘۔
ریختہ فرہنگ قافیہ کی ابتدائی صورت استعمال کے لیے دستیاب ہے۔ ریختہ ہوم پیج سے اس فرہنگ تک پہنچا جا سکتا ہے۔

اک اور جنم

ث سے ثبین

محبت کا سبق سکھلا رہی ہوں
وہ پتّھر ہے جسے پگھلا رہی ہوں
مرے ہاتھوں سے نکلا جا رہا ہے
میں جتنا وقت کو بہلا رہی ہوں
یقیں جانو کسی پچھلے جنم میں
تمہاری ہی تو میں لیلٰی رہی ہوں
رہا دل میں کبھی لب تک نہ آیا
میں وہ بے معنی سا جملہ رہی ہوں
دیا تھا دل کو اک ناسور تم نے
میں سارے جسم میں پھیلا رہی ہوں
کہاں سے ہے فصیلِ دل شکستہ
میں یہ دشمن کو کیوں بتلا رہی ہوں
مجھے کہتا تھا جو پھولوں کی رانی
اْسے کہنا کہ میں کمہلا رہی ہوں

یاسمین یاس

ربط باہم جو بڑھاؤ تو کوئی بات بھی ہے
اب وفا تم بھی نبھاؤ تو کوئی بات بھی ہے
پیار کا دعوی سبھی کرتے ہیں چلتے پھرتے
پیار میں مر کے دکھاؤ تو کوئی بات بھی ہے
صرف دو دن میں ہو محبوب میرے قدموں میں
ایسا تعویذ دلاؤ تو کوئی بات بھی ہے
اک محل سے کہاں الفت کو جلا ملتی ہے
بستیاں دل کی بساؤ تو کوئی بات بھی ہے
بھول جاؤ جو مجھے تم یہ بڑی بات نہیں
تم مجھے یاد نہ آؤ تو کوئی بات بھی ہے
حاتم وقت ہو دنیا سے وفا کرتے ہو!!!!۔
مجھ کو اپنا بھی بناؤ تو کوئی بات بھی ہے
پہلے الفت کا تم اظہار کرو جی بھر کے
اور پھر مجھ کو ستاؤ تو کوئی بات بھی ہے

اشرف طالب

ہوا ہے پیار کی منزل سے آشنا کوئی
مقامِ یار سے آگے نہ جا سکا کوئی
سبب تو کوئی بظاہر نظر نہیں آتا
ہمیشہ رہتا ہے مجھ سے خفا خفا کوئی
اْسے بتانا کہیں اب نہیں وفا کا چلن
ملے اگر تمھیں دنیا میں با وفا کوئی
وفا کے کام کا آغاز تو کرو یارو
ہر ایک کام کی ہوتی ہے ابتدا کوئی
علاج دل کا جو ہوتا جنوں بھی کم ہوتا
ہمارے درد کی ہوتی اگر دوا کوئی
رہائی کی کوئی تدبیر بن نہیں پائے
نگاہیں دھونڈتی پھرتی ہیں راستہ کوئی
سلیقہ جینے کا تم کو سکا دیا طالب
ہمارے حق میں کرو گے کبھی دْعا کوئی

حصہ