پاکستان کی اسلامی تحریکیں

315

زمرہ وسیم
جب تاریکی بہت بڑھ جاتی ہے تو آسمان پر ستارے ٹمٹمانے لگتے ہیں یہاں تک کہ صبح سورج روشنی کی نوید لے کر طلوع ہوتا ہے ۔یہ ستارے رات کی تاریکی سے گھبرا کر تاریکی کا حصہ بن جانے والی ساری دنیا کے لیے امید کا دیا ہوتے ہیں۔ان ستاروں کا حوصلہ اتنا قوی ہوتا ہے کہ رات کا ندھیرا رات گزرنے کے ساتھ کتنا ہی بڑھ جائے یہ جگمگاتے رہتے ہیں،اپنی جگہ مستقیم رہتے ہیں ۔الجھتے نہیں،بیٹھتے نہیں،مایوس نہیں ہوتے۔ ربّ کائنات نے ایمان کو اس تمثیل کے مصداق بتایا ہے ۔اللہ پر گہرا ایمان رکھنے والے لوگ اپنے سینوں میں یقین سے بھرپور دل رکھتے ہیں ایسے ہی ستاروں کی مانند ہوتے ہیں۔اللہ کی طاقت اور حق کی قوت پر پورا بھروسہ رکھنے والے یہ لوگ گہرے ظلمات میں بھی اپنے ایمان اور امید کی روشنی ماند نہیں پڑنے دیتے ۔گہرے اندھیرے اور ظلم کے چھکڑوں سے گھبرا ِکر بجھ نہیں جاتے ۔ یہاں تک کہ اگر طاقت کے زور پر مٹا بھی دیے جائیں تو ان کا یہ مٹنا بھی ایسا عظیم ہوتا ہے کہ ایک ستارے کا بجھنا سیکڑوں نئے ستاروں کو روشن کردیتا ہے ۔ایسے ہی اندھیری رات میں یہ لوگ زمین زاد نہ ہوتے توستارے ہوتے کی مانندزیادہ ابھرتے اور چمک کر نظر آنے لگتے ۔
پاکستان اس وقت مسائل، زیادتی ، کرپشن ،غربت ، بے روزگاری ، جنگ و جدل ، تعلیمی اداروں کی زبوں حالی اور انسانی آفات کے جس انتہائی کٹھن اورپر خطر دور سے گزر رہا ہے ۔ اس میں قوم اپنے آپ کو ایک اندھیرے میں محسوس کر رہی ہے کہ گویا ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا ۔ان گھٹا ٹوپ اندھیروں میں بھی کچھ چراغ اپنی تمام تر توانائیوں اور قوت کے ساتھ حق وباطل کی اس کشمکش میں اللہ کی رضا کی خاطر روشنیاں بکھیرنے میں مصروفِ عمل ہیں۔یہ ستارے یہ روشنیاں پاکستان کی وہ اسلامی تحریکیں ہیں جو ہر مشکل ہر آفت ہر سازش میں اپنے اصولی مئوقف پر قائم ہیں۔یہ تحریکیں شہروں، تعلیمی اداروں ، قصبوں ، گائوں ،دیہاتوں، تحصیل میں زندگی کے تمام شعبوں سے متعلق اداروں میں لوگوں کو ایک نظام، ایک کلمہ ، ایک دستور ، ایک قوت اور ایک نظریے پر جمع ہوجانے اور اپنی اصل اپنے رب کی طرف پلٹ آنے کی دعوت دیتے ہوئے اپنی زندگیاں گھلا رہے ہیں۔
اسلامی جمعیت طالبات پاکستان طالبات کی واحد نمائندہ تنظیم ایک ایسی تحریک ہے جو تعلیمی اداروں میں بگڑے ہوئے تعلیمی نظام اور ماحول کی خرابیوں سے نبرد آزما ہے ۔ نظام باطل کے اندھیر ہائے زندگی کے دیگر میدانوں کے ساتھ ساتھ تعلیم کے میدان کو بھی اپنی لپیٹ میں لیے رکھا ہے ۔ تعلیمی ادارے جو علم و آگاہی دیتے و عصری تعلیم و تربیت کے مرکز ہونے چاہیے تھے وہ ظلم و ناانصافی ، فسق و بے حیائی کا شکار ہورہے ہیں۔اللہ کی سنت کے مطابق باطل نظام کے باوجود تعلیمی اداروں میں اسلامی جمعیت طالبات کا نام زندہ و پائندہ ہے ۔محض طالبات پر مشتمل جمعیت ایک ایسی تحریک جو تعلیمی نظام اور اداروں میں ہر ہر پہلو سے اصلاحی احوال کے لیے سرگرم ِ عمل ہے۔جمعیت کے پچاس سالہ اب تک کہ سفر میں دینِ اسلام سے متعلق ہر اس پہلو اور ان طریقوں سے کام کیا گیا ہے جس سے نظام کی اصلاح اور لوگوں کی تبدیلی ممکن ہو ۔ اللہ کے نظام کو غالب کرنے کے لیے اپنے حصہ کا کام کرنے کا عزم رکھنے والا یہ قافلہ ان بے شمار پہلوئو ں اورموضوعات پر کام کرنے کے ساتھ ان میں سے چند پر خصوصیت کے ساتھ کام کرتے ہوئے منزل کی جانب رواں ہے ۔
ان میں سے سرِ فہرست قرآن کی حقانیت کو دلوں میں راسخ کرنے اور عمل میں ڈھال کر انقلابی زندگیوں کی طرف کرنے کا کام ہے ۔ قرآن کی دعوت عام کرنے کے لیے بے شمار انفرادی اور اجتماعی کوششیں کیں۔ طالبات اور تعلیمی اداروں میںحیا داری کی فکر اور اس کے عملی تقاضوں کی سوچ بڑھانا جمعیت کی مستقل جدوجہد کی بِنا پر یہ سوچ لاکھوں طالبات میں عام ہوتی نظرآتی ہے کہ عورت /لڑکی کے لیے حیا داری ہی بہترین محافظ ہے ۔ حیا کے وسیع تصور کو پیش کرنے کے ساتھ ساتھ طالبات میں علیحدہ تعلیم حاصل کرنے اور مخلوط تعلیم سے اجتناب کا تصور جمعیت ہی کا مئوقف ہے۔اس کے ساتھ تعلیم کو لادینیت کے عنصر کی طرف فکر و بے حیائی کلچر اور باطل نظریات سے پاک کرنے کی بات کے ساتھ اس کے متبادل سفارشات و خیالات پیش کرنا جمعیت کی تعلیمی کمیٹی کی مستقل کوششوں کا حصہ رہا ہے ۔
طالبات کو منظم کر کے ایسے کرداروں میں ڈھالنا جن میں صحابیات کی جھلک نظر آتی ہو جمعیت کا حصہ ہے ۔ایسے تربیت یافتہ افراد کی تیاری کیلیے جمعیت اپنے اندر ایک مضبوط تربیتی نظام رکھتی ہے ۔ انفرادی طور پر فرد کی فرد سے تربیت ، احتساب اور رپورٹ کے نظام کی مضبوطی انفرادی مطالعہ کے رجحان کو بڑھانا جمعیت کے چیدہ حصے ہیں ۔جمعیت کارکنانِ جمعیت میں ایمان و اخلاص ، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت قرآن سے دلی اور گہرا تعلق ، مطالعہ کا شغف اور مقصد کی پہچان جیسی بنیادوں پر مشتمل ایسا خمیر تیار کرتی ہے جس کے نتیجے میں زندگی بھر اسلامی انقلاب کی جانب گامزن رہنے کے لیے علمی اور عملی کردار بھی تیار ہوتے ہیں اور گھروں میں دعوت دین کی فکر اور خاندانوں میں مثالی خاتون کا کردار بھی عملا سامنے آتا ہے ۔ الغرض جمعیت نے معاشرے کو وپ افراد مہیا کیے جو اندھیری رات میں چمکتے ستاروںکی مانند ہیں ۔

حصہ