مولانا مودودیؒ اور جمعیت

235

عبدالقدیر نجفی
(ماہر تعلیم)
حضرت مولانا مودودیؒ کی قائم کردہ اسلامی جمعیتِ طلبہ بھی بڑی حسین رہی ہے اس نے بہت تعداد میں قدآور اشخاص پیدا کیے جن میں سے اکثر جماعتِ اسلامی کو چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعتوں میں اس لیے شامل ہو گئے کیوں کہ وہ صابر نہ تھے اور جلد ناموری اور دولت مندی حاصل کرنا چاہتے تھے۔ جمعیت کی وقتاً فوقتاً یونیورسٹی کی سیکولر طلبہ تنظیموں سے جھڑپیں ہوئیں کیونکہ جمعیت ناچ گانوں کی محفلوں کو طلبہ کے اخلاق کے حوالے سے سخت نقصان دہ سمجھتی تھی۔ ہم بدقسمتی سے دوغلے پن کا شکار ہو چکے ہیں۔ میڈیا پر تبلیغِ دین کا بندوبست ہے اور مخربِ اخلاق مواد بھی فرواں ہے۔ ہم میں منافقت اور بے اخلاقی عام ہے۔ معاملات کو اس قدر گھمبیر کر دیا گیا ہے کہ نیک ارادوں والی کسی دینی سیاسی جماعت کو انتخابات میں ناکامی ملتی ہے۔ قدرت کی طرف سے سزاؤں میں سے ایک سزا یہ بھی ہے کہ لوگ پستے رہنے کے باوجود خود غرض اور بدظن سیاست دانوں، وڈیروں اور جاگیرداروں کو ووٹ دے کر لامتناہی تکلیفیں سہتے رہیں۔
ٹی وی پر اسلامی جمعیتِ طلبہ کے بارے میں تبصرہ بہت عالمانہ انداز میں کیا جاتا ہے۔ تبصرہ کار بے لاگ تبصرہ کرنے کی بہترین کوشش کرتے ہیں لیکن چونکہ اسلامی رنگ نے ان کے دل و دماغ کو پوری طرح رنگا نہیں اس لیے وہ خاطر خواہ انصاف موضوع سے نہیں کرتے۔ اگر آج ہم میں اسلامی حسن کی فریفتگی کی حد تک رغبت آ جائے اور ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی حرص بن جائے تو ہماری زندگی بدل جائے گی۔ ہمارے مرکزی و صوبائی حکومتوں کے وزیر کبیر امیر دوراندیش نہیں اور اپنی ساری توانائیاں اپنے لیے دولت کے انبار لگانے پر صرف کر رہے ہیں۔ زندگی چند روزہ ہے۔ خالی ہاتھ جانا ہے۔ انہیں حضرت عمر فاروقؒ کی طرزِ زندگی اور طریقِ حکومت کی پیروی کرنی چاہیے۔ یوں دنیا میں بھی تاابد نیک نامی اور آخرت میں عظیم کامیابی حاصل ہو گی۔

حصہ