مولانامودودیؒ کی یاد میں

198

مرتب: اعظم طارق کوہستانی

نام لیتے ہیں تیرا خلق تماشائی ہے
ورنہ دیوانوں سے کچھ رونق بازار نہیں
خواب میں مل گئے تھے مولانا
تھے بہت خوش بہ فیض ربانی
گرد ان کے تھا نور کا ہالہ
میں نے صورت نہ ان کی پہچانی
مسکرا کر وہ سامنے آئے
دیدنی تھی شبیہ نورانی
ہنس کے فرمایا کیا ہوا اسرار
تم نے صورت نہ میری پہچانی
تم نے دیکھا ہے روز و شب مجھ کو
میری صورت نہیں ہے انجانی
عرض کی میں نے ان کی خدمت میں
اس کا باعث تھی میری حیرانی
میری نظروں کو کر دیا خیرہ
اس قدر تیز تھی درخشانی
میں نے پوچھا کہ حال کیسا ہے
کچھ خلش یا کوئی پریشانی
سن کے پہلے تو ہوگئے خاموش
بولے دنیا ہے آخرش فانی
حیف ہے ایسی زندگانی پر
جو سمجھتی ہے خود کو لافانی
ہیں مسلمان دین سے باغی
مضمحل ان کا ذوق ایمانی
نام اسلام کا تو لیتے ہیں
دل میں باقی نہیں عطائے ربانی
تم کو مہلت ہے چند لمحوں کی
یہ بھی ہے اک عطائے ربانی
شکر اس کا ادا نہیں کرتے
ہو گرفتار خوئے نادانی
یہ میرا ایک پیام دے دینا
بات میری اگر ہو پہنچانی
آن واحد جو ہو بسر حق پر
وہ ہے معراج کب انسانی
مجھ کو رب نے مرے نوازا ہے
اس نے بخشا ہے لطف یزدانی
میری کاوش قبول کی اس نے
ہیں عنایت یہ اس کی لاثانی
ہے زباں میری شکر سے قاصر
ساتھ دیتی نہیں زباں دانی
شکر کی بہترین صورت ہے
پیش ہو رب کے تحفہ جانی
فرض ہے الجہاد ہر اک پر
مثبت ہے اس پہ مہر قرآنی
دوستوں کے لیے پیام مرا
بس یہی ہے بامر رہائی
اچھا جائو زمیں پہ اب اسرار
تم کو حاصل ہو ذوق ایمانی

حصہ