دے ولولہ شوق جسے لذت پرواز ۔۔۔ روداد تدریب المعلمات

387

فضہ شبیر
جامعتہ المحصنات مانسہرہ
استاد مستقبل کا معمار ہیں اور جب معاملہ خواتین اساتذہ کا ہو تو اس کی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے اگر اساتذہ تخلیقی اور جدت پسند مزاج کے حامل ہوں تو وہ قوم کو اسی مزاج کی حامل بہترین نسل تیار کرکے دیتے ہیں جو ملک کا سرمایہ اور فخر قرار پاتی ہے۔سیکھنے سکھانے کا عمل ایک مستقل عمل ہے اور یہ عمل فرد کو متحرک بھی رکھتا ہے اور خوب سے خوب تر کی جستجو میں سرگرداں بھی ۔مرکز جامعات المحصنات اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ ٹرینرز کو بھی تربیت کی ضرورت ہوتی ہے ، اس لیے وقتاً فوقتاً مرکز کی جانب سے مربین کی تربیت کے لیے مختلف پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں ۔جس کی ایک کڑی تدریب المعلمات کا یہ پانچواں دس روزہ پروگرام ہے جو ۲۷ جون سے ۷ جولائی ۲۰۱۹ تک منعقد ہوا۔
تدریب المعلمات کی مرکزی تھیم علامہ اقبال کا مشہور شعر تھا :۔

دے ولولہ شوق جسے لذت پرواز
کرسکتا ہے وہ ذرہ مہ و مہر کو تاراج

حق میزبانی جامعۃ المحصنات مانسہرہ کیمپس نے ادا کیا۔ملک بھر سے تقریباً ۷۲ شرکاء اس علمی و عملی تربیت گاہ سے مستفید ہوئے جن میں جامعات المحصنات کی معلمات اور عالمیہ سے فراغت پانے والی طالبات شامل ہیں ۔تدریب المعلمات کا بنیادی مقصد ان خواتین اساتذہ کو تعلیم کے میدان میں ہونے والی تحقیقات کا شعور دینا اور تدریسی مہارتوں سے آگاہ کرنا تھا تاکہ وہ اپنے فرض منصبی دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق ادا کرسکیں ۔اس کے ساتھ معلمات کو اس قابل بناناکہ معاشرے میں مثالی کردار ادا کریں ۔ملک بھر سے ممتاز اسکالرز کو لیکچرزکے لیے مدعو کیا گیا جنہوں نے نہایت اہم موضوعات پر گفتگو کی۔
پہلے دن کا آغاز جامعہ المحصنات کراچی کی معلمہ ثمینہ نواز کی تجوید القرآ ن کلاس سے ہوا ،جس میں انہوں نے تجوید کی اہمیت و ضرورت نیز عام غلطیوں کی نشاندہی کی۔یہ مشق پورے دس دن جاری رہی ۔ناشتہ اور تیاری کے بعد دوسرے سیشن کا آغاز ہوا جس میں حصول علم کے موضوع پر ناظمہ جماعت اسلامی حلقہ خواتین مانسہرہ ماریہ آفتاب نے سیر حاصل گفتگو کی ۔ بعد ازاںمرکز ی ڈ ائیریکٹر شعبہ تعلیم طیبہ عاطف نے انقلاب بذریعہ تعلیم کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کانصب العین اور نظریہ تعلیم قرآن و سنت سے مکمل ہم آہنگی پر مبنی ہے ۔قرآنی وحی کی ابتدا بھی علم کی اہمیت سے متعلق ہے اور تعلیم کسی بھی ملک یا معاشرے کی ترقی کی شاہ کلید(Master Key) ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ساری کوششیں ایسے تعلیمی نظام کو رائج کرنا ہے جس سے کردار سازی ہو۔
دوسرے دن ابھی رخ آفتاب سے پردہ بھی اٹھنے نہ پایا تھا کہ اہل قافلہ جاگ پڑے کہ جاگنے والوں کے لیے بہترین وقت ہے ۔ تدریب کے دوسرے دن، دوسرے سیشن میں معروف اسکالر عبد الرحمن حفیظ نے مہارتوں میں اضافہ کے عنوان پر ورکشاپ کراتے ہوئے کہا کہ دین کا کام اللہ اس سے لیتا ہے جو مخلص اور متبع سنت ہو مگر دنیا کا کام عقل والوں اور احسان کرنے والوں سے لیا جاتا ہے چاہے مسلم ہو یا کافر ۔ان کی دوسری ورکشاپ کا موضوع تجوید القرآن تھا ۔بعد ازاں ڈپٹی سیکریٹری جماعت اسلامی ڈاکٹر حمیرا طارق نے مولانا مودودی کے لٹریچر کے حوالے سے سیر حاصل معلومات دیں اور مولانا کے لٹرییچر کا تعارف نیز ا س کے منہج اور اثرات کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ لٹریچر دلوں میں اترنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کم تعلیم یافتہ و اعلی تعلیم یافتہ افراد میں یکساں مقبول ہے ۔ لیکچرار ایچی سن کالج خالد سیف اللہ نے Development of self confidenceکے موضوع پر بہت دلچسپ عملی اور مفید ورکشاپ کرائی جس سے شرکاء نے بہت مفید پایا۔انہوں نے شخصیت کی تعمیر اور اس کے اندر خود اعتمادی کے حوالے سے یہ کہا کہ فرد کا جتنا پختہ یقین اپنے نظریہ اورکام کی لگن سے ہوگا ، اتنا ہی وہ خود اعتمادی کا مظاہرہ کرے گا ۔
ڈپٹی سیکریٹری جماعت اسلامی ثمینہ سعید نے بچے کی کردار سازی میں استاد کا مثالی کردار کے موضوع پر کہا کہ معلم کاکردار اور رویہ طالب علم کی زندگی پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں اور یہ استاد ہی ہے جواسے آسمان کی بلندیوں پر لے جاسکتا ہے ۔ خالد سیف اللہ کا ایک اور دلچسپ پروگرام ’’موثر تدریس اور طریقہ تدریس‘‘ بھی شرکاء کی توجہ کا مرکز بنا۔
ریسرچ فیلو رفاہ یونیورسٹی ارشد بیگ کیLearning and development کے موضوع پر ورکشاپ ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ صرف کامیابی ضروری نہیںاپنی اقدار کی پابندی بھی لازمی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ لیڈروہ نہیں جو بڑی پوزیشن پر ہو ،لیڈروہ ہے جو دوسروں کو اپنے کردار سے متاثرکر سکے۔
اگلا دن شروع ہوا تو نئے جوش اور جذبے ساتھ لایا ۔صدر شعبہ امتحانات جامعات المحصنات حافظ سعید نے معیاری امتحان اور پرچہ بنانے کے اصول بیان کرتے ہوئے بتایا کہ امتحان کا مقصد یہ جاننا نہیں کہ طلباء کو کیا نہیں آتا بلکہ یہ معلوم کرنا ہے کہ طلباء و طالبات کو کیا آتا ہے۔ معروف اسکالرڈاکٹر حبیب الرحمن نے فقہی مسائل میں اعتدال کی راہ اور مستشرقین اور ان کے اعتراضات کے موضوع پر ورکشاپ کروائی۔جس نے شرکاء کے لیے سوچنے کے نئے در وا کیے ۔
اگلے روز سیشن میںنائب نگراںجامعات المحصنات رابعہ خبیب نے ذاتی شخصیت کی نکھار پر ورکشاپ کرائی ۔ موضوع بہت اہم اور دلچسپ تھا ۔انہوں نے کہا کہ قرآن اور سنت سے بھی اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ اپنی شخصیت میں نکھار پیدا کیا جائے۔اور بحیثیت معلمہ ہم نے اس قوم کے معمار کی زندگیوں کو سنوارنا ہے ۔چناچہ ہمیں پہلے اپنی ذات کی تربیت و بنائو پر توجہ دینی ہوگی۔
اس کے بعد ڈائریکٹر آفاق لاہور ریجن کے امیر زیب Learning and human development کی ورکشاپ تھی۔ کھانے اور نماز کے وقفوں کے ساتھ ہی سیکھنے سکھانے کا عمل بھی جاری و ساری رہا۔ نائب نگراں ایمان صادقہ نے معلمات میں مطالعہ کے شوق کو ابھارنے اور ان کے ذوق کو جامعات المحصنات کے مقصد سے ہم آہنگ کرنے کے لیے مختلف کتابوں کا مختصر سا تعارف پیش کیا ۔جن میں ’’تنقیحات،خطبات ،الجہاد فی االاسلام ،پردہ، دینیات اور اسلامی نظام حیات ‘‘ شامل تھیں۔نائب نگراںنورین صدیقی کی ورکشاپ کا عنوان تھا Be A Super Mentor ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے انسان کو اشرف المخلو قات بنایا پھر اس دین کا ماننے والا جس کا نبی ﷺ ہی معلم ہو گویا کہ معلمہ پر دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ ڈائریکٹر قرآن انسٹیٹوٹ عفت سجاد نے ’’دور حاضر کے چیلنجز اور معلمات کا کردار‘‘ پر ورکشاپ کرواتے ہوئے کہا کہ عورت کے لیے کیرئیر اہم نہیں بلکہ اس کا خاندان اہم ہے ۔عورت کا بدلتا ہوا بوجھل کردار کہیںکہیں منفی اثرات مرتب کرہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ مرد سے برابری اور تحفظ کی آڑ میں خاندانی نظام بہت متاثر ہورہا ہے ۔بحیثیت معلمات ہمیں اپنی ذمہ داریوں میں توازن لانا ہوگا تاکہ ہمارے گھر بھی متاثر نہ ہوں ۔
سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی خواتین پاکستان دردانہ صدیقی نے اپنے آڈیو پیغام میں کہا کہ تعلیم کا مقصد صالح افراد کی تیاری اور خلیفۃ الارض کا فریضہ سر انجام دینا ہے ۔اللہ تعالی نے وحی کی ابتداء ہی علم کے موضوع سے کی ہے۔ اس ابتدائی وحی میں تعلیم،رب،قلم ،تخلیق ان چار باتوں کا ذکراور علم کا مقصد بیان کر دیا گیا ہے۔ علم جو انسان کو اپنے خالق کی معرفت عطا کرتا ہے ۔یہ علم مطلوب بھی ہے اور جامعات المحصنات کا مقصد بھی یہ ہے کہ ایسے افراد یہاں سے تیار ہوں جو اعلی مشن کے حامل ہوں ،اپنے کام سے مخلص اور توانا جذبوں سے سرشارمعاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے متحرک ہو۔
قائم مقام نگراں فرحانہ اورنگزیب نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ صرف عالمات دین ہی نہیں بلکہ ایسی باعمل مسلمان طالبات تیارکرنا جامعات کا مشن ہے جو ہر شعبہ ہائے زندگی میں اسلام کو لاگو کرنے والی اور کلمہ حق کو بلند کرنے والی ہوں۔انہوں نے کامیاب پروگرام کے انعقاد پر ٹیم کو مبارک باد پیش کی اورمانسہرہ جامعہ نے میزبانی کے فرائض انتہائی خوش اسلوبی سے ادا کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
تدریب المعلمات کے آخری دن تمام شرکاء تدریب کو کورس کی سنددی گئیں جب کہ بہترین کارکردگی ، فائل کی ترتیب اور پیشکش پر مختلف تحائف دئے گئے ۔ پروگرام کنڈکٹرزکو اعزازی شیلڈ دی گئیں جو ان کو تدریب المعلمات کی یاد دلاتی رہیں گی۔نیز پوری تدریب کے دوران اسٹیج پر امت الرقیب صاحبہ بانی جامعات المحصنات کی موجودگی شرکاء کے جذبوں کو مہمیز دیتی رہی۔ پروگرام میں سابقہ نگران جامعات المحصنات پاکستان طلعت ظہیر، نگران صدر الخدمت خواتین کراچی منور ر اخلاص، حمیرا رفیع اورٹرسٹی جامعات المحصنات پاکستان زبیدہ اصغر نے بھی شرکت کی ۔ دس روزہ تدریب المعلمات اپنے اختتام کو پہنچا تو عملاً یہ پیغام دے گیا کہ

شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے!

حصہ