زبردست

785

مریم شہزاد
آٹھویں جماعت کے بچے پورے اسکول میں مشہور تھے ،نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں ان کو کوئی نہیں ہرا سکتا تھا ،سب ہی مختلف صلاحیتوں کے حامل تھے اور انہوں نے اپنے گروپ بنائے ہوئے تھے ،ایک گروپ کوئز میں بازی لے جاتا تو ایک کو کھیل کے میدان میں مات نہیں تھی ،کوئی تقریر بہترین کرتا تو کوئی شاعری ،تو کوئی تمام اسکولوں سے مصوری میں انعام جیت کر آتا ۔
ایک دن اردو کی ٹیچر نے سوچا کے کچھ دن بعد کچھ اسکولوں کے درمیان بیت بازی کا مقابلہ ہونے والا ہے تو کیوں نا بچوں کا امتحان لے لیا جائے،انہوں نے کلاس میں آکر بچوں سے شعر سنے جو حسب توقع سب نے بہترین سنائے، جس سے وہ بھی مطمئن ہو گئیں ،کیونکہ ان کو ہر حرف سے شعر یاد تھے کہ اچانک ان کو ایک خیال آیا اور انہوں نے کہا کہ” آپ میں سے کسی نے بھی ڑ سے شعر نہیں سنایا ” ۔
سب ایک دوسرے کو دیکھنے لگے آخر ایمن بولی ” مس ڑ سے تو کوئی لفظ ہی شروع نہیں ہوتا تو شعر کیسے ہوگا ” ۔
” اچھا تو پھر ڑ سے سنا دیں ” مس مسکراتے ہوئے بولیں۔
“مس۔۔۔۔۔ ” سب ایک ساتھ بول اٹھے ۔
” مس ڑ سے بھی کوئی لفظ نہیں آتا ” ماہ نور نے کہا ۔
” سوچیں ،دماغ لڑائیں، ” مس کو بھی ان کوچیلنج کرنے کا شوق ہوا ۔
” اچھا چلیں آپ کو کل تک کا ٹائم دیا ،کل اسی پیریڈ میں ،میں آپ سے ڑ اور ڑ سے اشعار سنوں گی ” یہ کہہ کر وہ کلاس سے چلی گئیں ،اگلا پیریڈ فری تھا سب سر جوڑ کر بیٹھ گئے ،مگر کسی کے سمجھ نہیں آیا پھر طے پایا کہ گھر جاکر واٹس اپ گروپ پر بات کریں گے اور اس کا حل نکالیں گے ۔
دوسرے دن جب ٹیچر کلاس میں آئیں تو بچوں کے لٹکے ہوئے چہروں کے بجائے پرجوش انداز کو دیکھ کر حیران رہ گئیں ” لگتا ہے کہ آپ لوگوں نے میدان مار لیا “؟
” آگئے شعر ” انہوں نے بے یقینی سے پوچھا ۔
” یس مس آگئے ” ۔
” ہائیں، مگر کیسے؟ ” ان کے منہ سے بے اختیار نکلا تو سب کو ہنسی آگئی مگر فوراً ہی سب نے کنٹرول کر لی کہ وہ جانتے تھے کہ با ادب با نصیب، اور استادوں کا تو وہ سب سے زیادہ ادب کرتے تھے ۔
” مس میں سناؤں” ایمن نے کہا وہ مس کو شرمندہ نہیں دیکھ سکتی تھی ۔
” جی جی بالکل ،میں بھی تو اپنی شاعروں کی شاعری سنو” ۔
” عرض کیا ہے، ” اس نے گلا کھنکھارا ۔
” ڑ کے اوپر ط ہوتی ہے جناب یقین نہ آئے تو دکھادوں کتاب ”
واہ واہ، واہ پوری کلاس نے داد دی ۔
اب حفصہ کھڑی ہوئی ۔
“ڑکہتا ہے میں بھی ہوں اکیلا شوق سے کھاتا ہوں میں کیلا ” ۔
اب ماہ نور کی باری تھی ۔
” ڑ سے کوئی لفظ شروع ہوتا نہیںپھر بھی اس سے کوئی ڈرتا نہیں ” ۔
ایک شعر رمشا نے سنایا
” ڑ کے بعد ز پھر س، ش، ص، ض کرتے رہو تم زور شور سے ریاض ” ۔
بس بس اب ڑ کا بھی کوئی شعر ہے یا نہیں ، مس نے پوچھا تو جویریہ بولی ۔
کیوں نہیں مس لیجیے سن لیں ۔
” ڑ کا مطلب تو مجھے معلوم نہیں اس کو پڑھنا بھی مگر آساں نہیں ” ۔
” بہت اچھے ” مس نے بھی داد دی ۔
اب ایمن نے سنایا ۔
” ژالہ باری شروع ہوگئی گلگت اور ناران میں گرمی بڑھ گئی مگر کراچی اور حیدرآباد میں ” ۔
اْف گرمی، کیا کہنے، پیچھے سے آوزیں آئیں ۔
” ژالہ باری میں مزا آتا ہے کافی کا گرم گرم چائے اور سوپ کا”
فاکہہ کے اس شعر پر مس نے کہا ” تھوڑا بے وزن ہے ،مگر چلے گا “۔
“بس،؟ ” مس نے پوچھا ۔
سب نے داد طلب نظروں سے مس کو دیکھا۔
” ماشاء اللہ بہت اچھے ،مگر ملے کہاں سے آپ کو یہ اشعار، کس شاعر نے لکھے کبھی میری نظر سے تو نہیں گزرے ” انہوں نے تجسس سے پوچھا ۔
” مس یہ تو ہماری ایمن اور فاکھہ نے شاعری کی ہے “؛حفصہ نے بتایا تو مس نے ان کی بھرپور تعریف اور حوصلہ افزائی کی اور کہا ” یقیناً اس دفعہ بھی ہمارا اسکول ہی جیتے گا ”
سب بچوں نے ایک ساتھ کہا
ان شاء اللہ

حصہ