خزانہ

757

مناحل امجد
فیضان ایک ذہین طالب علم تھا اسے مطالعے کا بڑا شوق تھا وہ نصابی کتب کے علاوہ دیگر کتب کا مطالعہ بھی کرتا کچھ عرصے سے فیضان اپنے نصاب کے بجائے دیگر مطالعے میں دلچسپی لے رہا تھا اس کو جاسوسی کہانیوں میں خصوصی دلچسپی تھی جس میں مہم جوئی، سنسنی خیزی خاص طور پر ہوتی اسی نوعیت کی کتب بڑھنے سے اس کی طبیعت میں بھی مہم جوئی کا عنصر شامل ہو گیا وہ ہر بات کو سنسنی خیز انداز میں بیان کرنے لگا تھا اور اس کی گفتگو میں مہم جوئی خزانے کی تلاش کا ذکر اکثر رہتا۔
فیضان کے اس بدلتے ہوئے مزاج کو سب ہی محسوس کررہے تھے اب تو وہ بہت شدت کے ساتھ خزانے کی تلاش کا ذکر اپنے قریبی دوست ذیشان سے کیا کہ میں بہت جلد ایک بہت بڑا خزانہ تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائوں گا اور پھر میرے پاس ہیرے ہی ہیرے اور جواہرات ہی جواہرات ہوں گے میں نے ایک خزانے کا نقشہ بھی حاصل کر لیا ہے جلد اپنی مہم پر روانہ ہو جائوں گا۔ ذیشان فیضان کے منصوبے کو سن کر بہت پریشان ہوا اور اسے سمجھانے لگا کہ یہ صرف جاسوسی کہانیوں کے فرضی نقشے ہوتے ہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا تم کو چاہیے کہ اپنی تعلیم پر توجہ دو علم سب سے بڑی دولت ہے فیضان پر تو خزانے کی تلاش کا بھوت سوار تھا اس نے کہا کہ ذیشان تم کیا جانو۔
ذیشان اِس گفتگو سے بڑا ہی فکر بند ہوا اور سوچنے لگا کہ کہیں فیضان کسی مصیبت میں گرفتار نہ ہو جائے اس نے کلاس ٹیچر سے اس سلسلے میں بات کی کلاس ٹیچر سر نواز ایک ایسے استاد تھے جو اپنے طالب علموں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی توجہ دیتے تھے انہوں نے فیضان کو بلایا اور اس کے شوق اور مطالعے سے متعلق بات کی فیضان نے بڑی شدت کے ساتھ اپنی مہم جوئی کا ذکر ان سے بھی کیا انہوں نے سمجھایا کہ بیٹا یہ سب جاسوسی کہانیوں کے فرضی قصّے ہوتے ہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور غیر ضروری مطالعے سے پرہیز کرو غیر نصابی کتب کا مطالعہ ضرور کرو مگر ایسی کتب کا کرو جو آپ کی تعلیم میں فائدہ مند ہو۔
ایک روز فیضان اپنی مہم جوئی کے خبط میں مبتلا ایک جاسوسی ناول کے مطالعے میں مصروف اسکول سے آتے ہوئے ایک کار سے ٹکرا گیا اسے اسپتال لے جایا گیا یہ اطلاع آئی کہ اسے خون کی ضرورت ہے فوراً ہی ذیشان اپنے دوستوں سمیت اسپتال پہنچ گئے وہاں فیضان کے والد موجود تھے انہوں نے بچوں کی اس ٹیم کو دیکھا تو پوچھا بیٹا آپ لوگوں نے کیوں زحمت کی۔ ذیشان نے کہا کہ انکل ہمیں پتا چلا کہ فیضان کو خون کی ضرورت ہے ہم اسی لیے آئے ہیں فیضان کے والد نے بچوں کے جذبات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فیضان کو ڈاکٹر دیکھ رہے ہیں اور طبیعت بہتر ہے پریشانی کی کوئی بات نہیں وہ سب بچوں کو لے کر فیضان کے پاس گئے اور فیضان کو مخاطب کرتے ہوئے بیٹا آپ کے دوست ذیشان آپ کے دیگر دوستوں کے ساتھ آپ کی خیریت معلوم کرنے اور ضرورت کے مطابق آپ کو خون دینے آئے ہیں کیا آپ انہیں اپنی مہم کے بارے میں بتانا پسند کریں گے فیضان نے مسکراتے ہوئے اپنے دوستوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ابو یہ حادثہ میری غلطی کی وجہ سے ہوا میں خزانے کی تلاش کے منصوبے نامی کتاب پڑھتے ہوئے جا رہا تھا کہ یہ حادثہ ہو گیا۔ ابو خزانوں کی باتیں فضول ہیں میرا اصل خزانہ تو یہ دوست ہیں جو میری تکلیف کا سن کا تڑپ اٹھے اور میری مدد کو اسپتال پہنچ گئے یہ ہی میرے ہیرے اور جواہرات ہیں اور ذیشان نے درست کہا تھا کہ اصل دولت تو علم ہے اور اب میں اپنا تمام وقت علم کے حصول پر ہی صرف کروں اور فضول اور غیر ضروری مطالعے سے میری توبہ۔

حصہ