بستے ہیں اک ہی وطن میں مگر

180

حیا مشعال

برسوں پہلے ہم نے
نظام مصطفوی کی خاطر
زمیں کا جو ٹکڑا پایا تھا
اسی کے اک حصے کو
ہم نے چھوڑ رکھا ہے
وہاں کے باسی صبح و شام
اب بھی آزادی کی خاطر
سسکتے ہیں تڑپتے ہیں
بہت فریاد کرتے ہیں
مگر ان کو بچانے کو
نہ ہم سسکے نہ ہم تڑپے
نہ ہی اقدام کرتے ہیں
بستے ہیں اک ہی وطن میں مگر
ان کے سسکنے پر
نہ ہم فریاد کرتے ہیں
نہ ہی اقدام کرتے ہیں

حصہ