کشمیر اور پاکستان

427

روبی ظہیر

وہاں خون بہہ رہا ہے، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں
وہاں بچے مررہے ہیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں
وہ سبز پرچموں میں، قبروں میں سو رہے ہیں
ہم جن سے کہہ رہے ہیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں
وہاں بہنیں لٹ رہی ہیں، مائیں تڑپ رہی ہیں
ہم کیوں نہ منہ چھپائیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں
کئی زخم پل رہے ہیں، میرے جسم ناتواں میں
ہم کیا زخم مٹائیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں
ہم دیکھتے ہیں دنیا، وہ ہم کو دیکھتے ہیں
ہم آنکھ کیا ملائیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں
دشمن ہوا ہے غالب، خاموش ہے قلندر
تلوار کیوں اٹھائیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں
وہاں خواب ٹوٹتے ہیں، تعبیر گم ہوئی ہے
ہم خواب کیا دکھائیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں
وہ جان دے رہے ہیں، ہم دن منا رہے ہیں
ہم کیوں قلم اٹھائیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں
کئی دن گزر گئے ہیں، دنیا کو تکتے تکتے
کچھ کرکے اب دکھائیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں
اگر آج بھی نہ اٹھے، تو کل کبھی نہ ہوگی
اب اپنوں کو بچائیں گر ساتھ ہم کھڑے ہیں
روبیؔ کی جاں نہیں کچھ، حاضر ہے یہ وطن پر
تم اک قدم اٹھاؤ، ہم ساتھ سب کھڑے ہیں

حصہ