قلم کا قرض

1342

ملک شاہ زیب احمد
اللہ تعالی نے اپنی مخلوقات کی تربیت کے لیے ازل سے لے کر قیامت تک اپنی شان کے مطابق تعلیم کا بندوبست کیا ہوا ہے اور اس سلسلے میں انسان کی تعلیم و تربیت کے لئے کچھ خاص انتظام کیا ہے۔ کیونکہ اصل تعلیم دینے والی اللہ کی ذات ہے اس وجہ سے تعلیم کے ذرائع بے شمار ہیں اور ان میں قلم و کتابت بھی شامل ہے۔ اللہ تعالی نے چار چیزوں کو اپنے دست مبارک سے بنایا ہے جن میں قلم سرفہرست ہے۔ تخلیق انسان کے بعد انسان کی سب سے بڑی ضرورت علم ہے کیوں کہ علم ہی وہ چیز ہے جو انسان کو دوسروں سے ممتاز اور تمام مخلوقات میں اشرف اور اعلیٰ بناتی ہے۔
تعلیم عام طور پر دو طرح کی ہوتی ہے ایک زبانی تعلیم جبکہ دوسری قلم کے ذریعہ تعلیم ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جہاں تعلیم کے لیے بیان آیا ہے اس میں قلمی تعلیم کو مقدم بنا کر بیان فرمایا ہے۔ قلم سے مراد وہ تعلیم ہے جس میں کچھ لکھا جاتا ہے اور خاص قلم سے تقدیر بھی مراد ہو سکتا ہے۔ جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالی نے قلم پیدا کیا اور اس کو حکم دیا کہ لکھ۔ قلم نے عرض کیا کیا لکھوں تو حکم ہوا تقدیر الہی کو لکھو قلم نے حکم کے مطابق قیامت تک ہونے والے تمام واقعات اور حالات کو لکھ دیا۔
ایک حدیث صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی نے تمام مخلوقات کی تقدیر کو آسمانوں اور زمین میں تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے لکھ دیا تھا۔ اللہ تعالی نے قلم کی تین اقسام پیدا کی ہیں سب سے پہلا کلام جس کو اللہ تعالی نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا اور تقدیر کائنات لکھنے کا اس کو حکم دیا۔ دوسرا فرشتوں کا قلم جس سے وہ تمام ہونے والے واقعات اور ان کی تقدیر اور انسانوں کے اعمال لکھتے ہیں۔ تیسرا عام انسانوں کا قلم جس سے وہ اپنا کلام لکھتے ہیں حضرت قتادہ رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ قلم اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے جو اس نے اپنے بندوں کو عطا فرمائی ہے۔ یہ نہ ہوتا تو نہ کوئی دین قائم رہتا اورنہ دنیا کے کاروبار ہوتے۔
اللہ تعالی کی نازل کی ہوئی کتابیں سب قلم کے ذریعے لکھی گئی ہیں اور رہتی دنیا تک باقی رہیں گی۔ اگر قلم نہ ہوتا تو دنیا اور دنیا کے سارے کام مشکل میں ہوجاتے۔ قلم ہی انسانیت کے اشرف المخلوقات ہونے کی سب سے بڑی نشانی ہے کیونکہ قلم کے ذریعے انسان لکھتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پہلی وحی اتاری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ پڑھ اپنے رب کے نام کے ساتھ۔ جس نے قلم کی عزت کی اللہ تعالی نے انہیں دنیا میں عزت دی اور زمین پر انہیں اقتدار نصیب فرمائے۔ آج ہم دیکھیں تو دنیا کی وہی قومیں جنہوں نے قلم کی قدر کی اور علم کے حصول میں اپنی صلاحیتیں لگائیں ترقی کی دوڑ میں کافی آگے نکل چکی ہیں لہٰذا وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان اور پاکستان قوم قلم کی قدر کریں اور قلم کا جو آپ پر قرض ہے اسے ادا کریں۔ اسے اپنی دنیاوی اور اخروی کامیابی کا ذریعہ سمجھ کر قوم اور ملک کی خدمت کے لیے استعمال کریں۔

حصہ