شوہر کا دل جیتنے کے 9اصول

617

اُمِ ایمان
یوں تو ازدواجی زندگی میں خوش گواری، لذت اور مٹھاس پیدا کرنے کی ذمہ داری میاں بیوی دونوں کی ہی ہے، لیکن گھر کی فضا کو جنت بنائے رکھنے میں سلیقہ شعار اور سمجھ دار بیوی کا حصہ زیادہ ہے۔ شوہر کو خوش و خرم اور گھر کے معاملات میں مکمل مطمئن رکھنے کے لیے بیوی کو بہت سی باتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں، جن میں سے بعض باتیں اُس کے لیے ناپسندیدہ بھی ہوتی ہیں، لیکن اگر بیوی شوہر کے لیے ایثار کا رویہ اپناتی ہے اور اس کی ناپسندیدہ باتیں بھی خندہ پیشانی سے برداشت کرتی ہے تو شوہر کے دل میں اس کے لیے شکر گزاری اور پسندیدگی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں، جو وقت کے ساتھ ساتھ بیوی پر مکمل اعتماد اور بھرپور محبت کے جذبات میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ غلطیاں اور ناگوار باتیں میاں بیوی دونوں میں موجود ہوتی ہیں، لیکن نباہ کا جذبہ رکھنے والی خاتون شوہر کی بہت سی غلطیوں کو تحمل سے برداشت کرتی ہے، اور ذرا ذرا سی باتوں پر کڑھ کر اپنا خون نہیں جلاتی، بلکہ اپنی عادات اور اطوار کو شوہر کی پسند و ناپسند کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتی ہے۔
آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ مشورے مردوں کے لیے بھی ہونے چاہئیں، لیکن ہمارے خیال میں گھر کی جنت عورت کی ریاست ہوتی ہے، اور اس ریاست کی ملکہ ہونے کے حوالے سے اس کی یہ ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ اپنی ہر ممکن کوشش اس جنت کو جنت بنائے رکھنے کے لیے عمل میں لائے۔ یہاں ہم مختصر طور پر چند گُر بتاتے ہیں جن کے ذریعے بیویاں اپنے شوہروں کا دل موہ سکتی ہیں:
٭ موقع بہ موقع شوہر پر تنقید کرنا، ٹوکنا، ماضی کی غلطیوں کی بار بار یاددہانی شوہر کے لیے سخت ناپسندیدہ بات ہوتی ہے۔ اگر شوہر سے غلطی ہوئی ہو اور معاملہ معذرت سے رفع دفع ہوچکا ہو تو بار بار اس کی یاددہانی درست نہیں۔ اس یاددہانی کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ نے اپنے دل میں شوہر کی طرف سے میل رکھا ہے اور آپ بدگمانی کا شکار ہیں۔ شوہر یہ بات محسوس کرکے گریز کا رویہ اپنانے لگتا ہے۔
٭ لالچ ہر لحاظ سے ایک بری عادت ہے، لیکن اگر شوہر یہ محسوس کرنے لگے کہ بیوی صرف پیسوں کی وجہ سے اس سے محبت کرتی ہے تو محبت کی بنیاد ریت سے تعمیر ہونے لگتی ہے۔ میاں بیوی کے ساتھ بازار جانے سے ہچکچانے لگتا ہے۔ میاں بیوی کا رشتہ بے ریا اور بے غرض ہونا چاہیے اور ایسا ہی محسوس بھی ہونا چاہیے۔
٭ شوہر بیوی کے سر کا تاج ہے، لیکن ملکہ وہ خود ہی ہے، لہٰذا شوہر کو گھر اور بچوں کے چھوٹے چھوٹے معاملات اور فیصلوں میں نہ الجھایئے، خود فیصلہ کرنے کا ہنر سیکھیے اور پھر اس کے متوقع فائدوں اور نقصانات کو بھی برداشت کیجیے۔ ہر وقت اپنے مسائل کا رونا شوہر کے سامنے نہ روئیے، ورنہ وہ بیزار ہوجائے گا۔
٭شوہر کے ماضی کو زیادہ کھنگالنے کی کوشش نہ کریں۔ وہ ماضی میں جو کچھ تھے، وہ ماضی کا حصہ ہے۔ اب وہ آپ کا شوہر ہیں، لہٰذا انہیں بار بار ماضی کا حوالہ نہ دیں۔ خود بھی حال میں زندہ رہیں اور شوہر کو بھی حال میں زندہ رہنے دیں۔
٭ زیادہ باتیں اور فضول گوئی یوں بھی اچھی عادت نہیں، لیکن شوہر کے سامنے بہت سلیقے اور ہنر کے ساتھ مناسب وقت پر مناسب بات کریں۔
٭ شوہر کے دیر سے آنے پر، یا وعدہ کرکے پورا نہ کرنے پر قیامت نہ کھڑی کریں، اور نہ سراغ رسانی کے ذریعے یہ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ شوہر نے وہ وقت کہاں گزارا۔ شوہر کو اپنا قیدی نہ سمجھیے بلکہ کچھ وقت خصوصیت کے ساتھ اسے اپنی مرضی سے گزارنے کا موقع دیجیے۔
٭ شوہر کے دوستوں اور رشتے داروں کی کھلے دل کے ساتھ تواضع کریں، وقت بے وقت آنے والے دوستوں کے لیے چائے پانی کا انتظام کرتے ہوئے ناگواری کا رویہ اختیار نہ کریں۔
٭ شوہر کے احسانات کا اعتراف کیجیے اور اس کی شکر گزار بن کر رہیے، اس لیے کہ شوہر بیوی کا محسن ہے اور وہ اس کو خوش کرنے کے لیے اپنا مال اور وقت خرچ کرتا ہے، اُس کی ضروریات پوری کرتا ہے اور اسے آرام پہنچا کو خوشی محسوس کرتا ہے۔
٭ سلیقے اور صفائی کے ساتھ سجا سجایا گھر، بنائو سنگھار کی ہوئی بیوی کی پاکیزہ مسکراہٹ گھریلو زندگی میں پیار اور محبت کا احساس پیدا کرتی ہے اور ساتھ ہی عورت کے لیے اپنی عاقبت کو سنوارنے اور خدا کو خوش کرنے کا ذریعہ بھی ہوتی ہے۔

حصہ