قربانی کا فلسفہ اور معاشرے کی ضرورت

1462

سلمان علی
ماہِ ذی الحجہ کا دسواں دن اس عظیم قربانی کی یادگار ہے جو حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ نے اطاعت وفرماں برداری کا اعلیٰ نمونہ بن کر اپنے رب کے حضور پیش کی تھی،اللہ کو یہ قربانی اس قدر پسند آئی کہ رہتی دنیا تک کے صاحب نصاب مسلمانوں پرقربانی کرنا واجب قرار دی گئی،قربانی کرکے مسلمان اس بات کا اقرار کرتاہے میری جان و مال سب کچھ رب العالمین کے لیے ہے۔قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار ہے اس کی مشروعیت کتاب اللہ اورسنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اورمسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐنے ارشاد فرمایا کہ عید کے دن قربانی کا جانور (خریدنے) کے لیے رقم خرچ کرنا اللہ تعالیٰ کے یہاں اور چیزوں میں خرچ کرنے سے زیادہ افضل ہے۔ (طبرانی) ۔قربانی کے جانور شرعاً مقرر ہیں گائے، بھینس، بیل، اونٹ، اونٹنی، بکرا، بکری، بھیڑ مذکر و مونث، دنبہ ، دنبی ان کے علاوہ کسی جانور کی قربانی چاہے وہ حلال ہودرست نہیں ، کتنا ہی زیادہ قیمتی ہو اور کھانے میں بھی جس قدر مرغوب ہو ۔گائے، بیل، بھینس، بھینسہ کی عمر کم از کم 2 سال اور اونٹ ، اونٹنی کی عمر کم از کم پانچ سال اور باقی جانوروں کی عمر کم از کم ایک سال ہونا ضروری ہے۔ اگر6ماہ کا بھیڑ یا دنبہ صحت مند ہو اور سال بھر کے دنبے کے برابر نظر ٓئے تو اس کی بھی قربانی ہوسکتی ہے۔
حضرت علی ؓ کا ارشاد ہے کہ حضور اقدس ؐنے ہمیں حکم دیا کہ قربانی کے جانور کی آنکھ، کان خوب اچھی طرح دیکھ لیں اور ایسے جانور کی قربانی نہ کریں جس کا کان چرا ہوا ہو یا جس کے کان میں سوراخ ہو(رواہ الترمذی) قربانی پہلے دن کرنا افضل ہے ، عید کی نماز ہونے سے پہلے قربانی کرنا درست نہیں ہے ۔قربانی ہر عاقل و بالغ، آزاد ، مقیم ،مسلمان صاحب نصاب مرد و عورت پر واجب ہے ،صاحبِ نصاب سے مراد جس پر زکوٰۃ فرض ہو یا جس کے پاس ساڑھے 52 تولہ چاندی یا اس کی قیمت ہو یا اتنی قیمت کا سونا، چاندی ، نقدی مال تجارت، ضرورت سے زاید سامان پڑا ہو۔ قربانی کا مقصد گوشت کھانا ، دکھلاوا یا ریا کاری نہیں بلکہ ایک شرعی حکم کی تعمیل اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرناہے ، تاکہ مسلمان اللہ تعالیٰ کی محبت میں اپنی تمام نفسانی خواہشات کو قربان کر دے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اسی جزبہ ابراہیمی اوراپنی رضا کے لیے قربانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
میت کو ثواب پہنچانے کے لیے اْس کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے ، بلکہ موجب ثواب ہے ، جس جانور میں واجب قربانی کے حصے ہوں، اْس میں نفلی قربانی کا بھی حصہ لیا جاسکتا ہے اور میت کی طرف سے قربانی اْس کے نام سے مستقلا بھی کی جاسکتی ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ نفلی قربانی اپنے نام سے کی جائے اور اْس کا ثواب میت کو پہنچا دیا جائے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طرف سے قربانی کرنے کے علاوہ امت کے افراد کی طرف سے بھی قربانی کیا کرتے تھے۔(بیہقی ۸۶۲/۹)
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے دنیا بھر میں کروڑوں مویشی عیدالاضحٰی پر قربان کیے جاتے ہیں اورہرسال یہ تعداد بڑھ جاتی ہے۔اللہ کے ہر حکم پر عمل کرنے میں برکت ہے ،جیسے زکوٰۃ کی ادائیگی سے دولت بڑھتی ہے،صدقہ کرنے سے مصیبتیں دور ہوتی ہیں دین اسلام میں ہر عمل میں انسانیت کی بھلائی موجود ہے ۔اس عظیم سنت سے جہاں لاکھوں اور غریبوں کو گوشت کھانا نصیب ہوتا ہے وہیں لاکھوں افراد اربوں روپے کے کاروبار سے منسلک ہوجاتے ہیں،کسان ، مویشی بان،مویشیوں کے بیوپاری،چھریاں ، بغدے ،لکڑی کی مڈی بنانے والے،چھریاں تیز کرنے والے،قیمہ بنانے والے ،چارہ بیچنے والے، چٹائیاں بنانے و فروخت کرنے والے اور قصائیوں کی عید الاضحی پر آمدنی میں بے تحاشہ اضافہ ہوجاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو کروڑوں روپے محصولات میسر آتاہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن غریبوں ، بیواؤں ، مسکینوں کو عید الاضحی کی خوشیوں میں شریک کرنے کے لیے نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک جنگ زدہ علاقوں کے غریب مہاجرین کے لیے قربانی فی سبیل اللہ کا اہتمام کرتی ہے ، سندھ کے ضلع تھر پاکراور دور دراز پسماندہ اور غربت کے مارے خاندانوں میں گوشت کی تقسیم کو یقینی بنایا جاتاہے ۔ عید سے قبل الخدمت کے رضا کار مستحقین کی عزت نفس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے فہرست مرتب کرتے ہیں اور ان کو ٹوکن کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں ،تقسیم کے دن بھی قابل ذکر طریقہ کار اپنایا جاتا ہے جس میں مستحقین کو صاف ستھرے ماحول میں گوشت کی مناسب مقدار( کم از کم 2کلو)فراہم کیا جاتا ہے ، گوشت تقسیم کے طریقہ کار میں کسی بھی قسم کی دھکم پیل یابدمذگی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوتا ۔ اس بات کی آزاد رپورٹنگ کرنے کے لیے خیرپور کے نواحی علاقے میں الخدمت کی تقسیم ِگوشت کی تقریب کے ایک شریک سے اس کے تاثرات لیے گئے تو اس کا کہنا تھا کہ ’’سائیں میں دو گلی پیچھے اسی محلے میں رہتا ہوں اور گلی محلوں میں چنے بیچتا ہوں، گزشتہ 6 سال سے الخدمت والے عید سے پہلے رسید دے کر جاتے ہیں جس پر تاریخ اور وقت لکھا ہوتا ہے ، عید کے دن بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور آسانی سے گوشت مل جاتا ہے ، بانٹتے تو پچھلی گلی والے بھی ہیں لیکن لڑجھگڑ کر پائو گوشت لینے کی ہمت نہیں ہوتی، ضلع کشمور کی ایک بیوہ کے بھی ایسے ہی ملے جلے تاثرات تھے ان کا کہنا تھا کہ ’’ تھوڑا بہت گوشت محلے والے دیتے ہیں اورالخدمت والے اچھا گوشت دیتے ہیں کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں پڑتیـ‘‘ ۔
اسی طرح اجتماعی قربانی بھی الخدمت کی پہچان بن چکی ہے ، صاف ستھرے ماحول میں شرعی اصولوں کے عین مطابق قربانی نہ صرف فرض کی ادائیگی بھی ہے بلکہ جانور کی خریداری اور قصائیوں کے جھنجھٹ سے بھی نجات حاصل ہو جاتی ہے۔کراچی سمیت پاکستان کے دیگر بڑے شہروں میں سلاٹر ہائوسز کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں جہاں ہائی جینک ماحول میں اجتماعی قربانی جیسے اہم فریضے کی ادائیگی عمل میں آتی ہے ، پھر وہیں سے قربانی کے حصوں کو متعلقہ گھروں تک پہنچایا جاتا ہے ۔
تقریباََ ہر ادارے کا دارومدار افراد پر ہوتا ہے جو اس کے لیے کا م کرتے ہیں ، سندھ بھر میں پھیلے ہوئے الخدمت فائونڈیشن کے رضا کارادارے کا بڑا اثاثہ ہیں جو شب و روز انسانیت کی خدمت کرتے ہیں اور عید کے موقعے پر بھی خدمت خلق کی سرگرمیوں میں مصروف عمل رہتے ہیں ۔عید الاضحی کے موقع پر چرم قربانی کا حصول بھی الخدمت کی ترجیحات میں شامل ہوتا ہے جس کے لیے الخدمت فائونڈیشن مرکزی سطح پر مہم چلاتی ہے ،مقامی ٹیمیں شہروں اور قصبوں میںاسٹال لگاتی ہیں، گھروں میں چرم کے حصول کے لیے شاپنگ بیگ تقسیم کیے جاتے ہیں جبکہ رضا کاروں کی ایک بڑی تعدادگھروں سے کھالیں جمع کرنے میں مصروف رہتی ہے ، ملک بھر میں الخدمت کو قربانی کی کھالوں میں 40فیصد جبکہ اندرون سندھ 22فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو کہ الخدمت پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے ،ا س چرم قربانی سے حاصل ہونے رقم سال بھر جاری رہنے والے الخدمت کے رفاہی کاموں مثلاََاسپتال، کلینک، اسکول، بیوائوں میں راشن کی تقسیم، پسماندہ علاقوں میں طلبہ میں اسٹیشنری اورا سکول بیگ کی تقسیم، دور دراز علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی پر خرچ کی جاتی ہے ۔ عید قربا ں کی آمد آمد ہے ، اس سال بھی الخدمت نے ہزاروں مسکین اور غریب خاندانوں تک قربانی کا گوشت مناسب مقدار میں پہنچانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کو اہل ِ خیر و صاحبِ ثروت افراد کے تعاون سے ممکن بنا یا جائے گا۔عید الاضحی ہمیں قربانی اور بھائی چارے کا درس دیتی ہے۔اس عید الاضحی پراندون سندھ کے مصیبت زدہ اور ضرورت مندخاندانوں کو خوشیوں میں اپنے ساتھ شریک رکھیں اوراپنی قربانی اور چرم قربانی الخدمت فائونڈیشن کو عطیہ کریں ۔

حصہ