فاطمہ جناح سے مادرِ ملت تک ایک مختصر مگر پُر اثر نظر

792

غلام حسین میمن
٭ … 31 جولائی 1893ء (7 محرم الحرام 1311 ہجری): محترمہ فاطمہ جناح کراچی میں پیدا ہوئیں۔
٭… 1896ء: قائداعظم محمد علی جناح وکالت کی تعلیم مکمل کرکے واپس کراچی آئے تو محترمہ فاطمہ جناح کی عمر تین سال تھی۔
٭… 1900ء: جب قائداعظم نے بمبئی میں سکونت اختیار کرلی تو انہوں نے والد سمیت تمام بہن بھائیوں کو مستقلاً بمبئی بلا لیا۔
٭… 1902ء: جب جناح پونجا کا انتقال ہوا تو فاطمہ جناح کی عمر نو سال تھی۔
٭… 1919ء: احمد ڈینٹل کالج کلکتہ میں دندان ساز کی تعلیم کے لیے داخل ہوئیں۔ ان کا قیام اس دوران کلکتہ کے ہوسٹل میں رہا۔
٭… 1922ء: انہوں نے دندان سازی کی ڈگری حاصل کی۔
٭… 1923ء: عبدالرحمن اسٹریٹ بمبئی میں ذاتی کلینک کھولا اور اسی دوران دھوبی تلائو پر واقع میونسپل کلینک میں غریبوں کے مفت علاج کے لیے اپنی خدمات پیش کرتی رہیں۔
٭… 1929ء: قائداعظم کی شریکِ حیات رتی جناح کا انتقال ہوگیا تو انہوں نے بھائی کا گھر سنبھالنے کے لیے اپنا کلینک بند کردیا اور بھائی کے ساتھ رہنے لگیں۔
٭… 1930ء: قائداعظم پہلی گول میز کانفرنس میں شرکت کے لیے لندن گئے تو محترمہ فاطمہ جناح اُن کے ساتھ تھیں۔
٭… 1937ء: آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں بھائی کے ساتھ پہلی بار شرکت کی، یہ اجلاس لکھنؤ میں منعقد ہوا تھا۔
٭… 22 مارچ 1940ء: قائداعظم مسلم لیگ کے اجلاس منعقدہ لاہور میں شرکت کے لیے تشریف لائے تو محترمہ فاطمہ جناح ان کے ساتھ تھیں۔
٭… 1941ء: قائداعظم نے فاطمہ جناح کے ساتھ مسلم لیگ کے مدراس والے اجلاس میں شرکت کی۔ واپسی میں ان کی طبیعت ناساز ہوئی تو فاطمہ جناح نے ان کی دیکھ بھال میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔
٭… 1943ء: اس سال مسلم لیگ کے دو اجلاس ہوئے، ایک کراچی اور دوسرا دہلی میں۔ محترمہ فاطمہ جناح نے ان دونوں اجلاسوں میں قائداعظم کے ساتھ شرکت کی۔ اسی سال مسلم لیگ خواتین کی ذیلی کمیٹی، دہلی کا ایک اجلاس ہوا جس میں محترمہ فاطمہ جناح نے شرکت کرکے مسلم خواتین کو تحریکِ پاکستان میں بھرپور حصہ لینے کی تلقین کی۔
٭… مئی 1946ء: شملہ میں قیام کے دوران قائداعظم پر بیماری کا حملہ ہوا تو فاطمہ جناح نے فوراً ڈاکٹر پٹیل کو بلوا کر ان کا معائنہ کرایا۔
٭… 7 اگست 1947ء: وائسرائے ہند کے خصوصی طیارے میں قائداعظم محمد علی جناح نئی مملکت کا انتظام سنبھالنے کراچی آئے تو محترمہ فاطمہ جناح ان کے ساتھ تھیں۔ اس بار دیکھنے والی آنکھوں نے دونوں بھائی بہن کو مختلف لباس میں دیکھا۔ قائداعظم عموماً بہترین انگریزی سوٹ پہنا کرتے تھے مگر اُس دن وہ شیروانی اور جناح کیپ پہنے ہوئے تھے، اور محترمہ فاطمہ جناح جو ساڑھی زیب تن کرتی تھیں، وہ غرارے اور قمیص میں ملبوس تھیں۔
٭… 9 اگست1947ء: کراچی کلب میں قائداعظم کے اعزاز میں ایک عشائیہ دیا گیا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنی بہن فاطمہ جناح کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا: ’’مس جناح میرے لیے مدد اور حوصلہ افزائی کا سرچشمہ ہیں۔ اُن دنوں جب میں یہ توقع کررہا تھا کہ برطانوی حکومت مجھے قید کرلے گی اور انقلاب آنکھوں میں آنکھیں ڈالے گھور رہا تھا، تو یہ میری بہن تھی جس نے میری ہمت افزائی کی اور مجھ سے حوصلہ افزا کلمات کہے، میری صحت کی دیکھ بھال کی ان کی مستقل ذمے داری ہے۔‘‘
٭… 12 ستمبر 1947ء: محترمہ فاطمہ جناح نے لاہور میں انسداد تپِ دق کانفرنس کا افتتاح کیا۔
٭… فروری 1948ء: محترمہ فاطمہ جناح نے کراچی میں مسلم وومن انڈسٹریل ہوم کا افتتاح کیا۔
٭… 1948ء: قائداعظم کی بیماری نے شدت اختیار کی تو انہیں زیارت اور کوئٹہ منتقل کیا گیا، اس موقع پر بہن نے بھائی کی راتوں کو جاگ جاگ کر تیمارداری کرتے ہوئے ہر ممکن دیکھ بھال کی۔
٭… 11 ستمبر 1948ء کو قائداعظم کراچی میں انتقال کرگئے تو محترمہ فاطمہ جناح کے لیے یہ کربناک لمحات کسی قیامت سے کم نہ تھے۔
٭… 27 ستمبر 1948ء: محترمہ فاطمہ جناح نے قائداعظم کے انتقال کے بعد ریڈیو پاکستان کراچی سے قوم کے نام نشری پیغام میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ قائداعظم کے بعد بھی پاکستان کی خدمت کرتی رہیں گی۔
٭… دسمبر 1948ء: محترمہ فاطمہ جناح نے مہاجرین کے لیے قائدآباد کراچی میں ایک ڈسپنسری کا افتتاح کیا۔
٭… جنوری 1949ء: انہوں نے میٹرنٹی اور نرسنگ ہوم، کراچی کا افتتاح کیا۔
٭… 30 جنوری 1949ء: مدرسہ بنات الاسلام کراچی کا افتتاح کیا۔
٭… 16 مارچ 1949ء: ینگ مسلم ویلفیئر ایسوسی ایشن کے زیراہتمام شمع لیڈیز انڈسٹریل ہوم کا افتتاح کیا۔
٭… اکتوبر 1949ء: کلفٹن روڈ پر 180 کوارٹروں پر مشتمل ایک نئی کالونی کی تعمیر ہوئی جس کا افتتاح محترمہ فاطمہ جناح نے کیا۔
٭… 11 ستمبر 1949ء: قائداعظم کی پہلی برسی کے موقع پر ریڈیو پاکستان کراچی سے قوم کے نام پیغام دیتے ہوئے انہوں نے اتحاد و اتفاق پر زور دیا۔
٭… 1953ء: محترمہ فاطمہ جناح مشرقی پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے امدادی فنڈ کی چیئرپرسن بنیں۔
٭… اگست 1961ء: علاج کے سلسلے میں دو ماہ کے لیے یورپ گئیں۔ اس دوران ان کا قیام زیادہ عرصہ جرمنی میں رہا۔
٭… 21 جولائی 1964ء: ملک کی پانچ سیاسی جماعتوں کونسل مسلم لیگ، نیشنل عوامی پارٹی، عوامی لیگ، نظام اسلام پارٹی اور جماعت اسلامی کا اتحاد ’’متحدہ حزب مخالف‘‘ کے نام سے وجود میں آیا، جس نے 17 ستمبر 1964ء کو مشترکہ طور پر سرکاری امیدوار ایوب خان کے مقابلے پر محترمہ فاطمہ جناح کو صدارتی امیدوار نامزد کیا۔
٭… یکم اکتوبر 1964ء: انہوں نے پشاور سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا، اور مغربی پاکستان کا آٹھ روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد مشرقی پاکستان کا بھی دورہ کیا، حالانکہ اس وقت ان کی عمر 71 سال تھی۔ ہر جگہ انہیں بھرپور عوامی تائید ملی۔ قوم نے اسی دوران انہیں ’’مادرِ ملت‘‘ کا خطاب دیا۔
٭… 26 نومبر 1964ء: محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے۔
٭… 2 جنوری 1965ء: صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ شروع ہوئی۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق سب سے زیادہ ووٹ ایوب خان نے حاصل کیے جن کی تعداد 49951 تھی، جب کہ محترمہ فاطمہ جناح نے 28691 ووٹ حاصل کیے۔ انہیں سب سے زیادہ ووٹ کراچی، ڈھاکا اور چٹاگانگ میں ملے۔
٭… 8 جنوری 1965ء: سرکاری نتائج کا اعلان کیا گیا۔
٭… 8 جولائی 1967ء: محترمہ فاطمہ جناح نے اپنی زندگی کی آخری تقریب میں شرکت کی جو حیدرآباد دکن کے سابق وزیراعظم میر لائق علی کی بیٹی کی شادی تھی۔
٭… 9 جولائی 1967ء (یکم ربیع الثانی 1387 ہجری): صبح حسب معمول محترمہ فاطمہ جناح کمرے سے باہر نہ آئیں تو ان کے کمرے کا دروازہ دوسری چابی سے کھولا گیا۔ اُس وقت ان کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کرچکی تھی۔ انتقال کے وقت ان کی عمر 74 برس تھی۔
٭… 10 جولائی 1967ء: مزارِِ قائد کے احاطے میں قائد ملت لیاقت علی خان اور سردار عبدالرب نشتر کی قبروں کے قریب ان کی تدفین ہوئی۔

حصہ