سچی خوشی

514

فرح ناز فرح
فاطمہ بہت پیاری بچی تھی اپنے دادا، دادی کی بہت لاڈلی تھی ان کے گھر کے آنگن میں ایک آم کا درخت تھا جس پر صبح سویرے ڈھیروں پرندے آیا کرتے تھے فاطمہ کو پرندے بہت پسند تھے دادی اماں نے پرندوں کے لیے پانی اور دانے کا انتظام بھی کر رکھا تھا جس کی وجہ سے کچھ پرندے نیچے بھی آجاتے اور دانا چگتے ان میں ایک لال چونچ والا پرندوں کا جوڑا فاطمہ کو بہت اچھا لگتا تھا لیکن جب وہ ان کے پاس جاتی وہ اڑ جاتے اور وہ اداس ہوجاتی۔ آج فاطمہ کی سالگرہ تھی سب ہی بہت خوش تھے فاطمہ صبح ہی صبح اٹھ گئی اور دادی کے ساتھ پرندے دیکھنے آنگن میں آگئی آج لال چونچ والا پرندوں کا جوڑا دانا چگنے نہیں آیا وہ بہت اداس ہو گئی دادی اماں نے کہا ہو سکتا ہے وہ اپنی نانی کے یہاں گئے ہوں کسی کی سالگرہ میں جیسے آج میری فاطمہ کی سالگرہ ہے اور فاطمہ سب بھول کر سالگرہ کی باتیں کرنے لگی۔ سارے مہمان آچکے تھے سب نے بہت اچھے اچھے گفٹ دیئے تھے علاوہ شیری چاچو کے وہ ہمیشہ سرپرائز گفٹ دیتے تھے جو فاطمہ کو بہت اچھے لگتے تھے۔ آخر کار انتظار کے بعد شیری چاچو کا سرپرائز گفٹ بھی آگیا ایک سنہری پنچرے میں وہی لال چونچ والا جوڑا۔ فاطمہ نے چاچو کو خوب پیار کیا اور تالیاں بجائیں۔ اس پنجرے کو آم کے درخت کے نیچے رکھ دیا گیا فاطمہ رات دیر تک ان کے پاس بیٹھی رہی صبح سب سے پہلے وہ اس پنجرے کے پاس پہنچی، پرندوں کا شور سنائی دے رہا تھا اور بعض پرندے نیچے اتر بھی رہے تھے لیکن وہ دونوں ایک طرف سہمے ہوئے بیٹھے تھے دادی نے نوٹ کیا کہ انہوں نے کھانا کھایا نہ پانی پیا ہے۔ دادی اماں اس طرح تو یہ بیمار ہو جائیں گے فاطمہ ان کو اداس دیکھ کر پریشان ہو گئی۔ یہ کھانا کیوں نہیں کھا رہے؟ دادی اماں نے فاطمہ کو اپنے پاس بیٹھایا اور کہنے لگیں بیٹا قید میں نہ بھوک لگتی ہے نہ پیاس یہ آزاد فضائوں میں اڑنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں اگر ہم کو کوئی خوبصورت سے کمرے میں بند کر دے تو ہم کو کیسا لگے گا۔ ’’تو دادی جان ہم ان کو آزاد کر دیتے ہیں‘‘۔ ’’ٹھیک ہے آپ پنجرے کا دروازہ کھول دیں‘‘ اور فاطمہ نے پنجرے کا دروازہ کھول دیا پرندے تھوڑا جھجھکے اور پھر باہر نکل کر اڑے اور دیوار کی منڈیر پر بیٹھ گئے دوبارہ نیچے آئے اور دانا چگنے لگے اور اپنی مخصوص آوازیں نکالنے لگے دادی جان نے کہا کہ یہ آپ کا شکر یہ ادا کررہے ہیں فاطمہ کو بہت مزا آیا زور زور سے ہنسنے لگی وہ پرندے بہت دیر تک وہیں پھدکتے رہے لگتا تھا وہ فاطمہ کے دوست بن گئے ہیں۔

حصہ