سوشل میڈیا کی طاقت

846

سعد فاروق
پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جہاں مخالفت میں تنقید بالکل برداشت نہیں کی جاتی۔ دنیا بھر میں اداروں، حکومتوں، جماعتوں اور گروہوں پر تنقید اور مخالفت ہونا عام بات ہے لیکن اس تنقید کو بھی ایک حد تک رکھا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا سے قبل اخبارات، ٹیلی ویژن اور عوامی جلسوں کے ذریعے تنقید کی جاتی رہی مگر سوشل میڈیا کے متعارف ہوتے ہی مخالفت اور تنقید نے زور پکڑ لیا۔ ایک منٹ میں دنیا کے کسی بھی حصے میں ہونے والی ہر اہم سرگرمی فوری طور پر سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک پہنچ جاتی ہے۔ سوشل میڈیا کی افادیت سے یقینا انکار نہیں مگر پاکستان میں اکثر سوشل میڈیا کا منفی استعمال کیا جاتا ہے۔ جس کا کام اسی کو ساجھے کے محاورے کے برعکس ہر فرد اپنے کام، ذمے داری اور فرض کو چھوڑ کر دوسروں پر تنقید کرتا نظر آتا ہے۔ سوشل میڈیا ہی کے ذریعے لوگ اکثر سستی شہرت کے لیے منفی اقدامات کو فروغ دے کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا کے ذریعے جہاں سیاسی، سماجی اور معاشی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے وہیں مذہب جیسے حساس اور اہم موضوع کو بھی زیر بحث لایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا ہی کے ذریعے دنیا کے کسی کونے میں بیٹھ کر مکروہ عناصر نے عام افراد کی برین واشنگ کرکے ان کو دہشت گردی کے بدترین واقعات میں استعمال کیا۔ سوشل میڈیا کا استعمال عام ہوا تو فتنہ فساد پھیلانے والوں کی ایک طرح سے لاٹری نکل آئی۔ پاکستان میں دہشت، انتہا پسندی، انتشار، فساد پھیلانے کے لیے دشمن نے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا دنیا کے باقی ملکوں کی نسبت پاکستان میں سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کا معقول انتظام نہ ہونے کے باعث دشمن کو اپنے مذموم مقاصد میں بڑی کامیابیاں ملیں اور رہی سہی کسر پاکستان میں بیٹھے ان کے ایجنٹ عناصر نے پوری کر دی۔
دشمن کو بخوبی اندازہ تھا کہ سیاسی، معاشی اور سماجی مسائل کے برعکس مذہب جیسے حساس مسئلے پر فوری رد عمل سامنے آئے گا چنانچہ ملک میں کئی ایسے واقعات آپ کے سامنے ہوں گے جہاں افواہ پر لوگ لڑنے مرنے کے لیے تیار ہو گئے، کسی جگہ پر لوگوں نے افواہ پر مشتعل ہوکر بے گناہ افراد کو مار ڈالا یا زخمی کر دیا اور کئی سچے واقعات کو سوشل میڈیا کے ذریعے غلط رنگ دے کر مجرموں کو بچا لیا گیا۔ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد وزیرستان میں پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا تو دشمن نے بیرون ملک میں بیٹھے زر خرید ایجنٹوں کے ذریعے آپریشن کو غلط رنگ دے کر دنیا میں امریکی دہشتگردی کی تصاویر پھیلا کر پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کیا اور آج تک دشمن پاکستان کے محافظوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کی ناکام کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ لال مسجد کا واقعہ ہو یا راولپنڈی میں مسجد جلانے کا، ماڈل ٹاؤن کا سانحہ ہو یا تحریک لبیک یارسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دھرنا، ہر واقعے میں سوشل میڈیا کے ذریعے حقائق سے افواہیں گردش کرتی رہیں۔ گزشتہ دنوں معروف بلاگر اور سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ بلال خان کی مظلومانہ شہادت پر سوشل میڈیا پر تقریبا سب ہی لوگ واقعے کی شدید مذمت کرتے نظر آئے۔ بلاشبہ بلال خان سوشل میڈیا پر ناموس صحابہ پر آواز اٹھاتے رہے۔ پی ٹی ایم ہو تحریک لبیک، بلال خان نے ہر واقعے پر کھل کر آواز اٹھائی۔ بلال خان کی شہادت پر حبیب جالب کا شعر یاد آیا گیا

یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
اے چاند یہاں نہ نکلا کر

گزشتہ ہفتے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر بول نیوز کے سنئیر اینکر سمیع ابراہیم کے ساتھ شدید گرما گرمی کے بعد ایک تقریب میں عمر میں اپنے سے کئی برس بڑے سمیع ابراہیم کو تھپڑ دے مارا۔ سمیع ابراہیم کا جرم فواد چوہدری کی ڈبل سواری کرنے کی کوششوں کے بارے بتانا بنا جب کہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر موجود فواد حسین چوہدری کے آفیشل ہینڈل سے پاکستان پیپلز پارٹی کی کئی اہم واقعات پر ٹویٹس کو لائیک کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی برپا ہے۔ سیاسی مخالفین اینکر، کالم نگار یا اخبار خرید کر اپنے موقف کو پھیلانے کی کوششوں میں اب سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ خرید کر اپنے موقف کو پھیلا رہے ہیں، وہی دشمن اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اپنا ملک میں بیٹھا ففتھ جنریشن وار تیز کر رہا ہے۔
سوشل میڈیا کی اس جنگ میں اپنی مسلح افواج کے خلاف پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیجیے۔ ملک مخالف سرگرمیوں کو سوشل میڈیا پر محب وطن افراد کے ساتھ شئیر کیجیے۔ تنقید کیجیے، اپنا موقف دیجیے لیکن اخلاق کے ساتھ، مناسب الفاظ کے ساتھ۔ والدین کو اپنے بچوں پر بہت نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ آپ کا بچہ کن موضوعات پر بحث کر رہا ہے، کن کوگوں کے ساتھ اٹھ بیٹھ رہا ہے۔ خدارا اپنے عزیزوں کو غلط ہاتھوں میں استعمال ہونے سے بچائیے۔

حصہ